کراچی (جیوڈیسک) ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے چیئرمین سہیل مظفرکی جانب سے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمر الزمان چوہدری کو لکھے گئے خط میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں متبادل توانائی لانے کے نام پر من پسند کمپنیز کو نوازا جارہاہے۔
دستیاب ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے خط میں میگا کرپشن اسکینڈل کی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ غیرقانونی طور پر نیپرانے3 کمپنیز کو سولرپاورپلانٹس کے لیے ٹیرف میں32 سے 37 فیصد اضافی دینے کی منظوری دی ہے ۔جو کہ غیرقانونی اور نیپرا کے اپنے قواعد کے برخلاف بھی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ حیران کن بات یہ ہے کہ شمسی توانائی کے ٹیرف طے کرنے کا معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہے ۔ ایسے میں نیپرا نے قواعدوضوابط،نیپرا کے ماضی کے فیصلوں کو نظرانداز کرکے3کمپنیز کو نوازنے کے لیے تبدیل شدہ ٹیرف دینے کی منظوری دی ۔اس غیرقانونی اقدام سے پاکستانی عوام کو100 ارب روپے کا ٹیکہ لگایا گیا ہے ۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے بتایا کہ بلیو اسٹار ہائیڈل پرائیویٹ لمیٹڈ،بخش سولر پرائیویٹ لمیٹڈ اور سیف سولرپرائیویٹ لمیٹڈ کے لیے نیپرا نے32 فیصد اضافی ٹیرف ریٹ منظور کیے جوکہ خود نیپرا کے دسمبر2015 میں اعلان کردہ ٹیرف سے اضافی ہیں۔ نیپرا نے ایک سے20 میگاواٹ سولر پلانٹ کے لیے10.89 سینٹ فی کلوواٹ فی گھنٹہ کی قیمت طے کررکھی ہے جبکہ یہ ٹیرف بھی جون 2016 میں ختم ہوجائیں گے اور سولر پاور پلانٹس کے لیے نئے ٹیرف10 سینٹ سے کم ہونا ہیں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ بغیر کسی قانونی اختیارکے وزیراعظم ہاوس،بورڈآف انویسٹمنٹ اور اعلی ترین شخصیات کے دباؤپر نیپرا نے3 سولر پاورکمپنیز کی ملی بھگت سے غیرقانونی اضافے کے ساتھ ٹیرف منظورکیے اور نئے ٹیرف کو حکومت کے سرکاری گزٹ میں شامل کرنے کا بھی حکم دیا گیا ۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا کہ نیپرا کے غیرقانونی اقدام سے پاکستان کی غریب قوم25 سال تک اضافی ٹیرف کا بوجھ برداشت کرے گی اور قوم کو100 ارب روپے کا بوجھ برداشت کرنا ہوگا۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے چیئرمین سہیل مظفر نے چیئرمین نیب کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ وہ حیران ہیں کہ اچانک نیپرا نے اضافی ٹیرف کیسے منظور کرلیے جو کہ حقائق کے خلاف ہیں اور سولر ٹیرف کا معاملہ عدالت میں بھی زیرسماعت ہے ۔خط میں درخواست کی گئی ہے کہ100ارب روپے کی کرپشن کے اس میگا اسکینڈل کی فوری تحقیقات کی جائے اور اگر حقائق درست ہو ںتو ملوث افراد کو ذمے دار ٹھہرا کرسخت ترین کارروائی کی جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سولر پاور پلانٹس کے اس میگا کرپشن اسکینڈل کی باز گشت اعلی ترین حلقوں میں بھی ہے ۔اگر معاملے کی تہہ تک پہنچا گیا تو کئی بڑے نام اس میگا کرپشن اسکینڈ ل میں سامنے آسکتے ہیں ۔