تحریر : ملک محمد سلمان عالمی تنظیم ”Friedrich Naumann Foundation”کے تحت ”Conflict Management”کے موضوع پر دوروزہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔جس میں پاکستان بھر سے تیس منتخب افراد نے شرکت کی۔پروگرام کے آرگنائزر اور فائونڈیشن کے پاکستان میں ہیڈ آف ایڈمنسٹریشن محمد انور نے تنظیم کے مقاصداور کام سے اگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کہ ہمارا موٹو”پر امن اور تیز ترین ترقی کرتا ہو پاکستان”ہے۔ہم سب کو مذہبی،لسانی اور علاقائی تعصبات سے بالا تر ہو کر پاکستان کی تعمیروترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔انہوں نے بتایا کہ ہم 1986سے گورنمنٹ اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد کے ساتھ باہمی تعاون سے پاکستانی عوام کو شہری حقوق و فرائض سے اگاہی دینے کیلئے کوشاں ہیں۔فائونڈیشن کا مقصد افراد کو روزمرہ زندگی میں درپیش مسائل سے نمٹنے اور بہتر معاشرے کی تشکیل کیلئے کارآمد شہری بنانا ہے۔ایک بہترین معاشرے کے خواب کی تکمیل اسی وقت ممکن ہے جب لوگوں کو اپنے حقوق و فرائض سے آگاہی ہو،انہیں حصول روزگار کیلئے بہترین معاشی سہولیات میسر ہوں اور انصاف پسند حکومت قائم ہو۔جب افراد میں تعلیمی شعور بیدار ہو گا پھر روشن پاکستان کی منزل دور نہیں۔
کانفرنس کی ماڈریٹرسابق پروگرام اینکر، معروف تجزیہ کار،پی ایچ ڈی سکالراور ماہر تعلیم ڈاکٹر ہما بکائی اور انکی معاون ماہر تعلیم عاصمہ پرویز کرن نے انتہائی معلوماتی اور موٹیویشنل انداز میں ”کنفلیکٹ مینجمنٹ”بارے اگاہی دی۔ کانفرنس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ زندگی کے مختلف شعبوں میں تنازعات اور تنائو سے بچنے کیلئے درمیانے راستہ اختیار کرنا چاہئے کیونکہ ہمیشہ ہر مسئلے کا حل بات چیت اور مذاکرات میں ہی ممکن ہے۔ڈاکٹر ہما بکائی کا کہنا تھا کہ تنازعات سے بچنے کیلئے سب سے ضروری چیز تنقید کو برداشت کرنا ہے۔تنقید کو منفی لینے کی بجائے اس کا مثبت پہلو تلاش کریں ۔آپکی ترقی اور کامیابی میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ عدم برداشت اور منفی سوچ ہی ہے۔
اعتدال پسندی /لبرل ازم سیاسی ، سماجی ، اور معاشی تصورات کا ایسا مجموعہ ہے جس کی بنیاد شخصی آزادی ، انصاف ،اور مساوات پر قائم ہے ۔ اس کا دائرہ کار محض سیاست سماج اور معیشت تک ہی محدود ہے ۔ ریاست میں تمام شہری نسل زبان مذہب اور ہر قسم کے تعصبات سے بالاتر ہو کر برابر ہیں ۔حکومت کا فرض ہے کہ وہ شہری انتظام میں سب سے مساوی برتاؤ کرے ۔آزادی اظہار رائے کے بنیادی اور عالمی حقوق کے تناظر میں میڈیا آزاد ہونا چاہئے کہ وہ شہریوں کی شخصی آزادی کا احترام کرتے ہوئے سیاست معیشت و سماج میں جو دیکھے اسے آئینہ بنا کر دکھا دے۔مذہب ہر فرد کا ذاتی معاملہ ہے ، ہر فرد کو آزادی حاصل ہے کہ وہ جس مذہب یا نظریہ کو اپنی عقل و بصیرت سے بہتر جانے ، اس پر عمل کرے۔اعتدال پسند معاشرہ ہر فرد کو صاحب عقل و فراست سمجھتا ہے ، تمام افراد میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ اپنے تنازعات گفت و شنید اور سمجھوتے سے حل کر سکتے ہیںـ لڑائی جھگڑوں کا کوئی جواز نہیں ،بہتر یہ ہے کہ اگر باہمی گفت و شنید سے مسائل حل نہ ہو تو عدالت سے رجوع کیا جائے ـ اسی طرح عالمی تنازعات میں بھی جنگوں کا کوئی جواز نہیں ۔
بنیادی حقوق سے مراد ایسے لازمی حقوق ہیں جو روئے زمین پر بسنے والے ہر فرد کو حاصل ہونا بے حد ضروری ہیں۔ اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی صنفی، مذہبی، جغرافیائی، نسلی، لسانی اور رنگ کی تفریق باطل ہے۔فرد کی آزادی کی کوئی حدود نہیں بشرطیہ کہ ایک فرد کی آزادی دوسرے فرد کی آزادی کو مجروح نہ کرے۔مسلم لیگ کی موجودہ گورنمنٹ نے پاکستان میں انتہا پسندی اور دہشت گردی پر قابو پانے میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے،ایسے میں امید کی جاسکتی ہے کہ مستقبل کا پاکستان محمد علی جناح کی 11 اگست 1947ء کی تقریر کے موافق پاکستان ہوگا جہاں شہریوں کو اپنی مذہبی یا علاقائی وابستگی کی بناء پر امتیازی سلوک، جبر، تشدد اور استحصال سے محفوظ بنایا جاسکے گا”۔
کسی سرکاری یاسماجی ادارے کا اپنے نظریات کو جابرانہ طریقے سے سماج پر تھوپنا۔بالفاظ دیگرایسی سیاسی فلاسفی یاتحریک جو بزعم خود اپنے آپ کو قوم سمجھتے ہوئے آمرانہ رویہ اختیارکرے اورمخالف آوازوںکو کچل ڈالے۔ دوسروں کی بات نہ سننے اورمخصوص ایجنڈے کا پرچار کرنے والی اکثر فسطائی تنظیمیں بھی خود کومذہبی اورسماجی تنظیم ہی کہتی ہیں۔اختلاف رائے رکھنا جمہوری حق ہے لیکن شدت پسندتحریکوں میں اکژیت ایسے افراد کی ہے جو دلیل سے بات کرنے اور سننے کی صلاحیتوں سے عاری ہیں۔ وطن سے محبت ایمان کا حصہ ہوتی ہے اور دنیا کاہر مذہب اور طبقہ اس بات کا قائل ہے کہ وطن سب سے پہلے،ایسے میںافسوس ہے ان طمع پرستوں پر جومذہبی عقیدے کے نام پر پاکستانی کی بجائے آج بھی سعودی اور ایرانی ایجنٹ بنے ہوئے ہیں۔
لبرلزم یا اعتدال پسندی ایک قابل عمل رویہ ہے کہ آپ کے فعل سے کسی کی دل آزاری نہ ہو۔ لبرل فورم پاکستان کے چئیرمین محمد انور کا کہنا ہے کہ مذہبی ،سیاسی و سماجی شخصیات کی تضحیک کرنے والے تکفیری ذہن کے حامل شرپسند عناصر فرقہ واریت اور مذہبی منافرت میں مصروف عمل ہیں وہ معاشرے کا ناسور ہیں۔ لبرل فورم کے قیام کا مقصدکسی بھی طرح سے بد امنی اورفحاشی کا فروغ نہیں بلکہ آئین پاکستان کی بالادستی میں رہتے ہوئے پر امن جدوجہد کے ذریعے معاشرے سے عدم برداشت کے رجحان کو ختم کرکے سب کو برابری کے حقوق اورمذہبی،سیاسی،سماجی اور انفرادی آزادی کے ساتھ زندگی گزارنے کے بہتر انسانی اصولوں سے روشناس کروانا ہے،آزادی کی حد وہاں تک ہے جہاں سے دوسروں کی آزادی سلب نہ ہو۔ہمیں چاہئے کہ عقیدے یا مذہب کے نام پر دوسرے ممالک کے ترجمان بننے اور تنازعات کھڑے کرنے کی بجائے اپنی تمام تر صلاحیتیں وطن عزیز پاکستان کی تعمیروترقی کیلئے لگائیں ۔پرامن اور تیزترین ترقی کرتا پاکستان ہی ہماری بقااور سالمیت کا ضامن ہے۔