تحریر : عقیل احمد خان لودھی کسی بھی معاشرے کی ترقی وخوشحالی وہاں کے امن وامان سے منسوب ہوتی ہے۔ ریاستوں کی ترقی وخوشحالی کیلئے امن وامان کا قیام شرط اول ہے ہر ریاست کو اندورنی بیرونی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے جہاں بیرونی طاقتوں سے نبرد آزما ہونے کیلئے سیکیورٹی فورسز بالخصوص آرمی کو چاق وچوبند رکھا جاتا اور اس مقصد کیلئے ریاستیں بھاری پیمانے پر دفاعی بجٹ مختص کرتی ہیں وہیں اندرونی چیلجز سے نمٹنے اور شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جاتے ہیں ،مہذب معاشروں کے شہری علاقوں میں امن وامان کے قیام کا فریضہ پولیس کا ادارہ نبھاتا ہے۔وطن عزیز میں بھی عوام الناس کی جان ومال اور عزت وآبرو کے تحفظ کے لئے قائم اداروں میں سر فہرست محکمہ پولیس کا ادارہ ہے جو ناصرف اپنا وجود رکھتا ہے بلکہ دوسروں کی حفاظت کیلئے زندہ رہو کے ماٹوکا عملی نمونہ بن کر سامنے آتا ہے۔
حالیہ برسوں میں پولیس کو کرائم فائٹنگ کے ساتھ ساتھ ملکی خود مختاری کی جنگ بھی لڑنا پڑرہی ہے کہ دہشت گرد ملک کے اندر گھس کر ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتے جن کے مقابلہ کیلئے اضافی ذمہ داریاں نبھانا پڑ رہی ہے ۔ یوں تو سارا سال ہی پولیس اپنے شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کیلئے چوکس رہتی ہے مگر ہر سال جبکہ اسلامی لحاظ سے نئے سال کی ابتداء ماہ محرم الحرام سے ہوتی ہے پولیس کی ذمہ داریوں میں بھی مزید اضافہ ہوجاتا ہے جس کی وجہ کربلا کے میدان میں حق سچ کی خاطر ڈٹ جانے اور اللہ کی راہ میں بے مثال قربانیاں پیش کرنے والے نواسہ رسول حضرت امام حسین اور ان کے جانثار ساتھیوں کوخراج عقیدت پیش کرنے کی غرض سے عاشورہ کے موقعہ پر منعقدہ جلوسوںکا اہتمام ہے جنہیں تحفظ فراہم کرنے کیلئے پولیس ہرسال فرض شناسی کا مظاہرہ کرتی ہے۔ نتیجہ میں آزادی کیساتھ ہر مسلک کے افراداپنے عقیدہ کے مطابق اسلام کے ان عظیم سپوتوں کیلئے اپنی عقیدتوں کا اظہار کرتے ہیں۔ یوم عاشور کے موقعہ پر اہل تشیع افراد کی طرف سے ملک بھر میں ماتمی جلوسوں اور مجالسوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
شرپسند قوتیں جن کے پیش نظر ملک کا پرامن ماحول تباہ کرنا،انارکی ، افراتفری پھیلانے اور عوام الناس کے درمیان نفرتیں بڑھانے کے سوا کچھ نہیں ہوتا کیلئے رش اور ہجوم والے مقامات آسان ہدف ہوتے ہیں اس لئے وہ ایسے مواقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے کہ جن میں انہیں تھوڑی کوشش سے زیادہ منفی ٹارگٹ اچیو ہو سکے وہ شرپھیلا سکیں لوگوں کو آپس میں لڑوادیں یا کسی اور صورت میں نقصان کریں۔ اسی لئے جلسے جلوسوں کی کڑی نگرانی کا فریضہ انتظامی اداروں بالخصوص پولیس کو سرانجام دینا پڑتا ہے۔ حکومت کی جانب سے ملک بھر میں سیکیورٹی کے غیر معمولی اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔ شہروں میں جلوسوں مجالسوں کے مقامات کو مختلف کٹیگریز میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔ جس میں حساس علاقوں کیلئے سیکیورٹی کا اضافی بندوبست کرنا پڑتا ہے جلوسوں کی فضائی نگرانی تک کی جاتی ہے۔تازہ شماریات کے ابتدائی نتائج کے مطابق ضلع گوجرانوالہ آبادی کے لحاظ سے ملک کا پانچواں بڑا شہر بن کر سامنے آیا ہے۔ سی پی او گوجرانوالہ اشفاق احمد خان جو ایک دلیر اور قابل پولیس افسر ہیں اپنی بہترین حکمت عملی سے ضلع بھر میں جرائم کے گراف کو انتہائی زیریں سطح پر لے آئے ہیں ۔ عام دنوں کی نسبت اب انہیں بھی زیادہ ذمہ داریوں کا سامنا ہے اور وہ محرم الحرام کے ایام میںامن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے دن رات متحرک ہیں ضلع بھر(بطور قائمقام آر پی او ریجن بھر) کے ماحول کو پرامن رکھنے کیلئے تشکیل دی گئی ٹیموں کو خود لیڈ کررہے ہیں ان کیساتھ ایس ایس پی آپریشنز ندیم کھوکھر، ایس پی صدر کامران ممتاز ، ایس ڈی پی اوز رانا شبیر خان، محمد اکرام خان اور دیگر افسران دن رات ایک کرکے اپنے متعلقہ علاقوں میں مانیٹرنگ کے عمل کو موثر بناتے ہوئے گشت اور فلیگ مارچز کا اہتمام کررہے ہیں ناصرف فلیگ مارچ بلکہ مشکوک افراد کی چھان بین کیلئے ناکہ بندی کیساتھ سرچ آپریشن کا عمل بھی چلا رہے ہیں۔
سی پی او گوجرانوالہ نے راقم کیساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ضلع گوجرانوالہ میں یوم عاشور کے موقعہ پر سینکڑوں جلوس برآمد ہوں گے 1679مجالس کا اہتمام کیا جائے گا جنہیں فول پروف سیکیورٹی کی فراہمی کیلئے چار ہزار سے زائد اہلکار تعینات ہوں گے۔ دیگرسیکیورٹی فورسز، معاون حساس اداروں کیساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کا عمل جاری ہے تمام جلوسوں کے داخلی، خارجی رستوں کو مکمل طور پر محفوظ بنایا جائے گا،واک تھرو گیٹس، میٹل ڈیٹیکٹرز سے عزادادروں اور جلوس میں شامل ہونے والے افراد کو فزیکلی چیک کیا جائے گا۔ خار دار تاریں لگا کرغیر متعلقہ آمدورفت ختم کی جائے گی قومی رضا کاروں، سول ڈیفنس ،بم ڈسپوزل سکواڈ اور دیگر معاون اداروں کی خدمات لی جائیں گی تمام جلوسوں کے روٹس کو پہلے بم ڈسپوزل سکواڈ کلیئر کریں گے۔ انہوں نے بتایاکہ اس وقت گوجرانوالہ ریجن کی ذمہ داری بھی ان کے پاس ہے بطور آر پی او گوجرانوالہ وہ تمام اضلاع کی براہ راست نگرانی کررہے ہیں۔گوجرانوالہ پنجاب کا سب سے بڑا ریجن ہے جوچھ اضلاع پر مشتمل ہے پورے ریجن میں 1ہزار 7سو گیارہ کے قریب جلوس برآمد ہوں گے۔سات ہزار سے زیادہ مجالس کا اہتمام ہوگا۔
ضلع سیالکوٹ ، منڈی بہاوالدین،حافظ آباد، نارووال، گجرات میں ایک جیسے فول پروف انتظامات کئے جارہے ہیں ان اضلاع کے ڈی پی اوز تمام معاملات کو خود دیکھ رہے ہیں امن کمیٹی کے ممبران سے تھانہ ،سرکل اور اضلاع کے لیول پرمیٹنگز اور مشاورت کاسلسلہ جار ی ہے، کارباری افراد اور تاجروں سے دکانیں بند رکھنے کی گزارش کی گئی ہے اور اس سلسلہ میں تاجر تنظییموں سے تعاون کے سرٹیفکیٹ بھی لئے گئے ۔ کمشنر گوجرانوالہ کیپٹن (ر)محمد آصف اور ان کی ٹیم بھی ہمارے ساتھ ساتھ ہے انتظامیہ بھرپور سپورٹ کررہی ہے ان کی طرف سے بازاروں اور جلوسوں کے رستوں پرسی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جارہے ہیں جن سے تمام بڑی مجالس ،تمام جلوسوں کی کوریج ہوگی اور ان کیمروں کو سینٹرل کنڑول روم سے مانیٹرکیا جائے گا تاکہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کے سامنے آنے پربرائی کا بروقت تدارک کیا جاسکے۔پاک آرمی کے ساتھ اس حوالے سے میٹنگز جاری ہیں۔ پولیس کے انفرادی اور بیشتر مقامات پرآرمی اور دیگر سیکیورٹی فورسز کیساتھ مشترکہ فلیگ مارچ بھی کئے جارہے ہیں تاکہ عوام الناس میں احساس تحفظ کمزور نہ ہونے پائے جبکہ ان فلیگ مارچز سے کریمینلز کو بھی پیغام جاتا ہے کہ کسی بھی مذموم کوشش میں انہیں عبرتناک انجام سے دوچار ہونا پڑے گا۔آر پی او نے بتایا کہ ریجن بھر میں انشاء اللہ حالات مکمل کنٹرول میں ہیں تاہم ضرورت پڑنے پر ہم آرمی اور دیگر معاون اداروں کو کردار ادا کرنے کیلئے کہہ سکتے ہیں کومبنگ اور سرچ آپریشن کی صورت میں ان کی مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔جلو س کے روٹس پر آ نے والی عما رتو ں کے ما لکان کو پا بندکیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی اجنبی شخص کو اپنے پا س نہیں ٹھہر ائیں اور نہ ہی چھتو ں پر کسی کو چڑ ھنے دیں گے۔
جن جگہو ں سے جلو س گزرے گا ان عما ر تو ں پر پولیس کما نڈ وزکو ڈیوٹیاںسونپی گئی ہیں اس طر ح جلو س کے راستو ں میں آ نے والی گلیوں کو مکمل طو ر پر بند کر دیا گیا جا ئے گا۔آرپی اونے شہریوں سے بھی اپیل کی ہے کہ محرم الحرام کے دنوں میں اگر کسی کو کوئی مشکوک شخص یا چیز نظر آئے تو اس کی اطلاع فوراً مقامی پولیس کو دیں تاکہ اس کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے اور کسی بھی ناخوشگوار واقع سے بچا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ عوام الناس کے جان ومال کا تحفظ ہمارے لئے بہت اہم ہے افسران اور اہلکاروں کے نام پیغام میں انہوں نے کہا کہ محنت اور لگن سے اپنی ڈیوٹی سر انجام دیں اور امن وامان کے قیام کیلئے تما م تر توانائیاں صر ف کریں۔عوام الناس کیلئے پولیس جیسے ادارے کی طرف سے اٹھائے گئے بھرپور اقدامات کے بعد عوام الناس پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ شرانگیزی اور منافرت پر مبنی تقاریر سے گریز کریں کسی دوسرے کی دل آزاری کا باعث نہ بنیں ۔ قومی اداروں کیساتھ مکمل تعاون کیا جائے رستوں پر موجود رکاوٹوں کو رضاکارانہ طور پر ختم کردیں اپنی گاڑیوں یا موٹر سائیکلوں کو لاوارث نہ چھوڑیں اور محفوظ مقامات پر پارک کریں ۔ہمیشہ کی طرح اتحاد وباہمی یگانگت کا مظاہرہ کریں تاکہ سماج دشمن عناصر کو منہ کی کھانی پڑے اور وہ اپنے شیطانی عزائم میں کامیاب نہ ہو سکیں۔