کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار) امن کیلئے نظام مصطفی کا نفاظ ہی واحد راستہ ہے جس پر امن چل کر ہم ترقی کے راستے پر گامزن ہو سکیں گے۔ انیلہ عزیز ایگزیکٹیوڈڈائریکٹر گلوبل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن۔
اگر پاکستان کو بہتر بنانا ہے تو ہمیں اپنی سوچ کی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ مقررین تفصیل کے مطابق مورخہ 14 فروری 2015 کو سائوتھ ایشائی پارٹنر شپ پاکستان کی معاونت سے گلوبل ڈویلپمنٹ آر گنائزیشن نے آواز آگاہی سنٹر شیہنہ والا بصیرہ میں (امن بچوں کی مسکراہٹ،چاند کی چمک اور فاختہ کی مسکراہٹ میں پوشیدہ ہے) پر ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
جس میں مہمان خصوصی نیوٹریشن سپر وائزر عامر حسن ، گلوبل ڈویلپمنٹ آر گنائزیشن کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر انیلہ عزیز ، نائب صدر دوئم عدنان کاظم خان ، پروگرام آفیسر سعدیہ نقیب اور آواز تحصیل فورم کی نائب صدر طاہرہ شبیر سمیت آواز ویلیج فورم کے ممبران نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ آغاز اللہ پاک کے نام سے ہوا ، اسٹیک ہولڈرز کا تعارف کرایا گیا۔
اور بچوں نے امن و سلامتی کے حوالے سے ملی نغمہ اقوال اور تقریر بھی کی۔ تما م مہمانوں نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہو ئے کہا کہ امن کامیابی کی پہلی سیڑھی ہے۔ آج جس طرح کے حالات ہیں انہیں دیکھتے ہوئے ہمیں اپنے بچوں کا مستقبل غیر محفوظ لگنے لگا ہے۔ امن و سلامتی لانے کی ہر کوئی باتیں کرتا ہے لیکن امن ہو نہیں پارہا۔
آخر کب تک ایسا چلتا رہے گا۔ امن وسلامتی لانے کیلئے سب سے پہلے سوچ کی تبدیلی لازمی ہے کیونکہ امن وسکون میں ہم اپنی نسلوں کو بہتر مستقبل دے سکتے ہیں۔ اگر پاکستان کو بہتر بنانا ہے تو ہمیں اپنی سوچ کی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کام ہمیں اپنے گھروں سے شروع کرنا چاہئے ، امن کی بہت سی قسمیں ہیں ،جیسے مل جل کر رہنا ،ایک دوسرے کی باتوں کو در گزر کرنا ،قوت برداشت اور ایک دوسرے کیلئے احساس کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ گلوبل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کی ایگزیکٹیوڈڈائریکٹر انیلہ عزیز نے کہا کہ امن کیلئے نظا م مصطفی کا نفاظ ہی واحد راستہ ہے جس پر امن چل کر ہم ترقی کے راستے پر گامزن ہو سکیں گے۔
جس طرح کے ملکی حالات چل رہے ہیں اس کی وجہ سے پوری قوم خوف ذدہ ہے مائیں اپنے بچوں کو سکول بھیج کر بھی سکون سے نہیں رہتیں ہمارا یہ پیارا ملک جس کی بنیادو میں اینٹ، پتھر،اور سیسہ نہیں ہے بلکہ اس میں ہمارے آبائو اجداد کا خون اور ہڈیاں شامل ہیں ان بنیادوں میں کئی بہنوں کے مان آرزئووں ہزاروں دلہنوں کا سہاگ اور کئی بچوں کا مستقبل دفن ہے۔ ہمارا ملک ایک ایسا ملک ہے جو پوری روئے زمین کیلئے محبت ،امن آتشی اور پناہ گاہ ہے ۔اور آج بھی ہماری وہ بہنیں جنہوں نے اپنے پھولوں کو قربان کردیا اور کہتی ہیں کہ ہمارے لاکھوں بچے اس وطن پر قربان ،آفرین ہے ان مائوں پر اتنا سب کچھ لٹانے کے باوجود وہ امن کی داعی ہیں اور ہم لوگ اس کی قدر ہی نہیں کر پارہے۔
گلوبل لیٹریسی پروموشن سکول کی بچی رخسار لیلی نے امن کے حوالے سے ملی نغمہ پیش کیا اس کے مد مقا بل پرائمری سکول شیہنہ والا سے شبانہ بتول اور مڈل سکول شینہ والا سے اسماء بتول اور دوسرے بچوں نے حصہ لیا۔ پہلا انعام رخسار لیلی اوسرے نمبر پر اسماء اور تیسرے نمبر پر شبانہ بتول رہیں اس کے علاوہ علاقے کی خواتین نے بھی ایک ایک لفظ میں امن کو بیان کیا ۔اور کہا کہ ہم سلام پیش کرتی ہیں ان مائوں کو جن کے لخت جگر ان سے جدا ہوئے ہم ان کے دکھ درد میں برابر کی شریک ہیں اور ہم وعدہ کرتی ہیں کہ ہم اپنے بچوں کی ایسی تربیت کریں جس پر وہ اپ کے بچوں کے خوابوں کو پورا کر سکیں ۔ہم اگرچہ دور ہیں ایک دوسرے کو جانتے تک نہیں۔
لیکن ہماری منزل ہمارے خواب اور اور سوچیں ایک جیسی ہیں سلام ان عظیم مائوں پر جنہوں نے اپنے چمن لٹوار کر بھی پر امن رہیں ۔ تقریب کے آخر میں سکول کے بچوں نے امن و سلامتی کو اپنے انداز میں پیش کیا اور کبوتر اڑائے ۔ آخر میں تحصیل فورم کی نائب صدر طاہرہ شبیر نے سائوتھ ایشیاء پارٹنر شپ پاکستان اور گلوبل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کی طرف سے شکریہ ادا کیا اور داعائیہ کلمات پیش کیئے ۔ بعد ازاں تمام بچوں نے مل کر ایک ملی نغمہ پیش کیا۔