تحریر: محمد ریاض پرنس 23 مارچ کا دن ہم پاکستانیوں کے لئے ایک عہد ساز دن کی اہمیت رکھتا ہے جس دن کچھ ایسا ہونے جا رہا تھا کہ جس کا دنیا نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔ کبھی کسی نے یہ سوچا بھی نہیں تھا کہ پاکستان دنیا کے نقشے پر جگمگائے گا ۔ اور سارے مسلم ممالک کو اپنی اہمیت سے روشن کر دے گا۔
پاکستان اسی دن وجود میں آگیا تھا جس دن ہندوستان میں پہلے ہندو نے اسلام قبول کیا تھا ۔یہ اس زمانے کی بات ہے جب یہاں مسلمانوں کی حکومت بھی قائم نہیں ہوئی تھی مسلمانوں کی قومیت کی بنیاد کلمہ توحید ہے نہ کہ وطن اور نسل ۔ہندوستان کا پہلا فرد جب مسلمان ہوا تو وہ پہلی قوم کا فرد نہیں رہا ۔ وہ ایک الگ جداگانہ قوم کا فرد ہو گیا ۔ اسی دن ہندوستان میں ایک نئی قوم وجود میں آ گئی ۔ وہ قوم ہے مسلمان ۔جس کا خدا ایک ۔رسول ایک ۔اور کتاب بھی ایک ۔ جس دن برصغیر میں پہلا مرد مسلمان ہوا تھا۔ دراصل وہ ایک قوم سے نکل کر دوسری قوم کا فرد بن گیا ۔اور اسی دن ہندوستان میں دو قومیں بن گئیں ایک ہندوستان اور دوسری مسلمان ۔ہندو اور مسلمانوںکی علیحدہ قومیت کا یہی تصور ”مطالبہ پاکستان ” قیام پاکستان کا محرک تھا ۔اور اسی تصور کو لے کر قائد اعظم محمد علی جناح نے دشمنوں کے ساتھ بقا ء اور عزت کی جنگ لڑی ۔کیونکہ ایک ہی جگہ دو قومیں کیسے رہ سکتی ہیں ۔ جن کے مذہب الگ۔ رہن سہن الگ۔ مسلمان اپنے ایک خداکی پوجا کریں تو ہندو اپنے ہزاروں دیوتوں کی آڑتی اتاریں ۔ایسے حالات میں دو قومیں مل کر کیسے زندگی گزار سکتیں تھیں ۔ان تمام حالات کو دیکھتے ہوئے قائد اعظم نے فرمایا۔
او ر برصغیر میں رہنے والے ہندوئوں کے کئی خدا ،اور کئی کتابیں ۔کبھی سورج کی پو جا تو کبھی گائے کی پوجا ۔کبھی مٹی کے بنائے بھگوانوں کی پوجا تو کبھی آگ اور پانی کی پوجا۔ایسے لوگوں میں زندگی کیسے گزرے جہاں مردوں کو جلا دیا جائے اور عورت کو زندگی بھر کے لئے ودھوا بنا کر چھوڑ دیا جائے۔
جہاں پر صرف ہندوئوں کو نوازا جائے اور مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی اور اقلیتی جنگ کی جائے ۔مسلمانوں کو ذلت اور ہندوئو ں کو بادشاہ بنایاجائے ۔جب ایسے حالات پیدا ہوئے تو مرد ملت قائد اعظم محمد علی جناح سے یہ سب کچھ نہ دیکھا گیا اور آپ نے مسلمانوں کے لئے ایک الگ ملک بنانے کی ٹھان لی اور اپنی مجاہدانہ قابلیت کے ذریعے مسلمانوں کو اکٹھا کر نا شروع کر دیا اور اپنے مقصد اور مسلمانو ں کو اس ذلت بھری زندگی سے آزاد کروانے کے لئے23مارچ 1940ء کو لاہور میں منٹو پارک کے مقام پر مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس کے موقع پر ایک قراردار کی صورت دو قومی نظریہ پیش کیا گیا ۔جس کو قرار دار لاہور یا قراردار پاکستان بھی کہا جاتا ہے ۔اس قرار دار کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ ایک ہی جگہ پردوقومیں اکٹھا نہیں رہ سکتیں ۔اس لئے مسلمانوں کیلئے ایک الگ ملک ہونا چاہئے جہاں وہ اپنی زندگی اپنے مذہب اور اپنے طریقہ سے آزادنہ طور پر گزار سکیں ۔ ہمیں اس تاریک ساز دن کی قدرو اہمیت کو جانتے ہوئے اس ملک کے دشمنوں کے ساتھ پاکستان کے روشن مستقبل کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہئے۔ خدا ہمارے ملک کو اسی طرح شادو آبادرکھے ۔اور ہمار ا یہ پیارا ملک قیامت تک دنیا کے نقشے پر چمکتا رہے۔
یہ وہ حالات تھے جن کی بنیاد پرمسلمانوں نے پاکستان بنانے کے لئے جدوجہد کی۔ اور اس میں اللہ کے فضل کرم سے مسلمانوں کو کامیابی ملی اور ایک الگ آزاد ریاست وجود میں آگئی۔ کیونکہ مسلمان اس وقت بھی امن چاہتے تھے اور آج بھی امن کے لئے سرگرم ہیںمگر70سال گزر جانے کے باوجود آج بھی ہمارے دشمن ،دشمن بن کر ہی ہمارے امن کو تباہ کرنے کے لئے سازشوں میں ملوث ہیں ۔پاکستان نے تما م ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کے لئے جدوجہد کی ہے اور بھائی چارے کو فروغ دیا ہے مگر آج بھی ہمارے روایتی حریف بھارت کو ہماری دوسرے ممالک سے دوستی اور پاکستان کا امن برداشت نہیں ہوتا ۔ اس لئے وہ ہر روز پاکستان کے خلاف اپنا رونا رو رہا ہوتا ہے۔دشمنان پاکستان سن لیں ہم امن چاہتے ہیں اور امن پیدا کرنے کے لئے اپنی جانوں کی بھی پروا نہیں کرتے۔
پاکستان ساری دنیا میں امن کا پیغام دیتا ہے اور امن پیدا کرنے لئے ہم اپنی کئی قیمتی جانوں کا نذرانہ بھی دے چکے ہیں ۔پاکستان کی بنیاد امن ،سلامتی پیار اور محبت کے جذبے کے ساتھ رکھی گی ۔ کیونکہ مسلمان فساد ،لڑائی پسند نہ تھے اس لئے انہوں نے الگ ملک بنانے کیلئے مل کر جدوجہد کی اور آج ساری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان امن پسند ملک ہے ۔ اور اگر کسی دشمن نے پاکستان کی طرف بری نظرسے دیکھا بھی تو ہم خوب اس کا جواب دینا بھی جانتے ہیں اور اپنے ملک کی حفاظت کرنا بھی ۔ اس لئے پاکستان امن کے لئے ہر ممکن کوشش کررہا ہے مگر ہمارے دشمن بھارت سے یہ امن دیکھا نہیں جا رہا اور ہضم نہیں ہو رہا اس لئے یہ ہمارے خلاف ہمارے دشمنوں سے مل کر ہر روز نئی سازش تیار کر رہا ہے جس میں ہمارے کچھ اپنے ہی شامل ہیں خدارا اپنے ملک کے بارے میں سوچو جس نے آپ کو نام دیا پہچان دی اور آزادی سے زندگی گزارے کے لئے اچھا پر امن ماحول دیا۔
دشمنوں کی باتوں اور دولت کی خاطر کیوں اپنوں کا خون بہا رہے ہو ۔سوچو اپنے بچوں کے بارے میں اپنے ملک کے ہر فرد کے بارے میں جو امن کے لئے لڑ رہا ہے یہ میسج ان لوگوں کے لئے ہے جو ملک کے خیر خواہ نہیں جو اپنے ملک میں رہ کربھی دشمنوں کی سازشوں کا حصہ بنے ہوئے ہیں ۔ خدارا راہ راست پرآجائیں اور دشمنوں کی شازشوں کا حصہ نہ بنیں ۔ کیونکہ پاکستان کا کوئی کچھ بھی نہیںکر سکتا ۔ ہمارا ملک امن چاہتا ہے اور امن کا نشان ہے ساری دنیا کے لئے ۔ہمار ے دشمن بھی خوب جانتے ہیں کہ اگر اب ہم نے پاکستان کے خلاف کوئی سازش کی تو اس کا جواب ہم کو کیا ملے گا۔ پاکستان امن و سلامتی کا گہوارہ ہے۔