بلوچستان (جیوڈیسک) انسانی حقوق کمیشن کا سابق سربرہ اور ایچ آر سی پی کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کی سربراہ عاصمہ جہانگیر نے کہاہے کہ ماضی میں بلوچستان کو منفی انداز میں پیش کیا گیا ہے جس سے حالات بہتر ہونے کے بجائے خراب ہوتے گئے، کوئٹہ میں بگٹی ہاوس میں طلال اکبر بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ ماضی میں بلوچستان کے حوالے پروپیگنڈہ کیا گیا ہے۔
اور صوبے کی صیح تشریح نہیں کی گئی انسانی حقوق کمیشن نے پاکستان کے شہریوں اور بلوچستان کے حوالے سے صیح آگاہی دی انہوں نے کہا کہ بہادر خان وویمن یونیورسٹی کے واقعے کی ہر انسانیت رکھنے والا شخص مذمت کرتی ہے یہ ایسے قوتیں ہیں جو اسکولوں کو تباہ، مساجد کو شہید اور مذہب کے نام پر بے گناہ لوگوں کوقتل کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں زخمی اور جاں بحق طلبات کے لئے بھی اتنا ہی درد ہے جتنا ملالہ کے لئے، انہوں نے کہا کہ موجودہ نئی حکومت سے لوگوں کو اچھی امیدیں وابستہ ہیں امید کی جاسکتی ہے کہ حالات اچھے ہوجائیں گے۔
اس موقع پر طلال اکبر بگٹی کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں ڈیرہ بگٹی میں اغوا کے بعد سات بگٹیوں کو قتل کردیا گیا ہے ادارے بلوچستان میں امن کو خراب کرنے کے ذمہ دار ہیں انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے عمل قبل تحسین ہیں چند برے لوگ ہر جگہ موجود ہوتے ہیں جس سے پورے افواج پاکستان کو برا نہیں کہہ سکتے ہیں