پی سی بی نے ڈومیسٹک کرکٹ کے’’ڈھانچے‘‘ میں جان ڈالنے کا منصوبہ تیار کر لیا

PCB

PCB

لاہور (جیوڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ نے ڈومیسٹک کرکٹ کے ’’ڈھانچے‘‘میں جان ڈالنے کا منصوبہ تیار کر لیا جبکہ نئی تبدیلیاں متعارف کراتے ہوئے پریذیڈنٹ ٹرافی ختم کر دی گئی جبکہ فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ قائد اعظم ٹرافی میں ڈپارٹمنٹس اور ریجنز کی 26ٹیمیں ایک ساتھ شریک ہوں گی، البتہ ایونٹ کو 2ڈویژنز میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔

بہترین پرفارم کرنے والی سائیڈز گولڈ اور دیگر سلور گروپ میں قسمت آزمائی کریں گی، ہر بار گولڈ لیگ کی آخری 2 سائیڈز کی نچلی لیگ میں تنزلی ہو گی، اس کی 2 ٹاپ ٹیموں کی گولڈ لیگ میں ترقی ہوا کرے گی، کھلاڑیوں کوبھی پُرکشش معاوضے ملیں گے، پہلی بار 50 انڈر 16کھلاڑیوں کو بھی ماہانہ بنیادوں پر وظائف دینے کا اعلان کیا گیا۔

نئے ڈومیسٹک سیزن کا اطلاق رواں ستمبر سے آئندہ 5 سال کیلیے ہوگا۔ ڈائریکٹر گیم ڈیولپمنٹ ہارون رشید کے مطابق نئے سسٹم سے ٹیموں کے درمیان مقابلے کی فضا پیدا ہوگی جس کا مجموعی طور پر فائدہ ملکی کرکٹ کو ہو گا۔ یاد رہے کہ ابتدا میں ڈپارٹمنٹس کو ختم کرنے کی تجویز سامنے آئی تھی، مگر اس کی کمیٹی کے رکن اقبال قاسم سمیت سابق ٹیسٹ کرکٹرز کی بڑی تعداد نے بھرپور مخالفت کی، پی سی بی نے سخت ردعمل کے بعد اس پر عملدرآمد نہ کرنے کا اعلان کیا لیکن اب ریجنز کے ساتھ ڈپارٹمنٹل ٹیموں کو ایک لیگ میں اکھٹا کرنے کا فیصلہ کرلیا،الگ ایونٹس کے بجائے انھیں یکجا کرتے ہوئے بہترین سائیڈز کو گولڈ اور ناقص کارکردگی دکھانے والی ٹیموں کو سلور گروپس میں رکھاگیا ہے۔
آزاد کشمیر کو بھی ریجن کا حصہ بنا لیا گیا جس کے بعد اب علاقائی ٹیموں کی تعداد بڑھ کر 16 ہو گئی۔

گذشتہ روزقذافی اسٹیڈیم لاہور میں چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی اور گورننگ بورڈ کے رکن شکیل شیخ کے ہمراہ ڈائریکٹر گیم ڈیولپمنٹ ہارون رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں کرکٹ کا ڈھانچہ مضبوط نہ ہونے اورفارمیٹ بار بار تبدیلیوںکی وجہ سے کھیل کا معیار متاثر ہوا،ہم نے گذشتہ سیزن سمیت ماضی کے ڈومیسٹک سیزنز کی خوبیوں اور خامیوں کا بغور جائزہ لیا جس کے بعد ایک نیا سسٹم ترتیب دیا گیا جو سب کے لیے قابل قبول ہو گا، انھوں نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کے معیار کو بہتر بنانے کیلیے آئی سی سی کے قوانین کے تحت گراؤنڈز اور پچزکو بھی تیار کیا جائیگا۔

ہارون رشید نے بتایا کہ ڈویژن ون گولڈن لیگ کہلائے گی جس میں6 ٹاپ ریجنز راولپنڈی، اسلام آباد، کراچی، پشاور، لاہور اور ملتان کی ٹیمیں حصہ لیں گی۔اس ٹورنامنٹ میں6 ڈپارٹمنٹس یوبی ایل،نیشنل بینک، سوئی ناردرن گیس، واپڈا، پورٹ قاسم اور زرعی ترقیاتی بینک بھی شامل ہوں گے، ڈویژن ٹو میں 7 ریجنز اور اتنی ہی ڈپارٹمنٹل سائیڈز موجود ہوں گی، گولڈن لیگ کے مجموعی طور پر 69اور سلور ایڈیشن کے 47 میچز کھیلے جائیں گے۔انھوں نے کہا کہ سیزن کے دوران آخری 2 نمبرزپر رہنے والی گولڈن ٹیمیں سلور لیگ میں آ جایا کریں گی ، سلور لیگ کی ٹاپ 2 سائیڈزگولڈن لیگ میں جگہ بنا لیں گی، اس سے مقابلے کی فضا پیدا ہوگی اور ہر ٹیم گولڈن لیگ میں رہنے کے لیے پوری تگ ودو کرے گی، نئے ڈھانچے کی مدت 5 سال ہو گی۔

ہارون رشید نے کہاکہ ایونٹس کا سالانہ کلینڈر جاری کر دیا گیا جس کے بعد پلیئرز اور آرگنائزرز کوپہلے ہی معلوم ہوگا کہ انھیں کون سے ٹورنامنٹس کب اور کہاں کھیلنے ہیں، کھلاڑی آئندہ سیزن میں2 ایک روزہ، اتنے ہی فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس ، ایک ٹی ٹوئنٹی اور انڈر 19 ڈیولپمنٹ پروگرام کے ایونٹس میں حصہ لیں گے ۔ انھوں نے کہاکہ ماضی کے برعکس اس بار ڈومیسٹک فرسٹ کلاس سیزن میں کھلاڑیوں کو ہر ماہ اچھے معاوضے دے کر سیزن کو پُرکشش بنانے کی کوشش کریں گے ، انڈر 16 ٹورنامنٹ کے ٹاپ 50 کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کیلیے ماہانہ 5،5 ہزار روپے وظیفہ دیا جائے گا۔