تحریر : ملک ارشد جعفری چند روز سے وزیراعظم پاکستان کی بیماری کے بعد پاکستان کے مختلف حلقوں میں کئی آوازیں آنے لگیں کبھی اک فارمولا اور کبھی دُوسرا ، عوام ہمیشہ کی طرحبے چین کیونکہ غریب کو ان چیزوں سے کوئی لینا دینا نہیں کیونکہ غریب صرف دو وقت کی روٹی اور اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں سوچتا ہے لیکن اس نام نہاد جمہوریت میں غریب صرف پریشان ہی نہیں فالج زدہ ہوکر رہ گیا ۔ موجودہ حکمران سوائے لوٹ مار اور اقرباا پروری کے اور کچھ نہیں کر رہے غریبوں کے بچے تعلیم کی حد عبور کر کے اپنی محنت سے کامیاب ہوئے اور ایم اے اوربی ایڈ کر کے گھروں میں بے روزگار بیٹھے ہیںجبکہ حکومت نے نئی چالاکی NTSکے نام پر شروع کر رکھی ہے ۔ سفارشی لوگ ٹیسٹ لینے والوں کوایک دن قبل ملکر اپنے عزیزوں کے رولنمبر پہلے ہی انہیں تھما دیئے جاتے ہیںجہنیں اگلے دن امتحان میںاچھے نمبر دے کر کامیاب قرار دے دیا جاتا ہے۔ جس کی زندہ مثال میرے ضلع اٹک میں ہونے والے این ٹی ایس ٹیسٹ کی ہے ۔ جس میں کرپشن اوراقرباپروری کی انتہا کر دی گئی۔
میڈیا پر بہت شور ہوا لیکن من پسند لوگوںکو میرٹ کا بہانہ بنا کر سلیکٹ کیا گیا۔ اب بھی محکمہ تعلیم میں اور محکمہ ہیلتھ میں آسامیاں آئی ہیں اور حکومتی کارندے پہلے ہی این ٹی ایس کے منتظموں کے پاس صبح صبح جا کر اپنی لسٹ دیکر آتے ہیں۔ کلاس فور کی آسامی کے لیے 70سے 80ہزار لیے جا رہے ہیں۔ ملک میں چارمارشل لاء لگے کوئی خوشی نہیں ہوئی لیکن جب غریب کو اپنے بچوں کے مستقبل کا خیال آتا ہے تو وہ ان جمہوری حکومتوں کو بدعائیں دیتا ہے اور مارشل لا کے لیے دعائیں کرتا ہے ۔مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب مشرف نے مارشل لاء لگایا اُس وقت میرے شہر اٹک کے ہر غریب کے بچے کو نوکری ملی اور ترقیاتی کاموںاورسٹرکوں کا جال بچھ گیا لیکن جمہوری دور میںترقیاتی کام تو درکنار سٹڑکیں بھی کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں۔
ملک کا وزیر اعظم بیمار ہے انکی بیماری کے دوران ملک کے اکثر شہروں میں بڑے بڑے بینر لگا کا فوج کو آواز دی جارہی ہے یہ اک غریب کی آواز تھی کوئی بڑا آدمی نہیں تھا بعض ناعاقبت اندیش ترکی کا موازنہ پاکستان سے کر رہے ہیں یہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں بلکہ پاگلوں کے چیف ہیں۔ ترکی حکومت نے ملک کو سنوارہ اور غریب کو سکون دیا ملک کو قرضوں سے نجات دلائی یہاں تو پیدا ہونے والا بھی مقروض ہے۔ عمران کی بات سچ ہے خدا نہ کرئے اگر فوج آگئی تو دوکانوں سے مٹھائی ختم ہوجائے گی کیونکہ 90%عوام اب کسی اور طرف دیکھ رہی ہیں نام نہاد جمہوریت سے تنگ ہیں۔جیسے پہلے مارشل لا لگے عوام کو خوش ہوئی اب اس سے زیادہ خوشی ہوگی کیونکہ عوام کا مسئلہ میٹرو ٹرین نہیں صحت، تعلیم اور روزگار ہے جو غریب کو نہیں مل رہا اب عوام کو کسی خیمنی کا انتظار ہے غلط فہمی میں رہ کر ملک کے حکمران خوش ہورہے ہیں TVچینل پر بحث مباحثہ سے کام نہیں چلے گا۔
Bribery
کرپٹ ساتھیوں کو لگام دینی ہوگی جو عدلتوں سے سٹے لیکر حکومت میں رہ کر دن گزار رہے ہیں ترکی میں کئی اعلیٰ ظرف لوگوں کو پھانسی دی گی جن میں ملک کا منتخب وزیر اعظم بھی تھا اور فوج کی مداخلت باقاعدہ رہی لیکن حکومت نے جب غلط کام کیا تو فارغ کر دیا گیا اگر حکومت کو صرف 5دن فارغ کیا گیا جسکا صدر سیلمان ڈیول تھا فوج نے تین سال حکمرانی ترکی میں کی اور آئین میں تبدیلی کر کے 4سال اقتدار کے اور بڑھائے کئی مارشل لا ترکی میں لگے ہزاروں لوگوں کو قید کیا گیا کئی پھانسی پر چڑھائے گئے لیکن عوام نے چوں تک نہ کی کیونکہ نام نہاد جمہوریت تھی اب بھی معمولی غلطی حکومت کی دیکھی فوج کے ایک معمولی سے حصے نے وارننگ کے طور پر آگاہ کیا ورنہ فوج مارشل لا لگاتی تو چند ہزار راستہ نہیں روک سکتے تھے یہ وہ نکلے راستہ روکنے جو خوش تھے خطرہ ملا نہیں لیکن یہ عوام تو حکمرانوں سے 5%بھی خوش نہیں یہ کیوں ٹاک شو میں موازنہ کر رہے ہیں عوام خوش ہونگے غریب کے بچوں کو انکا حق ملے گا تو کبھی مارشل لا نہیں آئے۔
حکمران تو حکمرن ا نکے چیلے اربوں پتی بن گئے کئی محلات بنا لیے اور اعلےٰ قسم کی گاڑیوں میں یہ سیر کر رہے آئے دن کبھی مدینہ اورکبھی یورپ کی سیر کو جاتے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں غریبوں سے ووٹ لیکر منتخب نمائندے اپنے حلقوں کی حالت نہیں دیکھتے 10سال سے اٹک کے نزدیک دیہاتوں میں پانی نہیں سڑکیں کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں لیکن کسی سیاسی کو یہ نظر نہیں آتا کہ الیکشن آئے گا سکولوں میں من پسند ہیڈ ماسٹر لگائے جاتے ہیں جو الیکشن میں انکا ساتھ دیتے ہیں اب تو تعلیم کا بیٹرا غرق ہو گیا جہاں غریب کے لیے اور نصاب اور امیر کے لیے اور جمہوریت کے نام لیو اسن لیں۔
اگر ہوش کے ناخن نہ لیے اور نوکریاں بیچنے والوں کو لگام نہ لگائی اور کرپشن ختم نہ کی تو ترکی کی عوام کی طرف نہ دیکھنا یہ عوام سٹرکوں پر ہونگے اور نعرہ کوئی اور ہوگا پھر کسی پر الزام نہ لگانا کہ یہ غلطی کسی سیاسی جماعت کی تھی کہ جمہوریت بر باد ہوئی غریب خوش ہوا تو کسیکھمبیپر بینر نہیں لگے لیکن افسوس یہ نہیں کرسکتے کیونکہ اربوں کے محل غیر ممالک میں اور کمپنیاں بنانے والے حکمران کسی کی کرپشن ختم کریں گے اورآخر اک آواز آئے گی میرے ہم وطنوں بہت صبر کیا ۔ پھر کچھ نہیں بچے گا اور آخری احتساب ہوگا۔