افغانستان (اصل میڈیا ڈیسک) افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ طالبان سے امن معاہدے کے بعد افغانستان کے امریکا اور نیٹو کےدرمیان موجود معاہدے قابل عمل رہیں گے۔
قطر میں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان 18 سالہ طویل جنگ کے خاتمے کے لیے تاریخی امن معاہدے پر دستخط کی تقریب سے قبل کابل میں افغان صدر اشرف غنی اور امریکی وزیردفاع مارک ایسپر نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔
اس موقع پر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل اسٹولٹن برگ بھی موجود تھے۔
مشترکہ پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ طالبان نے حکومت کی جانب سے جنگ بندی کا مثبت انداز میں جواب دیا، طالبان نے افغان سرزمین دوسروں کے خلاف استعمال نہ کرنے کی ضمانت دی ہے۔
افغان صدر کا کہنا تھا کہ افغان فوج کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ہم افغانستان میں قیام امن کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا افغان مشترکہ اعلامیہ ملک میں پائیدار امن کی راہ ہموار کرےگا، امن معاہدے کے بعد افغان، امریکا اور نیٹو کے درمیان موجود معاہدے قابل عمل رہیں گے۔
اشرف غنی کا کہنا تھا کہ امریکا اور نیٹو فورسز کی جانب سے افغان فوج کی مالی اور عسکری مدد کی کوششیں قابل تعریف ہیں، معاہدے میں اہم کردار ادا کرنے پر امریکی وزیر دفاع کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے عوام نے امن کے لیے بہت قربانیاں دیں ہیں اور ہزاروں افراد جنگ میں مارے گئے، موجودہ افغان نسل نے آنے والی نسلوں کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں۔
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور دیگر برادر ممالک کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
اس موقع پر امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر کا کہنا تھا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہیں جن کی کوششوں سے ہم امریکا کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کی طرف پیش رفت کررہے ہیں۔
مارک ایسپر کا کہنا تھا کہ اس موقع پر امریکا اور افغانستان کے درمیان مشترکہ اعلامیہ جاری کرنا اہم اور تاریخی موقع ہے۔
مارک ایسپر کا کہنا تھا کہ امریکا اور ہمارے عالمی اتحادی افغان حکومت کے ساتھ سیکیورٹی تعلقات برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔
امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ افغان امن معاہدہ امریکا اور افغانستان کے درمیان تشدد کے خاتمے کے لیے مل کر جدوجہد کرنے کی عکاسی کرتا ہے۔
مارک ایسپر کے مطابق افغان فورسز گذشتہ کئی سالوں سے اپنے ملک میں امن کے قیام کے لیے اہم کردار ادا کررہے ہیں، افغان افواج کو اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے ضروری امداد جاری رکھیں گے۔