کراچی (جیوڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے چیف سلیکٹر بنائے جانے کی پیشکش ٹھکرانے والے راشد لطیف نے چپ کا روزہ توڑ دیا، سابق وکٹ کیپر بیٹسمین پاکستانی کرکٹ میں میچ فکسنگ کے خلاف صدا بلند کرنے والے پہلے کرکٹر کے طور پر مشہور ہیں، بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پی سی بی اور راشد لطیف کے درمیان قربتیں فاصلوں میں بدل چکی ہیں۔
راشد لطیف کے اس انکار کی دو بڑی وجوہات یہ سامنے آئیں کہ وہ سلیکشن کمیٹی کے ارکان کی تقرری کے سلسلے میں کرکٹ بورڈ کی مداخلت اور سلیکشن کمیٹی میں ڈائریکٹر گیم اینڈ ڈویلپمنٹ کی موجودگی سے خوش نہیں تھے، اس کے علاوہ انھیں اس بات پر بھی تحفظات تھے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ میچ فکسنگ کی تحقیقات کرنے والے جسٹس قیوم کمیشن کی سفارشات سے روگردانی کرتے ہوئے چند ایک تقرریاں کرنے والا ہے، راشد لطیف اور کرکٹ بورڈ کے درمیان خلیج اس وقت مزید بڑھ گئی جب ایک انگریزی اخبار میں یہ خبر شائع ہوئی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے راشد لطیف پر چیف سلیکٹر کا عہدہ نہ چھوڑنے کے لیے اس لیے زور نہیں ڈالا کیونکہ اسے انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے زبردست دباؤ کا سامنا تھا، پاکستان کرکٹ بورڈ نے راشد لطیف کو چیف سلیکٹر بنائے جانے کی صورت میں انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کی ناراضی کی تردید کردی لیکن یہ معاملہ یہیں ختم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا کیونکہ راشد لطیف نے اپنی خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے۔
انھیں چیف سلیکٹر بنائے جانے کی صورت میں انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کی ناراضی والی بات سو فیصد درست ہے، راشد لطیف نے جو پاکستانی کرکٹ میں میچ فکسنگ کے خلاف صدا بلند کرنے والے پہلے کرکٹر کے طور پر مشہور ہیں بی بی سی کے استفسار پر بتایا کہ وہ اس معاملے میں خاموش رہتے لیکن موجودہ صورتحال میں وہ حقائق سامنے لانا بہت ضروری سمجھتے ہیں، راشد لطیف نے بتایا کہ 26 فروری کو قذافی اسٹیڈیم میں ہونے والے اجلاس میں پی سی بی کے چیئرمین نے ان سے کہا تھا کہ آپ دانش کنیریا کی بہت زیادہ حمایت کرتے ہیں۔