کراچی (جیوڈیسک) پاکستان کا توازن ادائیگی (بیلنس آف پے منٹ) کو درپیش خسارہ رواں مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں 57.72 فیصد کے اضافے سے 1 ارب 37 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال کے پہلے 2 ماہ (جولائی اگست) کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ کو 58 کروڑ ڈالر کے خسارے کا سامنا تھا۔
جو رواں مالی سال بڑھ کر 1 ارب 37 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔ فارن انفلوز کی آمد میں کمی اور درآمدات سمیت بیرونی ادائیگیوں میں اضافے کے باعث توازن ادائیگی کو 2 ماہ کے دوران دباؤ کا سامنا کرنا پڑا، رواں مالی سال جولائی میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 77 کروڑ 30 لاکھ ڈالر جبکہ اگست میں 59 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہا۔
اس عرصے میں تجارت کو درپیش خسارے میں بھی نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جولائی اگست کا تجارتی خسارہ 4 ارب 15 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہا، گزشتہ مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں 2 ارب 67 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے تجارتی خسارے کا سامنا تھا۔
رواں مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں برآمدات 4 ارب 21 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 3 ارب 74 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہیں جبکہ درآمدات 6 ارب 88 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 7 ارب 90 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔
اشیا و خدمات کی تجارت کا مجموعی خسارہ 3 ارب 27 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 4 ارب 56 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔ گزشتہ مال سال جولائی اگست میں فنانشل اکاؤنٹ کو 18 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے خسارے کا سامنا تھا۔
جو رواں مالی سال بڑھ کر 44 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا، گزشتہ مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں درپیش کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 1.4 فیصد تھا جبکہ رواں مالی سال کے 2 ماہ میں درپیش کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 2.8 فیصد تک پہنچ گیا۔