اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت اور عوامی تحریک کی مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس سینیٹر رحمان ملک کے گھر اسلام آباد میں ہوا جس میں حکومت کی طرف سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر برائے سرحدی امور عبدالقادر بلوچ شریک ہوئے جبکہ عوامی تحریک کی جانب سے رحیق عباسی، خرم نواز گنڈاپور نے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس عوامی تحریک کے مطابق درج ہو چکا ہے۔ عوامی تحریک کی اچھی تجاویز کا فائدہ اٹھائیں گے۔ آج عوامی تحریک نے بتایا ہے کہ جمعے کو ان کا حتمی ڈرافٹ تیار ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ استعفوں پر اپنا موقف بتا دیا ہے۔
خواہش ہے کہ معاملات جلد ازجلد حل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک ہاتھ سے تالی نہیں بجا سکتے۔ دھرنوں کی بجائے مسائل پر مل کر کام کرنا ہوگا۔ پاکستان کی پارلیمنٹ نے یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ چین میں اگر عمران خان ہوتے تو شاید وہ بھی ترقی نہ کرتے۔ معاشی ترقی کیلئے سیاسی استحکام ضروری ہے۔
عوامی تحریک کے صدر رحیق عباسی نے کہا کہ ایک ماہ ہو گیا جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ ابھی تک منظر عام پر نہیں لائی گئی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ذمہ دار پنجاب حکومت ہے۔ ہمارے ایجنڈے سے عوام کو ریلیف ملنے کا سلسلہ شروع ہوگا۔ ہم چاہتے ہیں تمام ایجنڈے پر حکومت سے اتفاق رائے ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات ہونی چاہیے۔
حکومت سےمذاکرات میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ حکومت ابھی تک مذاکرات میں سنجیدہ نظر نہیں آ رہی۔ ایک طرف مطالبات، دوسری طرف پارلیمنٹ میں باغی کہا جا رہا ہے۔ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ حکومت کو قصور وار ٹھہرا رہی ہے۔ شہباز شریف نے آج تک کوئی کام نواز شریف سے مشاورت کے بغیر نہیں کیا۔