تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا مسلمان ایک غیرت مند اور بہادر قوم کا نام ہے۔ اور پاکستان اسلامی دنیا کے ممالک میں ممتاز مقام رکھتا ہے، کیونکہ مدینہ کے بعد یہ واحد اسلامی ریاست ہے جو اسلام کے نظریہ کے ساتھ معرض وجود میں آئی ہے۔ افسوس جو کام اسلام کے دشمنوں سے نہ ہو سکا وہ کام ہم نے خود کردیا۔ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکا میں قید ہوئے ایک دہائی سے زیادہ وقت ہو چکا ہے، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکن وکیل کیتھی مینلے نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے۔ جس نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا ہے۔یہ ویڈیو عافیہ مومنٹ پیج پر لگائی گئی ہے۔ عافیہ صدیقی کی وکیل نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی حکومت اس سلسلے میں کوئی کوشش نہیں کر رہی۔ کیتھی مینلے کا کہنا تھا کہ صدر اوبامہ اپنے صدارتی مدت کے اختتام پر اپنے ذاتی اختیار کا استعمال کرتے ہوئے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو رہا کر سکتے ہیں۔پاکستانی حکومت کو چاہئے وہ صدر باراک اوبامہ کو باقاعدہ درخواست ارسال کر دے۔امریکن انتظامیہ کو صرف پاکستانی حکومت کی باقاعدہ درخواست کا انتظار ہے۔ مگر حکومت پاکستان صرف وقت ضائع کر رہی ہے۔پچھلے 14سال میں حکومت پاکستان نے ایک دفعہ بھی ڈاکڑ عافیہ کی رہائی کا مطالبہ نہیں کیا، اور مجھے اس بات کادکھ بھی ہے کہ حکومت پاکستان ایسے موقع کیوں ضائع کر رہی ہے۔
بات صرف یہاں تک ہی نہیں عافیہ موومنٹ کی رہنما ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے اسلام آباد پریس کلب میں ہنگامی طور پر بلائی گئی ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں کہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت، وزیراعظم اور وفاقی کابینہ نے 14 سال کے طویل عرصے میں ایک مرتبہ بھی امریکی حکومت سے اس سلسلے میں رابطہ نہیں کیا’ عافیہ صدیقی اب بھی اپنی بے گناہی کے باوجود جیل میں سڑ رہی ہے’ وزیراعظم نوازشریف نے عافیہ کو 100 دنوں میں اس کے گھر میں لانے کا وعدہ کیا تھا’ ان کے وعدے کو تقریباً 1500 دن گزر چکے ہیں مگر انہوں نے اس معاملے میں ایک سادہ اور معمولی کوشش بھی نہیں کی ہے’عافیہ صدیقی کی وطن واپسی سے پہلے شکیل آفریدی کو رہا نہیں کرنا چاہیے’ امریکی حکومت اور انتظامیہ پاکستانی عوام کو عافیہ کی صورت میں نئے سال کا تحفہ دے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ کو اوباماکلائی مینسی ایکٹ کے مطابق نئی انتظامیہ کے اقتدارسنبھالنے سے پہلے رہا کرایا جاسکتا ہے’ ہم نے اس حوالے سے امریکا میں پٹیشن بھی دائر کی ہے لیکن حکومت پاکستان کی طرف سے کوئی تعاون نہیں کیا جارہا’ امریکا میں ہمارے وکلا نے پاکستانی وزارت داخلہ کو خط لکھا ہے لیکن ابھی تک اس کا کوئی جواب نہیں دیا گی۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی 2 مارچ، 1972ء کراچی میں پیدا ہوئی۔ 8 سال کی عمر تک زیمبیا میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد کراچی میں ابتدائی اور ثانوی تعلیم مکمل کی۔ اس کے بعد بوسٹن ٹیکساس میں جامعہ ٹیکساس میں کچھ عرصہ رہیں پھر وہاں سے میساچوسٹس ادارہ ٹیکنالوجی (MIT) چلی آئیں اور اس ادارہ سے وراثیات میں علمائی (.Ph.D) کی سند حاصل کی۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی2002 ء میں پاکستان واپس آئیں مگر ملازمت نہ ملنے کی وجہ سے امریکہ ملازمت ڈھونڈنے کے سلسلہ میں دورہ پر گئیں۔ اس دوران میریلینڈ میں ڈاک وصول کرنے کے لیے ڈاک ڈبہ کرائے پر لیا اور 2003ء میں کراچی واپس آ گئیں۔ FBI نے شک ظاہر کیا کہ یہ ڈاک ڈبہ دراصل القاعدہ سے تعلق رکھنے والے کسی شخص کے لیے کرائے پر لیا گیا تھا۔
America
امریکی ابلاغ میں عافیہ صدیقی کی بطور دہشت گرد تشہیر کی گئی۔ یہ دیکھ کر عافیہ کچھ دیر کراچی میں روپوش ہو گئی۔ 30 مارچ، 2003ء کو اپنے تین بچوں سمیت راولپنڈی جانے کے لیے ٹیکسی میں ہوائی اڈا کی طرف روانہ ہوئی مگر راستے میں پاکستانی خفیہ ادارے نے بچوں سمیت عافیہ کو اغوا کرکے امریکی فوجیوں کے حوالے کر دیا۔ اس وقت ان کی عمر 30 سال تھی اور بڑے بچہ کی عمر چار سال اور سب سے چھوٹے کی ایک ماہ۔ مقامی اخباروں میں عافیہ کی گرفتاری کی خبر شائع ہوئی مگر بعد میں وزیروں نے لاعلمی کا اظہار کیا اور ان کی والدہ کو دھمکیاں دی گئیں۔ عالمی اداروں نے خیال ظاہر کیا کہ افغانستان میں امریکی جیل بگرام میں قیدی نمبر 650 شاید عافیہ صدیقی ہی ہے جو وہاں بیحد بری حالت میں قید تھی۔ پاکستانی اخبارات میں شور مچنے کے بعد امریکیوں نے اچانک اعلان کیا کہ عافیہ کو 27 جولائی، 2008ء کو افغانستان سے گرفتار کر کے نیویارک پہنچا دیا گیا ہے تاکہ ان پر دہشت گردی کے حوالہ سے مقدمہ چلایا جا سکے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے امریکی کہانی کو ناقابلِ یقین قرار دیا۔[1] افغانستان میں امریکی فوجیوں نے دوران گرفتاری عافیہ کو گولیوں کا نشانہ بنا کر شدید زخمی کر دیا، تب امریکی فوجی معالجین نے عافیہ کی طبی حالت کو گلاسگو غشی میزان پر 3 (یعنی مرنے کے قریب) بتایا۔ تاہم امریکیوں نے الزام لگایا کہ عافیہ نے امریکی فوجی کی بندوق اٹھانے کی کوشش کی تھی جس پر انھوں نے اس پر گولیاں چلا دیں۔[2] پرویز مشرف اور عافیہ صدیقی کچھ محب وطن لوگوں کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف دور میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ڈالروں کے عوض امریکیوں کے ہاتھ فروخت کیا گیاتھا جس وجہ سے وہ بے چاری لاچاری اور بے بسی کی حالت میں ہر روز جیتی اور مرتی ہے۔!
اسلامی جموریہ پاکستان کی حکومت سے گزارش ہے آج حکومت ہے کل ختم ہو جائے گئی،قوم کی بہین بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی زندگی اور موت کی کشمکش میں ایک دن اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے گئی، میدان محشر میں بے کسوں کے غم خوار، بے سہاروں کے سہارہ سردار الانبیاء جناب حضرت محمد ۖ نے پوچھا! میں نے تم کو دنیاوی طاقت دی تھی تم نے میری بیٹی کی مدد کیوں نہیں کی ؟ سیاست حکومت عیش و عشرت مال و دولت سب کچھ ہیاں چھوڑ کر جانا ہے۔ ابھی وقت ہیڈاکٹر عافیہ صدیقی کو یہود و نصری ٰسے چھٹارہ دلا کر دنیا اور آخرت تباہ و برباد ہونے سے بچا لیں ورنہ داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں ولہ قصہ بننے میں دیر نہیں لگتی۔