کراچی (جیوڈیسک) وزیر اعلیٰ سندھ سید نے کہا ہے کہ سندھ میں 7 سے 8 لاکھ کیوسک سے زائد سیلابی پانی متوقع نہیں تاہم ماضی کے تلخ تجربوں کے پیش نظراس مرتبہ انتظامات بھی سخت کیے گئے ہیں، کچے میں رہنے والے افراد کو علاقہ خالی کر نے کی وارننگ جاری کردی گئی ہے۔
لاڑکانہ کے عاقل آگانی حفاظتی بند کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کے 2010ء میں پہلے کہا گیا کے 8 سے 9 لاکھ کیوسک پانی سندھ میں داخل ہو گا مگر ساڑھے 12 لاکھ کیوسک پانی داخل ہوا۔
جس کے باعث شدید نقصان اٹھانا پڑ تاہم اسی کے پیش نظر ہم اس مرتبہ مکمل تیاری کر چکے ہیں، جہاں جہاں سے پانی گزرے گا اپنی کابینہ کے ہمراہ دن رات وہاں موجود رہوں گا، انھوں نے کہا کہ سیلابی پانی سے کچے کے ہزاروں افراد متاثر ہوں گے جنھیں نہ پہلے کبھی اکیلا چھوڑا نہ اب چھوڑیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ لاڑکانہ خیرپور پل کی تعمیر کے وقت ہی محکمہ آبپاشی کی جانب سے اس کے ڈیزائن کی مخالفت کی گئی تھی لیکن این ایچ اے کی جانب سے ہمارے اعتراض کو رد کر کے پل تعمیر کیا گیا، جس کے باعث ہر سال وہاں سے سیلابی پانی کا گزرنا دشوار ہوتا ہے۔
اس موقع پرمحکمہ آبپاشی کی جانب سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کے سکھر بیراج سے لاڑکانہ کے درمیان 4 مقامات جن میں رک اسپر، نصرت لوپ بند ، عاقل آگانی بند اور آباد منگلی بند خیر پور لاڑکانہ پل شامل ہیں کو حساس قرار دیتے ہوئے بھاری مشینری کے ہمراہ اسٹاف 24 گھنٹے نگرانی کا کام جاری رکھے ہوئے ہے، جبکہ سیلابی پانی اگر 10 سے 11 لاکھ کیوسک بھی سندھ میں داخل ہو جائے تو وہ بغیر کسی نقصان کے یہاں سے گزر جائے گا۔