اسلام آباد (جیوڈیسک) ترجمان دفترخارجہ محمد نفیس ذکریا کا کہنا ہے کہ پٹھان کوٹ کے حوالے سے خصوصی ٹیم جلد بھارت کا دورہ کرے گی، پاک بھارت مذاکرات کیلئے دونوں اطراف سے کسی نے نہ نہیں کی۔
حقانی گروپ سمیت تمام طالبان گروہوں کو مذاکرات کا حصہ بننے کی دعوت دی ہے ۔ اسلام آباد میں ترجمان دفتر خارجہ محمد نفیس ذکریا نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کیلئے متفقہ تاریخ اور دیگر امور پر بات چیت جاری ہے ، پاک بھارت سیکرٹری خارجہ مذاکرات میں پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات سمیت کوئی رکاوٹ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے آج تک سمجھوتہ ایکسپریس سانحے کی تحقیقات سے آگاہ نہیں کیا۔
سوامی آسیم آنند اور کرنل پروہت کیخلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ سمجھوتہ ایکسپریس اور دوستی بس کے بھارتی مسافروں کو پاکستان میں تمام سہولیات فراہم کی گئیں ۔ بھارت میں پاکستانی مسافروں کیلئے بھی ایسے تعاون ہی کی توقع ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغان امن عمل کے حوالے سے فریقین کو کوئی شرط عائد نہیں کرنی چاہئے ۔ حقانی گروپ سمیت تمام طالبان گروپوں کو مذاکرات کا حصہ بننے کی دعوت دی ہے۔
ضرب عضب کے آخری مرحلے کا اعلان ہمارے عزم کی عکاسی ہے ۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف کمزوری نہیں دکھائے گا۔ پاکستان نے ساٹھ ہزار سے زائد قربانیاں دی ہیں ۔ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے کردار کو عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ واشنگٹن میں پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کی تجویز فی الحال زیرغور نہیں ۔ کشمیر میں اجتماعی قبروں کی دریافت بھارتی مظالم کی داستان ہے۔
کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جنگ کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ۔ ترجمان نے کہا کہ اومان میں پاکستانی سفارتخانے کا عملہ ہر پندرہ دن بعد جیل کا دورہ کرتا ہے ۔ اومان میں چھے سو پاکستانی سنگین جرائم میں قید ہیں ۔ سزا پوری کرنے والوں کی سزا مکمل ہونے سے قبل ہی ان کی واپسی کا بندوبست کر دیا جاتا ہے۔