زمین اور آسمانوں کا خالق اور رب ایک ہی اللہ ہے جس نے پہلے انسان آدم کو پیدا کیا۔ اسی نے آدم سے حوا کی تخلیق کی۔ اس کے بعد دنیا کے تمام انسانوں کے والدین آدم اور حوا کہلائے۔ کائنات اور انسان کی حقیقی تاریخ کا مصدقہ علم قرآن مجید سے ہوتا ہے جس کا حرف حرف کلام اللہ ‘word of Allah’ ہے۔ اس مقدس کتاب کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے جبکہ خالق کائنات نے دنیا کے تمام انسانوں کے لئے اسے رہنمائی اور ہدایت کا منبع و سر چشمہ قرار دیا۔
تاہم ہدایت یافتہ وہی ہوسکتا ہے جو اللہ رب العالمین کی چند شرائط کو دل سے تسلیم کرتا ہو اور اس پر عمل کرنے کو تیار ہو۔ یہ عظیم اور مقدس کتاب اپنے علم و عرفان کو اس وقت منکشف کرتی ہے جبکہ اس کے حصول کا خواہشمند شعوری طور پر اس دن پر یقین رکھتا ہو جس دن خالق کائنات اگلے پچھلے تمام انسانوں کو پھر سے زندہ کرے گا اور اس کے ہر عمل کی پوچھ گچھ ہو گی۔ اس وقت دنیا کا ماہر سے ماہر سراغ رساں اور حکمراں بھی عام انسانوں کی طرح بے یار و مدد گار کھڑا ہو گا اور اس کی گذری ہوئی زندگی کا ایک ایک عمل اور ایک ایک لمحہ اس کی آنکھوں کے سامنے ویڈیو فلم کی طرح گردش کر رہا ہو گا۔
اس دن نہ کوئی بادشاہ ہو گا اور نہ ہی کوئی حکمراں۔ ہر کوئی اللہ رب العزت کا بندہ ہو گا اور اس کے حضور سر جھکائے حیران و پریشان اپنے کرتوتوں کے ایک ایک ذرے کا احتساب کر رہا ہو گا۔ اس دن غیب کے پردے اٹھا دئیے جائیں گے۔ عام نظر سے پوشیدہ رہنے والے فرشتوں کے غول کے غول نظر آنے لگیں گے۔ ہماری زبانیں گنگ ہو سکتی ہیں لیکن ہمارے جسم کے اعضا و جوارح میں پوشیدہ چپس ہمارے ہر عمل کی روداد بیان کر رہی ہو گی۔
وہ دن اتنا سخت ہوگا کہ اس دن کی ہولناکی اور بے بسی کی تصویر کشی اللہ رب العالمین نے اپنی عظیم اور مقدس کتاب میں یوں کی ہے :ترجمہ: ”آخر کار جب وہ کان بہرے کر دینے والی آواز بلند ہو گی۔ اس روز آدمی اپنے بھائی، اپنی ماں، اپنے باپ، اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے بھاگے گا۔
ان میں سے ہر شخص پر اس دن ایسا وقت آپڑے گا کہ اسے اپنے سوا کسی کا ہوش نہ ہو گا۔ کچھ چہرے اس روز دمک رہے ہوں گے، ہشاش بشاش اور خوش و خرم ہوں گے۔ اور کچھ چہروں پر اس روز خاک اڑ رہی ہو گی اور کلونس چھائی ہوئی ہو گی۔ یہی کافر و فاجر لوگ ہوں گے۔” دوسری جگہ ارشاد فرمایا گیا :ترجمہ: ”وہ دن آنے والا ہے جب ہر نفس اپنے کئے کا پھل حاضر پائے گا خواہ اس نے بھلائی کی ہو یا برائی۔ اس روز آدمی یہ تمنا کرے گا کہ کاش ابھی یہ دن اس سے بہت دور ہوتا۔ اللہ تمہیں اپنے آپ سے ڈراتا ہے اور وہ اپنے بندوں کا نہایت خیر خواہ ہے۔” ‘آل عمران: 03.’کرہ ارض کے سارے انسان ایک ہی آدم و حوا کی اولاد ہیں۔ اللہ بھی ایک ہی ہے۔
وہ صرف مسلمانوں کا ہی خدا نہیں بلکہ ہندوئوں، عیسائیوں، یہودیوں، سکھوں اور دنیا کی ہر قوم و نسل کا خدا ہے۔ تفریق تو انسانوں میں ہے کہ اس نے قوموں کے ساتھ ساتھ خدا کو بھی بانٹ رکھا ہے۔ اللہ تو انسانوں کا بہترین خیر خواہ ہے اور اس سے ٹوٹ کر محبت کرتا ہے۔ اس کی رحمت اگر جوش میں آتی ہے تو کسی انسان نے پہاڑ کے برابر بھی گناہ کیا ہو ”سوائے شرک کے” اسے پل بھر میں معاف کر دیتا ہے اور اپنی رحمت کے سائے میں لے لیتا ہے بشرطیکہ انسان سچے دل سے اور پھر کبھی گناہ اور ظلم نہ کرنے کے ارادے سے اپنے رب کے حضور حاضر ہو جائے اور اسی کا ہو کر رہے۔
یہی پیغام دنیا کی ہر اس کتاب میں ملتا ہے جن کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وہ الہامی یا مقدس کتابیں ہیں۔ انسان کی رگوں میں دوڑنے والا خون بھی ایک ہے پھر یہ تفریق کیسی؟ جب انسان ایک دوسرے کا نسلی بھائی ہے تو وہ ایک دوسرے کا دشمن کیوں ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ کرہ ارض پر انسانوں کے ساتھ شیطان کی آمد نے انسانوں کے دلوں میں نفرت کے بیج بوئے ہیں اور اس کا یہ عمل اللہ کے اِذن سے قیامت تک جاری رہے گا۔ اللہ رب العزت در اصل یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ انسانوں میں کون اس کا وفادار ہے اور کون شیطان کا۔ شیطان نے یہی حرکت حضرت آدم کے ساتھ کی تھی اور ان کو جنت سے نکلنے پر مجبور کر دیا تھا۔
لہذا اللہ نے جو اپنے بندوں کا نہایت خیر خواہ ہے واضح طور پر متنبہ کر دیا ہے۔ اے بنی آدم، ایسا نہ ہو کہ شیطان تمہیں پھر اسی طرح فتنے میں مبتلا کر دے جس طرح اس نے تمہارے والدین کو جنت سے نکلوایا تھا اور ان کے لباس ان پر سے اتروائے تھے تاکہ ان کی شرم گاہیں ایک دوسرے کے سامنے کھولے۔ وہ ‘شیطان’ اور اس کے ساتھی ایسی جگہ سے دیکھتے ہیں جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ سکتے۔ ان شیاطین کو ہم نے ان لوگوں کا سر پرست بنا دیا ہے جو ایمان نہیں لاتے۔
Holy Quran
الاعراف : ٧٢’قرآن مجید کی اس مصدقہ اطلاع سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ انسان کی اصل حقیقت اور اس کی تاریخ کیا ہے اور فی الحقیقت انسان کا دشمن کون ہے جو اسے ہر اس کام کرنے کی ترغیب دیتا رہتا ہے جس سے دنیا فساد سے بھر جائے، یہاں کا امن و چین درہم برہم ہو جائے۔ سب سے بڑا فساد تو درحقیقت روحانی و ذہنی فساد ہے کہ انسان اپنے مالک، خالق اور رب کو چھوڑ کر شیطان اور اس کے حواریوں کی پیروی کرے۔ خالق کائنات کے تمام برگزیدہ پیغمبروں اور خاتم النبیین ۖکے بعد دنیا میں جو بھی روحانی و مذہبی بزرگ پیدا ہوئے۔
انہوں نے ہمیشہ امن و سلامتی کی بات کی اور لوگوں کو امن و سلامتی ہی کی دعوت دی۔ کیونکہ انسان کی حقیقت یہی ہے کہ وہ اللہ کا بندہ ہے اور اس کا تحفظ اسی میں پوشیدہ ہے کہ وہ اپنے رب کی خواہش کے مطابق اسی کا بندہ بن کر رہے، دنیا میں ظلم نہ کرے، بے قصوروں اور نہتوں کی جان نہ لے، جنگ کی خواہش نہ کرے، امن کا دلدادہ ہو، ایک دوسرے کی خدمت کو اپنا شعار بنائے، جس زمین میں وہ پیدا ہوا ہے اس سے محبت ہی نہ کرے بلکہ اسے امن و سلامتی کا گہوارہ بنا دے اور اپنے خالق و رب العالمین کی تخلیق کردہ فطرت سے بغاوت نہ کرے۔ انسان صرف اپنے جیسے انسانوں کا ہی دوست نہ ہو بلکہ روئے زمین کا ہر ذی روح ”جملہ حیوانات و نباتات” انسانوں کی دوستی اور ہم نشینی پر فخر محسوس کرے۔ آج پوری دنیا میں ” دہشت گردی” کا جو ماحول بنا ہوا ہے اس کا محرک انسانوں کا وہ گروہ ہے جس نے شیطان کو اپنا محبوب بنا رکھا ہے۔
انسانیت کو تباہ کرنے والی، دہشت گردی دنیا کے خواہ کسی بھی خطے میں ہو ہر حال میں قابل مذمت ہے اور اسے روکنے کے لئے عملی اقدام کی شدید ضرورت ہے۔ انسانوں کے اس گروہ میں نام نہاد مسلمان بھی ہو سکتے ہیں اور وہ لوگ بھی جنہوں نے خود کو ایک خدا کی بندگی سے آزاد رکھا ہے اور دنیا میں اپنے ہی جیسے انسان بھائیوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنانے میں حظ محسوس کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو یاد رکھنا چاہیئے کہ ظلم و فساد کا دور لمحاتی ہوتا ہے۔ ان کی حرکتوں کو خالق ریکارڈ کر رہا ہے اور وہ ذرے ذرے کا حساب لینے والا قادر مطلق ہے۔
انسانی تاریخ یہی بتاتی ہے کہ دنیا کا جابر سے جابر حکمراں بھی مٹی ہو گیا۔ لہذا ہمارا پیام یہی ہے کہ ظلم و فساد کے راستے کو ترک کر کے دنیا کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنائیں اور منافقت کی روش کو اختیار نہ کریں۔ اس کے ساتھ ہی امن و سلامتی کی راہ پر چلنے والوں کو یاد رکھنا چاہیئے کہ شیطان کا مکر و فریب سب سے برا ہوتا ہے وہ انسان کو انسان ہی کے ہاتھوں ہلاک کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے لہذا ہم شیطان کی چالوں سے ہمہ دم چوکنا رہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ ہمیں جنگ کی لاامتناہی چکی میں پیس کر دور بیٹھا ہوا قہقہا لگاتا رہے اور ہم تباہ و برباد ہو جائیں پھر شاید ہمارا کوئی پرسان حال بھی نہ ہو گا۔
M.A.TABASSUM
تحریر:ایم اے تبسم (لاہور) مرکزی صدر،کالمسٹ کونسل آف پاکستان”CCP” email: matabassum81@gmail.com, 0300-4709102