خوشی کی بات ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ” معلموں کی عزت و احترام ”کے لئے ایک مخصوص اسٹیکر کی منظوری دی ہے۔ جس کی وجہ سے کھویا ہوا استاد کا مقام بحال کرنے میں مدد ملے گی۔ استاد ایک ایسی ہستی کا نام ہے جو صرف تعلیم و تدریس تک ہی محدود نہیں ہوتا۔ بلکہ قوموں کی تعمیرو ترقی کے لئے استاد ایک معمار اور لوہار ہوتا ہے۔ جیساکہ معمار اینٹیں بجری ، سیمنٹ وغیرہ کو خاص ہنر سے ایک خوبصورت اور عالیٰ بنگلہ کوٹھی محل بنا دیتا ہے۔ جیسا لوہار لوہے کو پگھلا کر کارآمد جازبِ نظر اشیاء بنا کر دیتا ہے اسی طرح استاد اپنے فن کا بہترین کاریگر ہوتا ہے جو قوم کو ڈاکٹر انجیئر ، علماء سمیت تمام شعبہ زندگی میں کامیاب اور کامران لوگوں کو ان کے مقام پر لانے میں کلیدی کردار اگر کسی کا ہے تو وہ ” استاد ” ہے۔”ایک استاد لوہے پگھلا کر کندن’پتھر کو خراش تراش کر ہیرابناتا ہے۔ اسی لئے کہتا ہوں استادمعمار بھی ہیںاور لوہار بھی”یہ واجب الاحترام اور لائق تنظیم ہے۔کیا کسی شاعر نے خوب کہا ہے کہ
جن کے کردار سے آتی ہو صداقت کی مہک ان کی تدریس سے پتھر بھی پگھل سکتے ہیں۔
اسلامی جموریہ پاکستان 14 اگست 1947کو معرض وجود میں آیا۔ دنیا میں ” مدینہ منورہ ” کے بعد پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کی بنیاد کوئی علاقائی تعصب ، کو نسل پرستی، رنگ و نسل کی تفریق کے بغیر وجود میں آئی ۔ دنیا نے دیکھا امن و امان کی جیتی جاگتی تصویر یا دنیا میں جنت ” مدینہ منورہ ” کے حصہ میں غور کریں کوئی دنیاوی ایسی نعمت جو پاکستان کے حصہ میں نہ آئی ہو؟ اللہ پاک کی سب نعمتوں سے مالامال اسلامی جموریہ پاکستان جو اسلامی دنیا کا ” بادشاہ ” ہونے کے وسائل رکھنے کے باوجود آج در در ملکوں کے تلویں چاٹ رہا ہے۔ ایٹمی قوت بن کر ملک سے اندھیروں کا خاتمہ نہ ہوسکا۔ ماضی میں دوسرے ممالک جیسا جرمنی کو (پاکستان ) قرضہ دینے والہ آج بیرونی ممالک کے قرضوں کی اقساط ادا کرنے کے لئے اپنا سب کچھ ” نظریہ ”( پاکستان ) گروی رکھ رہا ہے۔
سوال پیدا ہوتا ہے آج اساتذہ کرام کی بدولت ملک عزیز میں پروفیسرز ، جرنل کرنل، اعلیٰ بیوروکریسی، ٹیکنوکریٹ ، مفتی خطیب علماء ، ڈاکٹرز حکماء ، اساتذہ کرام جو اپنے اپنے شعبہ جات میں مثالی کردار ادا کر رہے ہیں بلکہ اپنے اپنے شعبہ میں رہے کر دنیا کو اپنے علم و ہنر سے سیکھا تے ہیں ۔
ملک پاکستان کے خلاف سازشوں چالوں کو 14 اگست 1947 سے ہی شروع کر دیا گیا تھا ۔ ایک مخصوص لابی کو استعمال کیا گیا ۔ ملک کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے لئے اسلام کے خلاف اسلام کی خدمت کے نام پر فرقہ بندی اور تعمیر و ترقی کے نام پر استادوں کی تذلیل جیسا کربلا میں ہوا رسول خدا ۖ ، جگر گوشہ بتول سیدہ حضرت فاطمة الزہرہ جنابِ حضرت امام حسین علیہ السلام کو ” شہید” کیا گیا وہ بھی نعرہ تکبیر کے ساتھ چنانچہ یہ حقیقت ہے کہ آج کے دور میں طالب علم اولاًتو استاد کو تنخواہ دار ملازم ہی سمجھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج علم ناپیدہوتا جارہا ہے اتنے سکول’کالج’یونیورسٹیاں ہونے کے باوجود معاشرے میں اخلاقیات اور تہذیب کا کوئی نام نہیں۔ اسلام نے مسلمانوں پر علم فرض قراردیا ہے وہیں اسلام کی نظر میں استاد کو معزز رتبہ دیا ہے تاکہ اس کی عظمت سے علم کا وقار بڑھ سکے۔ علم کی قدر اُس وقت ممکن ہے جب معاشرے میں استاد کو عزت دی جائیگی اور ہمیشہ وہ طالب علم ہی کامیاب ہوتے ہیں جو استاد کا احترام کرتے ان کی عزت کرتے ہیں۔شکر الحمدللہ ہم مسلمان ہیں
اس موقع پر کسی کا یہ شعر بھی کارگر ہے !
رہبر بھی یہ ہمدم بھی یہ غم خوار ہمارے استاد یہ قوموں کے ہیں معمار ہمارے
اسلام نے دنیا کوعلم کی روشنی عطا کی،استاد کو عظمت اور طالب علم کو اعلیٰ و ارفع مقام عطا کیا ہے،بنی کریم ۖنے اپنے مقام و مرتبہ کو ان الفاظ میں بیان فرمایا ” مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے ”(ابن ماجہ۔229)۔ اسلام نے استادکو روحانی والدقرار دے کر ایک قابل قدرہستی،محترم ومعظم شخصیت، مربی و مزکّی کی حیثیت عطا کی۔معلّم کے کردار کی عظمت و اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس عالم رنگ و بو میں معلّم اوّل خود رب کائنات ہیں،چنانچہ قرآن پاک میں ارشاد ہے،اور اٰدم کو اللہ کریم نے سب چیزوں کے اسماء کا علم عطاء کیا۔(البقرہ۔31)۔انسان کی تخلیق کے ساتھ ساتھ تعلیم کا بھی انتظام فرمایا” رحمٰن ہی نے قراٰن کی تعلیم دی،اس نے انسان کو پیدا کیااس کو گویائی سکھائی”۔(الرحمٰن)ذریعہ تعلیم قلم کو بنایا ”پڑھ اور تیرا رب بڑا کریم ہے جس نے قلم سے سکھایااور آدمی کو وہ سکھایا جو وہ نہیں جانتاتھا”۔(العلق۔6)
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے جو ملک و قوم کی ترقی کا بیڑہ اٹھایا ہے کہ معلموں کو کھویا ہوا مقام واپس دلانے میں اللہ پاک ان کی مدد فرمائے حکومت کو سوچنا ہوگا کہ یہ معاملہ صرف اسٹیکرز سے حل نہیں ہوگا۔ نہ ہی یہ اتنا آسان ہے کیونکہ جو قوتیں پاکستان کو ” پارہ پارہ ” کرنے کے دن رات خواب دیکھتیں ہیں ، وہ اپنے اپنے مفادات کے لئے ” مالی معاونت بھی کرتی ہے۔ وہ ہماری مدد کرتے ہیں مگر اپنے اپنے مفادات کی خاطر اس لئے ہمیں بھی سوچنا ہوگا ماضی قریب میں اتائیت کے خاتمہ کے نام پر کریک ڈاؤن کیا گیا اور وہ ایک مخصوص طریقہ علاج انگریزی جس کو ایلوپیتھک کہا جاتا ہے نے محکمہ صحت میں اپنی اجاری داری کیسے دیکھائی دس بیس یا 100 نہیں بلکہ ہزاروں کوالیفائڈ اور رجسٹرڈ ہومیوپیتھک ڈاکٹرزاو ر حکماء کو معمولی غلطی تو درکنار بند کلینکس اور دواخانوں کو سیل کیا گیا۔ حالانکہ اصل اتائی جو محکمہ صحت کی چھرتی کے نیچے کام کرتے ہیں وہ آج بھی انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیںآپ کسی بھی پرائیویٹ ہسپتال کو چیک کر کے حقیقت جان سکتے ہیں۔ استادوں اور علماء کرام کے ادب و احترام سے منحرف ہے ان کے شاعر نے کیا نصیت فرمائی ہے۔
ماں باپ اور استاد سب ہیں خدا کی رحمت ہے روک ٹوک ان کی حق میں تمہارے نعمت
تحریک انصاف کی حکومت سے مودباً گزارش ہے ۔ معلم معلم ہوتا ہے خواہ یونیورسٹی کا پروفیسر ہو یا کالج ۔ دینی درس گاہ کا ہو یا سکول کا۔ معلم معلم ہوتا ہے صوبائی حکومت کے زمرے میں آتا ہو یا وفاقی حکومت کے زیر اہتمام ۔ گورنمنٹ سکول ہو یا پرائیویٹ ۔ اساتذہ کرام سے ایک جیسا برتاؤ کیا جائے تاکہ اس دکھی قوم میں کوئی لیڈر بھی پیدا ہو جب لیڈر ز پیدا ہونگے تب پاکستانی لیڈر صرف پاکستان کو لیڈ ہی نہیں بلکہ دنیا کی امامت کریں گے۔ ایسا ممکن ہے صرف معلم کو عزت دیں اور معلم آپ کو لیڈر دے گا۔معلم کی عزت کی قوم کی بقاء ہے۔