آج اقتدار کے نشے میں دُھت ہمارے حکمران اور سیاستدان اتنے گئے گزرے ہوگئے ہیں کہ اَب اِنہیں اپناہرنا جائز عمل بھی جائز لگنے لگا ہے؛ اور یہ اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات کے حصول کے لئے اُس حد تک گرگئے ہیں کہ آج اِنہیں مُلک کو لوٹ کھا نے والا کوئی بھی گھناو ¿نا عمل اِن کا پسندیدہ مشغلہ بن گیاہے۔گزشتہ چند ماہ سے اِس میدان (مُلک و قوم کو لوٹ کھانے والے سیاست دانوں اور حکمرانوں کے پسندیدہ مشغلے )میں ایک سے بڑھ کر ایک شہنشاہِ کرپشن سامنے آرہاہے۔یہی وہ ٹولہ ہے جس نے مُلک اور قوم کو لوٹ کھایاہے، مگر پھر بھی بڑی ڈھٹائی اور بغیرتی سے کہتاپھررہاہے کہ میں بے گناہ ہوں۔ احتساب کے نام پر انتقام لیا جارہاہے۔قومی احتساب کے ادارے حکومتی اشاروں پر حکومت مخالفین کے لئے کام کررہے ہیں۔اگر یہ سلسلہ یوں ہی جاری رہا تو حکومت کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے گی وغیرہ وغیرہ کئی دِنوں اور ہفتوں سے حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے دھمکیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اِ س میں کوئی شک نہیں کہ اِن دِنوں ستر سال سے باریاں لگا کرحکمرانی کرنے والے اپنے انجام کو پہنچنے کو ہیں۔ جو آج جیلوں میں ہیں۔یہی وہ مکروہ چہرے والے کرپشن زدہ لوگ ہیں۔ جنہوں نے اپنے کرتوتوں سے قوم کو اربوں اور کھربوں کے قرضوں کے بوجھ تلے دبا کر قومی خزانے سے خوب اللے تللے کیا ہے۔ مگر اَب جب یہ احتساب کے عمل سے گزررہے ہیں ۔تو خود کو بے گناہ ثابت کرنے کے لئے آئین و قانون کی دھجیاں بکھیرنے سے بھی باز نہیں آرہے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں ۔آج دراصل جو مُلک میں مہنگائی اور بھوک و افلاس اور ٹیکسوں کے نفاذ کو اپنی ڈھال بنا کر احتجاجی تحاریک چلانے کی آڑ میں خود کو کڑے احتساب سے بچا نا چاہ رہے ہیں۔ایک طرف مُلک کے کرپٹ سیاسی لیٹرے مل کر حکومت مخالف سازشوں کے جال بُن رہے ہیں، تو وہیں 26جون کو آئی ایم ایف کی دو بنیادی شرائط کے تحت ہونے والے ای سی سی کا ایک اہم اجلاس مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی زیر صدارت ہوا ،جس سے متعلق قوی خیال یہی ہے کہ اِس اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے۔
جبکہ دوسری جانب اِس اجلاس کے بارے میں یہ بھی کہا جارہاہے کہ حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی،اگر ایسا ہوگیا جیسا کہ کہاجارہاہے؛ توگیس اور بجلی کی قیمتوں میں بے لگام اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔یقینا حکومت کے اِس فیصلے سے جہاں عوام پر مہنگائی کااضافی بوجھ بڑھے گا ، اور عوام حکومت کے اِس عوام دُشمن اقدام کے بعد بلبلا اُٹھیںگے تو وہیں ؛ حکومت مخالف اپوزیشن جماعتوں کو بھی حکومت کے خلاف عوام الناس کو سڑکوں پر نکالنے اور مُلک میں انارکی پھیلا کر اپنا سیاسی قداُونچا کرنے کے ساتھ ساتھ احتساب کی کڑی گرفت کے شکنجے میں جکڑے قومی لیٹروں اور مجرموں کو بھی احتساب سے بچانے کا موقعہ مل جائے گا ۔اِس طرح حکومت قومی مجرموں کو کیفرِ کردار نہیں پہنچا پائے گی ۔یوں اِس کا سارا پلان دھرا کا دھرا رہ جائے گا۔ اِس سے انکار نہیں ہے کہ ابھی تک حکومت نے دس ماہ کے دوران سوائے قومی مجرموں کے خلاف کڑی سزاوں اور احتساب کے وعدوں اور دعووں کے کسی ایک کے خلاف بھی ایک رتی کا بھی احتساب کا کڑا عمل شروع نہیں کیا ہے۔ ابھی تک حکومت قومی خزانے سے اربوں، کھربوں لوٹ کھانے والے نوازشریف او رآصف زرداری سمیت اِن کے خاندان والوں سے لوٹی ہوئی ایک پائی بھی واپس نہیں لے سکی ہے ۔بلکہ اِدھر ایک طرف تو حکومت قومی مجرموں کے ساتھ ڈیل کے نام پر ڈھیل پہ ڈھیل دیئے جارہی ہے ۔تودوسری جانب قومی خزانہ بھرنے اور کھربوں کا قرضہ بمعہ سود اداکرنے کا نام لے لے کر عوام پر ٹیکسوں اور مہنگائی کا بوجھ ڈال کر یہ سمجھ رہی ہے کہ اِس کا کوئی بھی عوام دُشمن عمل و اقدام عوام نہیں سمجھ رہے ہیں ۔جیسا چاہو،اِسے بیوقوف بناو ¿ اورعوام کی ہڈیوں کا سُرمہ بنا کر بھی رکھ دو تو عوام تبدیلی کے نام پر اُف تک نہیں کریں گے۔
جبکہ ایسا نہیں ہے جیسا کہ حکمران سمجھ رہے ہیں۔ آج عوام سے مہنگا ئی اور ٹیکسوں کی ادائیگیوں کا نعرہ لگا کر کڑوی گولیاں نگلنے کا کہہ کر اور مُلک کو مشکلات سے نکالنے کے لئے قربانی مانگنے والوں کو سمجھنا چاہئے کہ ستر سال سے عوام ہی تو پس رہے ہیں۔ مگر اَب عوام کسی کے بہکاوے میں نہیں آئیں گے ۔ اِس بجٹ میں اگر حکومت نے مہنگائی اور ٹیکس کی چھوٹ میں زائد مراعات نہ دی تو موجودہ بے لگام ہونے والی مہنگائی اور تنخواہ دار طبقے کی ٹیکس کے مدد میں سالانہ 12 لاکھ روپے کی چھوٹ ختم کئے جانے کے بعد تو جیسے تنخواہ دار غریب طبقہ ٹیکسوں اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر زندہ دفن ہی ہوجائے گا۔ اِس طرح حکومت کو یہ کہنے کا موقع مل جائے گا کہ اِس نے مُلک سے غربت کے ساتھ ساتھ غریب بھی ختم کردیئے ہیں۔
اِسی بنیاد پر متوقعہ غیر منظور شدہ بجٹ میں عوام دُشمن اقدامات اور مہنگائی میں 11.87فیصد اضافے اور یوٹیلٹی اسٹورز کی 52اشیاءکی قیمتیں بڑھ جا نے کو جواز بنا کر اپوزیشن جماعتوں نے ڈالر اور گیس کی قیمتوں کے ہونے والے اضافے کو مسترد کرتے ہوئے 25جولائی کو یوم ِ سیاہ بنانے کے ساتھ ہی حکومت کے خلاف باقاعدہ طور پر تحاریک چلانے اور لاک ڈاو ¿ن کا بھی اصولی فیصلہ ا و راعلان کردیاہے۔ جس سے حکومت کے لئے لامحالہ مشکلات پیداہوں گیں سو ہوں گیں۔ مگر مُلک بھی انارکی کی لپیٹ میں چلاجا ئے گا۔
جیسا کہ حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لئے پچھلے دِنوں اپوزیشن جماعتوں کی بلائی گئی اے پی سی میں سوسیاسی کینہ پروروزیراعظم عمران خان کے مخالفین حکومت کے گلے میں گھنٹی باندھنے کا عزم صمیم کرچکے ہیں، حالانکہ اِن کی ابھی تک کوئی کل سیدھی نہیں ہوئی ہے۔ سب ایک سے بڑھ کر ایک کینہ پرور ایک دوسرے کے لئے مشہور ہیں ۔مگرپھر بھی بظاہر تمام کے تمام یہ بتانا چاہ رہے ہیں کہ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں یہ سب لٹیرے، سیاسی چالباز اور قوم کو لوٹ کھا کر کنگال کردینے والے ساری سیاسی لگڑبگھے اپنے جائز و ناجائز سیاسی اور ذاتی مفادات کے لئے وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بننے جارہے ہیں ۔بہرکیف،آنے والے دِنوں میں سیاسی لگڑ بگھوں کا ٹولہ اور بیچاری یوٹرن پہ یوٹرن لینے اور قومی لیٹروں کا کڑااحتساب کرنے کی دعویدار خان حکومت کے درمیان گھمسان کا رن چھڑنے کا منظر دنیا دیکھنے کے لئے بیتاب ہوئے جارہی ہے۔اَب دیکھنا یہ ہے کہ اِس گھمسان کے رن میں کس کی کتنی کامیابی ہوتی ہے؟ یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ مگر بظاہرتو حالات یہی بتا رہے ہیں کہ جو کچھ بھی ہوگا کہ وہ جمہوریت کی مالا چپنے والے اپوزیشن جماعتوں کے چیلے چانٹوں اور خود کو احتساب سے بچانے کے لئے جمہوریت کو داو ¿ پر چڑھانے والوں کے لئے پچھتاو ¿ے کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔(ختم شُد)
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com