بوکو حرام

Boko Haram

Boko Haram

بوکو حرام کا گزشتہ دنوں عالمی میڈیا میں بہت چرچا رہا۔ پاکستانی میڈیا میں بھی اس کے حوالہ سے خبریں زیر گردش رہیں۔ خبر تھی کہ نائیجیریا کی اس شدت پسند تنظیم نے شمال مشرقی قصبے چیبوک سے سینکڑوں طالبات کو اغواء کر لیا ہے اور ان کی بازیابی کے بدلے اپنے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان خبروں کے میڈیا پر شائع و نشر ہونے کے بعد بہت سے لوگوں نے بوکو حرام کی اصلیت جاننے کی کوشش کی۔ معروف قانون دان، تجزیہ کار اور محقق ڈاکٹر عبدالباسط کہتے ہیں نائیجیریا میں ہمیشہ اسلام پسند قوتیں غالب رہی ہیں اوریہاں پر چار سو سال تک خلافت قائم رہی جو 1903ء میں انگریزوں کے ہاتھوں ختم ہوئی۔ یہاں کی خلافت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ مکمل شرعی نظام نافذ تھا اور جرم کا تصور بھی محال تھا۔ انگریزوں نے خلافت کو ختم کرنے کے بعد عیسائیت کا خوب پرچار کیا اور پھر اپنی حکومت کو طول دینے کے لئے مسلمانوں اور عیسائیوں کے مابین فسادات شروع کروا دئیے۔

بوکو حرام کی تحریک دراصل اس خلافت کا تسلسل ہے جو 1903 تک قائم رہی۔ اس تنظیم کا اصل نام ”جماعت الاہل سنتہ والجہاد” ہے اور بوکو حرام اس کا نِک نیم ہے۔ اس تحریک کا بنیادی مقصد خلافت کا نفاذ، شرعی نظام و اصولوں کی بالادستی اور شریعت کے منافی ہر عمل کو حرام و ممنوع قرار دینا ہے۔ اس تحریک کو نائیجیریا کے مسلمانوں کی اکثریت کی خاموش حمایت حاصل ہے۔ نائیجیریا کے تین بڑے اضلاع مکمل طور پر بوکو حرام کے زیر تسلط ہیں۔ جب نائیجیرین فوج امریکی حمایت کے باوجود بوکوحرام کے کارکنان کے خلاف کاروائی میں یکسر ناکام رہی اور ان کے زیر تسلط علاقے کو اپنے قبضہ میں نہ لے سکی تو اس نے بوکوحرام کے کارکنان کی عورتوں اور بچوں کو یرغمال بنا لیا جن کی تعداد ایک لاکھ کے قریب ہے۔

اس کے ردعمل میں بوکو حرام نے مئی 2013 میں یہ انکشاف کیا کہ ان کے یرغمال بنائی گئی عورتوں اور بچوں پر تشدد کیا جاتا ہے اور ان سے زنا بالجبر کیا جاتاہے اور ان کی ویڈیوز بنا ئی جاتی ہیںمگر اس وقت کسی میڈیا نے ان کی بات کو رپورٹ نہیں کیا اور آج جب انہوں نے طالبات کو اغوا کیا تو پوری دنیا کا میڈیا چیخ پڑا ہے۔ کسی کو بھی اغوا کرنا یقینا جائز نہیں لیکن جب ان کے ایک لاکھ بچوں اور عورتوں کو اغواء کیا گیا، ان سے جنسی زیادتی کی ویڈیوز جاری کی گئیں تب کہاں تھا یہ میڈیا، تب کہاں تھے انسانی حقوق کے علمبردار۔

Nigeria Kidnapped Students

Nigeria Kidnapped Students

طالبات کے اغواء کے بعد بوکو حرام نے بھی ان مغوی طالبات کی ویڈیوز جاری کیں جس میں کہا گیا ہے کہ ان کی عفتوں کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔ نتیجتاً ان کے حسن سلوک سے متاثر ہو کر طالبات میں سے بعض نے اسلام بھی قبول کر لیا۔ نائیجیریا کے حوالہ سے بعض محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ اقوام متحدہ میں ایک قرارداد پیش کی جائے گی جس میں بوکوحرام کو ایک دہشتگرد اور شدت پسند جماعت ڈکلیئر کر کے ان کے خلاف فوجی کارووائی کا مطالبہ کیا جائے گا اور پھر اقوام متحدہ کی فوج نائیجیریا پر مکمل کنٹرول کر لے گی اور پھر وہاں مسلمانوں کی نسل کشی شروع کر دی جائے گی۔

چونکہ یورپی ممالک میں سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا مذہب اسلام ہے اور اس بات میں بھی شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں کہ خلافت ہی بہترین نظام حکومت ہے۔ اسلام دشمنوں کو اسلام پسندوں اور اسلامی اقدار کا پھلنا پھولنا ایک آنکھ نہیں بھاتا یہی وجہ ہے کہ وہ روز اول سے ان کو دبانے کے لئے سرگرم عمل ہیں۔ مسلم ممالک پر مغربی تسلط کی خواہش کی سب سے بڑی اور اہم وجہ یہاں قدرتی وسائل کی فراوانی ہونا ہے۔ مغربی طاقتیں پسماندہ اور ترقی پزیر مسلم ممالک میں کبھی تو اپنی ہی پیدا کردہ بدامنی کی صورت حال کوامن کے قیام اور کبھی نام نہاد فلاح عامہ کے منصوبوں کے نام پر ان ممالک کے میں گھس جاتی ہیں اور پھر ان کے قدرتی وسائل پر قابض ہونے اور انہیں ہڑپ کرنے میں دیر نہیں لگاتیں۔

نائیجیریا میں تیل کے وسیع ذخائر موجود ہیں اور مغرب نواز حکمرانوں کی وجہ سے اب ان ذخائر کا مکمل کنٹرول امریکی کمپنیوں کے پاس ہے۔ اب اقوام متحدہ کی فوج کے مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے بعد لیبیا، سوڈان، مصر،شام، عراق اور افغانستان کی طرح نائیجیریا کے تمام وسائل پر بھی مغربی طاقتوں کا قبضہ ہو گااور ہم اپنے مسلمان ممالک کے لوٹے گئے پیسے سے ہی قرضہ کی صورت ان صہیونی طاقتوں سے بھیک لیتے رہیں گے اور پھر اپنا ہی خون چوس کر اس قرضہ کو کئی گنا بڑھا کر واپس کرتے رہیں گے۔

Tajammal Mehmood Janjua

Tajammal Mehmood Janjua

تحریر: تجمل محمود جنجوعہ
tmjanjua.din@gmail.com