اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اسلام آباد دھرنے کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے سربراہ پاک فوج جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقات کی، اس موقع پر فیض آباد دھرنے کے خلاف آپریشن کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران آرمی چیف نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے فوج کو اسلام آباد میں سول اتھارٹی کی مدد کے لئے کہا گیا جس پر وضاحت کی ضرورت تھی، آرمی چیف نے بتایا کہ وزارت داخلہ کے نوٹی فکیشن میں حساسیت ہے جس کی وضاحت کی ضرورت ہے۔
ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ ہم آئین و قانون کے مطابق ہر حکم پر عمل کریں گے تاہم فوج کی مزید نفری بھیجنے کی ضرورت نہیں، اپنے ہی لوگوں کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
اس موقع پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے آرمی چیف کی بات سے اتفاق کیا کہ فوج کو مظاہرین کے خلاف استعمال کرنا مناسب نہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے جو کچھ کیا وہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کے لئے کیا۔
ذرائع کے مطابق سربراہ پاک فوج نے نیوز چینلز پر لگائی گئی پابندی پر اظہار تشویش کیا اور ختم نبوت کے حلف نامے میں تبدیلی سے متعلق راجا ظفرالحق کی رپورٹ منظر عام پر لانے کی تجویز پیش کی۔
ذرائع کے مطابق اس موقع پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف نے دھرنے کا معاملہ افہام و تفہیم سے طے کرنے اور دھرنا ختم کرنے کے لیے طاقت کا استعمال نہ کرنے پر اتفاق کیا۔
خیال رہے کہ ملکی موجودہ صورتحال کے باعث آرمی چیف متحدہ عرب امارات کا دورہ مختصر کرکے گزشتہ رات ہی وطن واپس پہنچے ہیں۔
فوج صرف سرکاری تنصیبات کی حفاظت کرے گی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت سیکورٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آرٹیکل 245 کے تحت فوج سرکاری تنصیبات کی حفاظت کے لیے موجود رہے گی تاہم مظاہرین کو منتشر کرنے کی ذمہ داری پولیس اور سول سیکورٹی اداروں کی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت سیکیورٹی اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی کے علاوہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، صوبائی وزارت داخلہ، اسلام آباد و راولپنڈی انتظامیہ اور پولیس کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک کے کسی بھی حصے میں امن بحالی کے لیے فوج آئینی کردار مثبت طریقہ سے ادا کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نجی چینلز کی بحالی کا فیصلہ بھی اعلی سطح کے اجلاس میں ہوا اور چینلز کی نشریات کی بحالی کےلیے آرمی چیف نے اہم کردار ادا کیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ ٹی وی چینلز کی بندش کے اقدامات سے اچھا پیغام نہیں گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت دوبارہ مذاکرات کا راستہ اختیار کرے گی،سڑکوں کو کھولنے میں رینجرز کردار ادا کرے گی جبکہ سوشل میڈیا پہ انتہا پسندانہ مواد کی اشاعت کو روکنے کا فیصلہ بھی کیا گیا اور پہلے سے ڈالے گئے انتہا پسندانہ مواد کو بھی ختم کیا جائے گا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ شر پسند اور ملک دشمن عناصر کو صورتحال سے فائدہ نہیں اٹھانے دیا جائے گا جبکہ راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ کے بارے میں ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جائے گا۔