لاہور (جیوڈیسک) سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیرمین پی سی بی تقرری کیس کی سماعت جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی۔
سماعت کے دوران چیرمین پی سی بی نے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ وہ چیرمین بی سی بی کے عہدے سے استعفیٰ دے رہے ہیں اور آئندہ ماہ چیرمین کے لئے ہونے والے انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔
نجم سیٹھی کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ اگر عدالت یہ سمجھتی ہے کہ حکومت اسکی مرضی کا چئیرمین لگائے تو یہ مشکل ہو گا۔ چئیرمین پی سی بی کی تعیناتی حکومت کا انتظامی معاملہ ہے جس میں عدلیہ مداخلت کا اختیار نہیں رکھتی۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت یہ نہیں چاہتی کہ اس کی مرضی کا چئیرمین ہو مگر عدالت یہ ضرور دیکھے گی کہ تعیناتی میرٹ پر کی گئی یا نہیں۔ پی سی بی آئین مکمل جمہوری ہے تو ادارے کو بھی جمہوری انداز کے تحت چلانا ہو گا۔ کیوں کہ یہ پی سی بی کی خود مختاری کا معاملہ ہے۔
عدالت نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت اس بات کا بھی جائزہ لے گی کہ پیٹرن ان چیف نے بے لگام اختیارات تو استعمال نہیں کئے۔
پی سی بی کے وکیل ملک قیوم نے کہا کہ عدالت کے سامنے حکومتی اختیارات کے استعمال کا معاملہ نہیں ہے بلکہ پی سی بی چئیرمین کی تعیناتی کا معاملہ ہے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز نے نئے بندے بھرتی کئے ،نئے بندوں کی بھرتی انہوں نے خود سے نہیں کی۔