افغانستان (اصل میڈیا ڈیسک) ایک سروے رپورٹ کے مطابق تقریباً نصف افغان شہریوں نے امن ڈیل کے بعد امریکی فوج کی واپسی میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ امکان ہے کہ امریکا اور طالبان میں امن ڈیل جلد طے پا سکتی ہے۔
افغان شہریوں کی رائے پر مبنی سروے رپورٹ انسٹیٹیوٹ برائے مطالعہٴ جنگ اور امن (Institute of War and Peace Studies) نے مرتب کیا ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسی فیصد افغان شہریوں کے مطابق اُن کے ملک کی جنگی صورت حال کا خاتمہ صرف اور صرف امن ڈیل سے ممکن ہے۔ صرف بیس فیصد کا خیال ہے کہ افغان تنازعے کا فوجی حل ممکن ہے۔
سروے میں چھیالیس فیصد افغان شہریوں نے خواہش ظاہر کی کہ امن ڈیل کے بعد امریکا اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی افواج کا مکمل انخلا ضرور ہونا چاہیے۔ اسی سروے میں ستاون فیصد افراد نے طالبان تحریک سے توقع کی کہ وہ ڈیل کے بعد غیر ملکی جہادیوں کو اپنی صفوں میں سے اور دوسرے مقامات سے بیدخل کرنے کے عملی اقدامات کریں گے۔
تراسی فیصد جواب دینے والے اس کے حق میں ہیں کہ خواتین کو بھی امن عمل کا حصہ بنایا جائے۔ سترہ فیصد نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ امن مذاکرات میں خواتین کی شرکت ضروری نہیں۔ سروے کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوا ہے کہ افغان شہریوں کی کثیر تعداد کو خدشہ ہے کہ امن ڈیل کے بغیر امریکی فوج کے ممکنہ انخلا سے ملک خانہ جنگی کا شکار ہو جائے گا۔
اسی سروے میں اکتالیس فیصد افغان شہریوں نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والے امریکی ایلچی کی کوششوں کو سراہا اور اُن کو اس منصب کے لیے درست انتخاب قرار دیا جبکہ انتالیس فیصد نے اُن کی کوششوں کو واقعات اور تقاضوں سے کم قرار دیتے ہوئے اُن کے منصب پر موجودگی کی مخالفت کی۔
اس سروے رپورٹ کے لیے اکسٹھ فیصد افغان شہریوں نے اپنے جوابات آن لائن ارسال کیے۔ صرف انتالیس فیصد کے ساتھ بالمشافہ ملاقات سے رائے معلوم کی گئی۔ سروے میں جواب دینے والوں میں بتیس سو سے زائد مرد شریک ہوئے اور سترہ سو سے زائد خواتین نے حصہ لیا۔
امریکی ادارے کے سروے کو مکمل کرنے کے لیے پانچ ہزار سے زائد افغان شہریوں سے انٹرویوز کیے گئے۔ سروے رپورٹ کے لیے افغان شہریوں سے رابطوں کا سلسلہ گزشتہ برس نومبر اور دسمبر میں مکمل کیا گیا۔ جن پانچ ہزار سے زائد شہریوں سے سروے کے لیے رابطے قاسم کیے گئے، اُن کا تعلق چونتیس مختلف صوبوں سے تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد افغان طالبان کے نمائندہ وفد کے ساتھ مذاکراتی عمل گزشتہ برس سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس مذاکراتی عمل سے امریکا، افغانستان کے اٹھارہ برس پرانے مسلح تنازعے کا خاتمہ چاہتا ہے اور اپنے فوجیوں کی واپسی بھی۔