پینٹاگان (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی محکمہ دفاع ‘پینٹاگان’ نے عراق میں ایرانی سپاہِ پاسداران انقلاب کی جانب سے اربیل اور الانبار میں امریکی فوجی اڈوں پر حملوں کی تصدیق کی ہے۔
پینٹاگان کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی طرف سے بدھ کی رات کو اربیل اورالانبار میں عین الاسد کے مقام پر امریکی فوجی اڈوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ دونوں فوجی اڈوں پر تہران کی طرف سے کم سے کم 10 میزائل حملے کیے گئے ہیں۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کے ایک سینیر عہدیدار نے کہا کہ عراق میں عین الاسد اڈے پر میزائل نے حملے کیے گئے ہیں تاہم اس حملے میں ہونے والے جانی نقصان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی۔
امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جوناتھن ہافمین نے مزید کہا کہ حملے کے نتیجے میں کسی قسم کے نقصان یا زخمی ہونے کے بارے میں ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ہے ، لیکن انہوں نے زور دے کر کہا کہ عین لاسد اڈے پر امریکی فوجی ونگ کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
انہوں نے تصدیق کی کہ میزائل حملوں میں شمالی عراق میں اربیل میں بھی ایک فوجی اڈے کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بیلسٹک میزائل ایران کے اندر سے عراق میں امریکی فوجی تنصیبات پر فائر کیے گئے تھے ، جبکہ ایک کرد ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ میزائلوں کا منبع ایران میں کرمان شاہ تھا۔
دوسری جانب یہ اطلاع ملی ہے کہ مغربی عراق میں عین الاسد بیس کی فضاء میں امریکی ہیلی کاپٹر کی پروازوں کے ساتھ خطرے کے سائرن کی آوازیں سنائی گئی ہیں۔
ایران کی جانب سے عراق میں امریکی فوج کو نشانہ بنائے جانے کے بعد وائٹ ہائوس نے کہا ہے کہ امریکا عراق میں ایرانی حملے آگاہ ہے۔
وائٹ ہائوس کا کہنا ہے کہ الانبار میں ہونے والے ایرانی حملے کے بارے میں صدر ٹرمپ کو آگاہ کیا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ قومی سلامتی کی ٹیم سے جوابی کارروائی کے لیے صلاح مشورہ کر رہے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر کیے گئے میزائل حملوں سے ہونے والے نقصان کاجائزہ لیا جا رہا ہے۔