اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا سربراہ اجلاس ہوا جس میں 26 مارچ کو حکومت کیخلاف لانگ مارچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ سینیٹ الیکشن میں بھی مشترکہ امیدوار کھڑے کیے جائیں گے۔
ن لیگ کی مریم نواز، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، امیر حیدر ہوتی، آفتاب شیرپاؤ، محمود خان اچکزئی اور دیگر رہنما شریک ہوئے۔
پی ڈی ایم نے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کو منہگائی مارچ کا نام دینے کا فیصلہ کیا جبکہ منہگائی مارچ کی تاریخ سے متعلق مشاورت کی گئی۔
پی ڈی ایم کے رہنماؤں نے بلاول بھٹو کو بختاور بھٹو کی شادی کی مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
پی ڈی ایم اتحاد نے حکومت کیخلاف 26 مارچ کو لانگ مارچ کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ سینیٹ الیکشن اکٹھے لڑنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر پیپلز پارٹی پی ڈی ایم میں شامل دیگر جماعتوں کو قائل نہ کرسکی، تحریک عدم اعتماد اور استعفوں پر سینیٹ الیکشن کے بعد دوبارہ غور ہوگا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پورے ملک سے 26 مارچ کو اسلام آباد کی جانب روانہ ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ 26 مارچ کو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا فیصلہ کرلیا ہے، پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا ہے کہ سینیٹ الیکشن مشترکہ طور پر لڑیں گے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ لگتا ہے پی ٹی آئی کو اپنے لوگوں پر اعتماد نہیں، پی ٹی آئی ایسے لوگوں کو سینیٹر بنانا چاہتی ہے جنہیں خود ان کے لوگ پسند نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم عظمت سعید کی سربراہی میں بنائے گئے براڈ شیٹ کمیشن کو کمیشن مسترد کرتی ہے اور سینیٹ الیکشن سے متعلق حکومت کی آئینی ترمیم کو بھی مسترد کرتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خود عمران خان کہتے تھے کہ اراکین کو ترقیاتی فنڈ دینا رشوت کے مترادف ہے، سپریم کورٹ نے اس کا نوٹس لیا ہے ، ترقیاتی فنڈ تقسیم کرنے سے روکا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ 10 فروری کو سرکاری ملازمین اپنا احتجاج لے کر اسلام آباد کی طرف آرہے ہیں، پی ڈی ایم سرکاری ملازمین کے شانہ بشانہ رہے گی، ہم ان کے احتجاج میں شانہ بشانہ ہوں گے، ۔
فضل الرحمان نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں اسٹیٹ بینک نے 23 اکاؤنٹس بتائے ہیں، ان اکاؤنٹس میں سے 18 کو چھپایا جارہا ہے، اس معاملے میں فوری فیصلہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اسپیکر اور چیئرمین کے رویوں کے خلاف احتجاج جاری رہے گا اور ہم ایوان کی کارروائی میں ان سے تعاون نہیں کریں گے۔
فضل الرحمان نےکہا کہ ساری دنیا کو چور اور کرپٹ کہنے والا سب سے بڑا کرپٹ ثابت ہوا ہے ،عمران خان ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے حوالے دیا کرتے تھے۔
مولانا نے کہا کہ کل 5 فروری کو پی ڈی ایم مظفرآباد میں مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے جلسہ کرے گی، اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کشمیر کو بیچ دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری لڑائی غیر جمہوری عمل کے خلاف ہے۔ اس موقع پر مریم نواز نے کہا کہ لانگ مارچ کتنے دن کا ہوگا یہ جاننے کے لیے انتظار فرمائیں۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میاں صاحب کا آج ایک ہی پیغام تھا کہ آل از ویل۔
اجلاس سے قبل گفتگو میں مریم نواز نے کہا تھا کہ استعفے یا تحریک عدم اعتماد سے متعلق پی ڈی ایم فیصلہ کرے گی،حکومت کے ایم این ایز اورایم پی ایزان کا ساتھ چھوڑنے کو تیار ہیں، جس پر حکومت کو شو آف ہینڈ یاد آ گیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکمران جماعت کے ممبران کا اپنی پارٹی پر اعتماد نہیں رہا ہے، چیئرمین سینیٹ کے لیے ہارس ٹریڈنگ کے وقت اوپن بیلٹنگ کیوں یاد نہیں آئی؟