کراچی (جیوڈیسک) انفارمیشن ٹیلی کمیونی کیشن ٹیکنالوجی کے بل پر بینکاری اور ادائیگی نظام میں ایک اورانقلاب دستک دے رہا ہے جو پلاسٹک منی کے تصور کو ختم کردے گا اور لین دین پلک جھپکتے ہوگا، اے ٹی ایم سے رقوم نکلوانے کے لیے کارڈ کے بجائے آنکھوں کی پتلی کو بطور شناخت اور پن کوڈ استعمال کیا جائے گا۔
برطانوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق اس تبدیلی کے لیے امریکا کے سٹی گروپ نے آزمائشی جانچ شروع کردی ہے تاہم ٹیکنالوجی صارفین کے لیے عام کرنے کی کوئی حتمی تاریخ نہیں دی گئی، انسانی آنکھ کے پردہ چشم (ریٹینا) کے ذریعے ٹرانزیکشن عام طریقے کے مقابلے میں دگنا کم وقت میں مکمل ہوگا۔
عام ٹرانزیکشن 45 سیکنڈز میں مکمل ہوتا ہے جبکہ ریٹینا کے ذریعے ٹرانزیکشن 15سیکنڈ میں مکمل کرلیا جائے گا، اس نادر ٹیکنالوجی پر امریکا کے سٹی گروپ نے کام شروع کردیا ہے اور اس ٹیکنالوجی سے آراستہ کیش مشینیں بنانے والی کمپنی Diebold کے ساتھ مل کر نیویارک میں واقع کمپنی کے صدر دفتر میں سٹی گروپ کے 30 صارفین پر آزمائشی تجربے کیے جاچکے ہیں۔
اس کے علاوہ جے پی مورگن چیس اور بینک آف امریکا بھی اسی سے ملتی جلتی ٹیکنالوجی پر کام کررہا ہے، آنکھ کی پتلی کو بطور پن کوڈ استعمال کرکے اے ٹی ایم آپریٹ کرنے کے اس جدید طریقے میں موبائل فون ایپلی کیشن بھی استعمال ہوگی، رقوم نکلوانے کے لیے آنکھ کی پتلی سے شناخت کرانے کے بعد مطلوبہ رقم موبائل فون کی مخصوص ایپلی کیشن کے ذریعے درج کی جائے گی۔
ماہرین کے مطابق نئی ٹیکنالوجی بینکاری اور پیمنٹ سسٹم کے منظرنامے کو یکسر تبدیل کردے گی، اے ٹی ایم سے رقوم نکلوانا محفوظ ہوجائے گا، پن کوڈ کی چوری کے ذریعے ہونے والے فراڈ اور دھوکہ دہی کی وارداتوں کا راستہ بند ہو سکے گا، ساتھ ہی اے ٹی ایم میں کارڈ پھنسنے، کارڈ کے اجرا، تجدید اور اس کی حفاظت کا مسئلہ بھی ہمیشہ کے لیے حل ہوجائیگا۔