یمن (جیوڈیسک) عالمی برادری نے ایک بار پھر یمن کے حوثی باغیوں کو متوازی حکومت چلانے اور امن مساعی کو سبوتاژ کرنے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے یمن میں آئینی حکومت کی بحالی کے لیے جاری فوجی آپریشن کی حمایت کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یمن میں امن عمل کی نگرانی اور آئینی حکومت کی بحالی میں سرگرم 18 ملکی اتحاد کے سفیروں کے اجلاس کے دوران یمن کی موجودہ صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔
گذشتہ روز ریاض میں ہونے والے اجلاس میں شریک سفیروں نے باغیوں کی جانب سے ریاستی کونسل اور یک طرفہ طور پر متنازع آئین کے نفاذ کی شدید مذمت کی۔
اجلاس کے بعد میڈیا کے لیے جار ایک بیان میں کہا گیا کہ یمن میں باغیوں کی جانب سے سپریم ریاستی کونسل کی تشکیل، متنازع آئین کے نفاذ اور دیگر غیرقانونی اقدامات سے یمن کا مسئلہ مزید گھمبیر ہو رہا ہے اور اس طرح کے اقدامات کے نتیجے میں یمنی عوام کے لیے سیاسی، اقتصادی اور امن وامان کے مسائل میں مزید اضافہ ہو گا۔
اٹھارہ رکنی ممالک کے اتحاد نے یمنی باغیوں سے ایک بار پھر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں یمن کا بحران حل کرنے میں مدد کریں اور یک طرفہ حکومت کی تشکیل اور ریاستی اداروں پر ناجائز قبضہ ختم کر دیں۔
اتحادی ممالک کی طرف سے یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری جانب یمن میں قیام امن کے لیے سرگرداں اقوام متحدہ کے امن ایلچی اسماعیل ولد الشیخ احمد نے امن کوششیں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔ گذشتہ روز انہوں ںے ریاض میں یمنی صدر عبد ربہ منصور ہادی سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں دونوں رہ نماؤں نے یمن کے بحران کے حل کے لیے خلیجی ممالک کے پیش کردہ فارمولے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بنانے سے اتفاق کیا۔