سپین (جیوڈیسک) سزائے موت کیخلاف پانچویں عالمی کانفرنس 12 سے 15 جون تک سپین میں منعقد ہوگی، کانفرنس میں دنیا کے 90 ممالک سے 1500 سے زائد مشہور شخصیات شرکت کریں گی، پاکستانی وفد کی بھی شرکت متوقع میڈرڈ سزائے موت کے خلاف پانچویں عالمی کانفرنس 12 سے 15 جون تک سپین میں منعقد ہو گی۔ فرانسیسی تنظیم ای سی پی ایم 2001 سے سزائے موت کے خلاف عالمی کانفرنس منعقد کروا رہی ہے جس کا مقصد سزائے موت کے خاتمے کے متعلق پوری دنیا کو آگاہی دینا ہے۔
گزشتہ چالیس برسوں میں بیس سے ستر فیصد ممالک نے سزائے موت کو ترک کیا ہے۔ گزشتہ برس 2012 میں 682 قیدیوں کو 21 ممالک میں پھانسی دی گئی اور 1722 لوگوں کو 58 ممالک میں سزائے موت سنائی گئی۔ 2012 میں موت کی سزا دینے میں سعودی عرب، چین، شمالی کوریا، امریکا، عراق، ایران، سوڈان اور یمن سرِفہرست رہے۔ سزائے موت کے خلاف اس عالمی کانفرنس میں پوری دنیا سے نامور سیاسی و سماجی شخصیات، وکلا اور صحافی شرکت کرتے ہیں۔
سزائے موت کے خلاف پانچویں عالمی کانفرنس سپین، ناروے، سوئٹزلینڈ اور فرانس کے تعاون سے سپین کے شہر میڈرڈ میں منعقد ہوگی۔ اس کانفرنس کا مقصد مشرقِ وسطی اور شمالی افریقا میں سرکاری و غیر سرکاری تنظیموں کو سزائے موت کے خاتمے سے متعلق آگاہی دینا ہے اور خاص طور پر سپین میں سزائے موت کے خاتمے پر زور دیا جائے گا۔
اس کانفرنس میں دنیا کے 90 ممالک سے 1500 سے زائد مشہور شخصیات شرکت کریں گی جس میں بینن کے صدر، اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر، سپین کے وزیرِ خارجہ، سوئٹرزر لینڈ کے وزیرِ خارجہ، فرانس کے وزیرِ خارجہ، موریطانیہ کے وزیر خارجہ، سپین کے وزیر انصاف اور ناروے کے نائب وزیر خارجہ کی شرکت متوقع ہے جبکہ پاکستانی وفد کی بھی کانفرنس میں شرکت متوقع ہے۔