اسلام آباد کے نامزدامیدوار علامہ اصغر عسکری نے کہا ہے کہ اگر این اے 48 کے عوام نے ان پر اعتماد کا اظہا رکیا تو انشاء اللہ اس حلقہ کے تمام مسائل کا حل ان کی ترجیح ہوگی

مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور اسلام آباد کے حلقہ این اے 48 کے نامزدامیدوار علامہ اصغر عسکری نے کہا ہے کہ اگر این اے 48کے عوام نے ان پر اعتماد کا اظہا رکیا تو انشاء اللہ اس حلقہ کے تمام مسائل کا حل ان کی ترجیح ہوگی، اس وقت اسلام آباد کے باسی جہاں پانی کے مسائل سے دوچار ہیں وہیں کئی جہگوں پر مالکانہ حقوق کا بھی مسئلہ سرفہرست ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر مجلس وحدت مسلمین کے پلیٹ فارم سے 135 امیدواروں نے قومی و صوبائی اسمبلی کیلئے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک دہشتگردی اور بدامنی کا شکار ہے آئے روز سیکڑوں لوگوں کا قتل عام کیا جاتا ہے لیکن سیاسی جماعتیں ان مسائل کو حل کرنے میں بری طرح سے ناکام ہوئیں ہیں ، ملک بھر شیعہ نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔

لیکن کسی بھی جماعت کی طرف سے ہمارے ساتھ ہمدردی نہیں کی اور نہ ہی اس حوالے سے ایوان میں کوئی آواز بلند کی گئی ، ملک کے اندرڈرون حملوں کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث ملکی خودمختار ی داو پر لگ چکی ہے، دوسری طرف کالعد م تنظیموں کے دہشتگردوں کو آزاد چھوڑ دیا گیا ہے اور آج وہ انتخابات میں واد ہوکر پارلیمنٹ کو یرغمال بنانا چاہتے ہیں۔ یہ وہ تمام مسائل تھے جس نے مجلس وحدت مسلمین کو سیاسی میدان میں آنے پر مجبور کیا۔

علامہ اصغر عسکری کا کہنا تھا کہ سانحہ کوئٹہ اور سانحہ عباس ٹاون کراچی پر مجلس وحدت مسلمین کی آواز پر لاکھوں لوگوں گھروں نے نکلے اور ملک کے772 مقامات پر تاریخی دھرنے دیئے گئے جس میں تمام طبقات اور مکاتب فکر نے شرکت کی اور وحدت کا عظیم مظاہرہ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت مجلس وحدت مسلمین سے پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف سمیت تمام بڑی سیاسی جماعتیں رابطے میں ہیں۔ تاہم ابھی سیٹ ایڈجسٹمنٹ یا انتخابی اتحاد کا فیصلہ نہیں ہوا۔

اس حوالے سے اگلا ایک ہفتہ اہم ہے جس میں اہم فیصلے کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ایجنڈ دو جمع دو کی طرح واضح ہے لٰہذا جو بھی جماعت ہمارے قریب تر ہوگی اس کے ساتھ اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ ممکن ہے۔ اس سوال پر کہ آپ کا ایجنڈا اور منشور کیا ہے تو علامہ اصغر عسکری نے جواب دیا کہ اس وقت ملک کا سب سے اہم اور بڑا مسئلہ دہشتگردی ہے جس کے باعث ابتک ہزاروں لوگ جام شہادت نوش کرچکے ہیں اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

دوسرا بڑا مسئلہ ملکی خودمختاری کا ہے، تیسرا اہم مسئلہ توانائی بحران، بیروزگاری اور ملک کو درپیش چیلنجز ہیں ، لٰہذا جو بھی سیاسی جماعت ان ایشوز پر ہمارے قریب تر ہوئی اس کے ساتھ اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا امکان موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ایسی کسی بھی جماعت سے اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں کریں گے جو تکفیریوں اور فرقہ پرستوں سے رابطے رکھتی ہو یا اس سے اتحاد کرنے کی خواہاں ہو۔ ایم ڈبلیو ایم تکفیریوں اور فرقہ پرستوں کا ہر حال میں پارلیمنٹ تک پہنچنا کا راستہ روکے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہماری سیاست کا مرکز دین ہے۔

انشا ء اللہ پارلیمنٹ میں پہنچ کر جہاں نظریہ پاکستان کی حفاظت کریں گے وہیں غریب عوام کیلئے بھی مضبوط آواز بلند کی جائیگی، انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو چند سیاسی پارٹیوں نے اپنے ذاتی مفاد کیلئے استعمال کیا لیکن عوام کی تقدیر نہ بدل سکی۔ اب عوام کے پاس ووٹ کی طاقت موجود ہے جس کے ذریعہ سے وہ ان پارٹیوں اور نام نہاد سیاسی رہنماوں کا راستہ روک سکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان شیعہ سنی نے ملکر بنایا تھا اور انشاء اللہ آج کی اس حفاظت بھی ملکر ہی کریں گے۔ کوئٹہ کے دو سانحات اور سانحہ عباس ٹاؤں کے ذریعہ دشمن ملک میں فرقہ وارایت کرانا چاہتا تھا لیکن بابصیرت قیادت اور شیعہ سنی باہمی اتحاد نے پاکستان دشمنوں کی اس سازش کو ناکام بنا دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ افسوس کا مقام ہے کہ جمہوری حکومت نے پانچ برس تو پورے کیے لیکن عوام کے مسائل آج بھی جوں کے توں ہیں، آج دہشتگردی کا آسیب نے عوام کو عدم تحفظ کا شکار کردیا ہے اور آئے روز معصوم اور بیگناہ لوگوں کا خون بہایا جاتا ہے۔انہوںنے کہا کہ وہ جلد ہی عوامی رابطہ مہم کا آغاز کریں گے اور حلقہ کے عوام سے براہ راست رابطہ کرکے ان کی حمایت حاصل کریں گے۔