کراچی کی خبریں 11/8/2016

Karachi

Karachi

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سیاسی‘ عسکری قیادتوں کا دہشتگردوں کے ساتھ پوری قوت سے نمٹنے کا فیصلہ اور اہم اقدامات کا اعلان ہر سانحہ کے بعد ایک روایت کی طرح ہے مگر اس بار سانحہ کوئٹہ کے بعد آرمی چیف کاملک بھر میں کومبنگ آپریشن کا فیصلہ روایت سے ہٹ کر ایک عملی اقدام ہے اللہ کرے کہ اس اقدام سے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد سے گریز کی پالیسی سے پیدا ہونے والے ان مضمرات کا خاتمہ ہوجائے جن کی وجہ سے عوام احساس عدم تحفظ کا شکارا ور ملک و قوم کو لاحق خطرات شدید سے شدید تر ہوتے جارہے ہیں ۔ محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد وچیئرمین امیر پٹی کا کہا ہے کہ دو سال قبل طے کیا گیا نیشنل ایکشن پلان کاغذوں میں ہی دبا پڑا رہا ہے اور اسکی کسی ایک شق پر بھی اسکی روح کے مطابق عملدرآمد نہیں ہوا۔ اگر اس منصوبے کو عملی جامہ پہنایا گیا ہوتا تو اسکے بعد گلشن پارک لاہور کا سانحہ رونما نہ ہوتااور نہ دہشت گردی کے تسلسل کی نوبت ہمیں سانحہ کوئٹہ پر خون کے آنسو بہانے پر مجبور کرتی ۔اسلئے اب نعروں اور زبانی جمع خرچ سے قوم کو مزید مایوس کرنے کی بجائے ٹھوس قدم اٹھاتے ہوئے اور نیشنل ایکشن پلان کو پوری فعالیت کے ساتھ عملی جامہ پہنایا جائے کیونکہ اب محض گفتند‘ نشستند‘ برخاستند سے کام نہیں چلے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر) گجراتی قومی موومنٹ کے سربراہ گجراتی سرکار امیر سولنگی عرف پٹی والا المعروف سورٹھ ویر نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کا سیاسی و عسکری قیادت کا عزم اور اس عزم کی ہر حادثے و سانحہ کے بعد ازسر نو تجدید یقینا مستحسن ہے مگر اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں ہے کہ دہشتگردی کے پس پردہ جہاں بیرونی ہاتھ کارفرما ہیں وہیں کچھ اندرونی کالی بھیڑیں بھی دہشتگردوں کی معاون و آلہ کار بنی ہوئی ہیں اسلئے دہشتگردی سے نجات کیلئے ہمیں سب سے پہلے ملک و معاشرے کو ان کالی بھیڑوں سے پاک کرنے کی ضرورت ہے جبکہ دوسری حقیقت یہ بھی ہے کہ کرپشن کا پیسہ دہشتگردی کے فروغ کا اہم سبب و ذریعہ ہے اسلئے کرپشن کا خاتمہ اور کرپشن میں ملوث سیاستدانوں و بیوروکریسی کاکڑا احتساب کئے بغیر بھی دہشتگردی کا خاتمہ ممکن نہیں ہے جبکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ احتساب کی راہ میں روڑے اٹکانے والا ہر فرد باالواسطہ یا بلا واسطہ طور پر دہشتگردوں کی معاونت کا جرم کررہا ہے اسلئے دہشتگردوں سے پہلے کرپشن کی راہ میں حائل ہونے والوں کا صفایا دہشتگردی سے نجات کیلئے ازحد ضروری ہے چاہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان راجونی اتحاد میں شامل ایم آر پی چیئرمین امیر پٹی ‘ خاصخیلی رہنما سردار غلام مصطفی خاصخیلی ‘ سولنگی رہنما امیر علی سولنگی ‘راجپوت رہنما عارف راجپوت ‘ ارائیں رہنما اشتیاق ارائیں ‘ مارواڑی رہنما اقبال ٹائیگر مارواڑی ‘ بلوچ رہنما عبدالحکیم رند ‘ میمن رہنما عدنان میمن‘ہیومن رائٹس رہنما امیر علی خواجہ ‘خان آف بدھوڑہ یحییٰ خانجی تنولی فرزند جونا گڑھ اقبال چاند اور این جی پی ایف کے چیئرمین عمران چنگیزی نے کشمیر کی صورتحال پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی بربریت اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کے واقعات اظہر من الشمس ہیں۔حالیہ واقعات میں بھارتی فورسز کے ظلم و جبر سے 75 سے کشمیری شہید اور پیلٹ گنوں سے ایک ہزار سے زائد معذور اور شدید زخمی ہو چکے ہیںمگر بھارت اس جبر کو اپنا حق قرار دے رہا ہے جس پر اقوام متحدہ کو سخت نوٹس لیتے ہوئے چھ دہائیوں سے ایجنڈے پر موجود اپنی قراردادوں پر عمل کراتے ہوئے کشمیریوں کو اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کا حق دلانا چاہئے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے جمہوریت مضبوط کرنے اور آمریت کو مستقبل کیلئے خطرناک قرار دینے کے بیان کو جمہوریت پسند حلقوں اور جمہوریت کیلئے خوش آئند قرار دیتے ہوئے پاکستان سولنگی اتحاد کے سینئر و بزرگ رہنما امیرعلی سولنگی ‘ پنجاب کے صوبائی صدر ملک نذیر سولنگی‘ سولنگی اتحاد کے سینئر رہنماوں وعمائدین معین سولنگی ‘ عمر سولنگی ‘غلام نبی سولنگی‘اصغر علی سولنگی ‘سبحان سولنگی‘محمد ذبیر سولنگی‘حبیب خان سولنگی ‘اکرم سولنگی‘برخوردار سولنگی‘شفقت نذیر سولنگی‘ اکرم سولنگی ‘ شبیر سولنگی ‘ راحیل سولنگی ‘ خادم حسین سولنگی ‘ ایڈوکیٹ کرم اللہ سولنگی ‘ ایڈوکیٹ اقبال سولنگی‘ رمضان سولنگی ‘ بشیر سولنگی ‘ ارشاد سولنگی ‘ گل شیر سولنگی‘ عابد سولنگی ‘ ندیم سولنگی ‘ عباس سولنگی‘ ایاز سولنگی ‘ نعمت اللہ سولنگی ‘ صالح سولنگی ‘ ڈاکٹر قدیر سولنگی و دیگر نے کہا ہے جمہوریت کے استحکام کیلئے پارلیمانی سیاست ہی سب سے بہترین ہتھیار ہے اسلئے تحریک انصاف و عمران خان قومی فیصلوں کیلئے سڑکوں پر احتجاج و دھرنوں کی سیاست سے گریز کرتے ہوئے قومی مسائل کے حل کیلئے بنائے گئے پارلیمانی فورم کو استعمال کرتے ہوئے اپنی پارلیمانی حیثیت کو بھی منوائیں اور قوم کے مسائل بھی حل کر وائیں ۔