تحریر : اختر سردار چودھری آج کل ہمارے ملک میں ایک بار بھر جمہوریت کا دورہ پڑنے والا ہے ۔آپ سب عنقریب دیکھیں گے کہ ہر کوئی جمہوریت کی بات کرنے لگے گا ۔ جمہوریت،جمہوریت کا راگ آلاپنے کا وقت آ رہا ہے ۔بلکہ کہنا چاہئے کہ جمہوریت ،جمہوریت کھیلنے کا وقت آ رہا ہے ۔اس کا دورانیہ کتنا ہو گا کچھ کہا نہیں جا سکتا ۔اس وقت حالات یہ ہیں کہ تین طرح کے نظریات جمہوریت کے بارے پائے جاتے ہیں اول یہ کہ ملک میں جمہوریت نہیں ہے جمہوریت کے لیے انقلاب ،نیا پاکستان ،اور خوشحال پاکستان بنانا ہو گا ۔دوم یہ کہ ملک میں اس وقت جمہوریت کا بول بالا ہے ۔اور جمہوریت ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے ۔کہا یہ بھی جا رہا ہے کہ ہمارا سارا نظام انتخاب،نظام حکومت ہی بوسیدہ ہو چکا ہے اسے نئے سرے سے نئے حالات کے مطابق بنانا ہو گا ۔اور یہ فوج کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔ایسی آوازیں بھی اٹھ رہی ہیں کہ قومی حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے ۔جو کہ تین سال اپنے فرائض سر انجام دے۔
ایک بات بڑی حیرت انگیز ہے کہ سب جماعتیں یا پارٹیز جمہوریت کی بات کرتے ہیں ۔ حالانکہ دنیا میں جہاںمکمل جمہوریت ہے ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے اس میں بھی جمہوریت صرف ان ممالک کی اپنی عوام کے لیے ہے۔ دیگر ممالک کے لیے ان ممالک کی عوام کے لیے جمہوریت نہیں ہے ۔یعنی یہ ممالک ان ممالک کو یا ان ممالک کی عوام کو اپنے برابر خیال نہیں کرتے ۔ اس لیے جسے کامل جمہوریت کہا جاتا ہے وہاں بھی جمہوریت نہیں ہے۔میں اس بات کو ایسے بھی کہہ سکتا ہوں کہ دنیا میں کسی بھی ملک میں جمہوریت نہیں ہے ۔اور سب جمہوریت کے دیوانے ہیں ۔کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے ۔جو نہیں ہے وہ خوبصورت ہے۔۔
اس کی ایک مثال ویٹو کرنے کا اختیار بھی ہے جو پانچ جمہوری ممالک کے پاس ہے کیا یہ جمہوریت ہے اس کا فیصلہ کون کرے (جو خود کو جمہوریت کے چیمپین کہتے ہیں ان کا اسرار ہے کہ اسے حقیقی جمہوریت کہا جائے)۔دوسری قسم کی جمہوریت میں کچھ پہلو جمہوری اورکچھ آمرانہ ہوتے ہیں ۔ایسی جمہوریت اکثر ممالک میں رائج ہے اسے ناقص جمہوریت کہتے ہیں ۔اس کے بعد تیسری قسم وہ ہے جس کا ناقص جمہوریت سے بھی نچلا درجہ ہے یہاں الیکشن تو ہوتے ہیں مگر اس کے نتیجے میں سیاسی آمریت قائم ہو جاتی ہے۔جمہوریت جوکچھ عوام کو دینا چاہتی ہے وہ عوام تک نہیں پہنچتا ۔ ایسی جمہوریت پاکستان میں ہے اور بہت سے دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک میں بھی قائم ہے ۔( پوری دنیا میں جمہوریت کا نظام بری طرح ناکام ہو چکا ہے لیکن اس سے جن کے مفادات وابستہ ہیںوہ اسے قائم رکھنا چاہتے ہیں)۔
Election
پاکستان میں عوام صرف پانچ سال بعد ووٹ کی پرچی ڈالتے ہیںاس کے علاوہ ان کاکوئی کردار نہیں ہوتا نہ ہی ان کے پاس کوئی اختیار ہوتا ہے۔ جہاںاندھیرا ہی اندھیرا ہے اور جمہوریت کاسورج نظر نہیں آتا ہے۔جہاں الیکشن تو ہوتے ہیں لیکن عوام کو جمہوریت نہیںملتی ۔کیا عوام کوان کے بنیادی حقوق اور جان کا تحفظ ملا کیا انہیںروزگارملا؟کیاسوشل سکیورٹی ملی؟ ایسے کلچر اور سہولیات کے مجموعے کا نام جمہوریت ہے۔ جہاں عوام پانی، بجلی، گیس سے محروم ہوں تواسے کوئی جمہوریت نہیں کہتا۔ لیکن ہمارے ہاں اسے جمہوریت ثابت کرنے پر سارا زور لگا یا جا رہا ہے ۔کئی بار حقیقی جمہوریت کے لیے مارشل لاء لگایا گیا ۔این او آر ہوئی ۔اس جمہوریت کی دیوی کے درشن کے لیے عوام برسوں سے اپنا خون بہا رہی ہے۔
عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری الگ الگ اور مل کر آزادی مارچ اور انقلاب مارچ کے ذریعے اصل جمہوریت کے حصول کے لیے اسلام آباد میں دنیا کا طویل ترین دھرنا دے چکے ہیں ۔اور ایک بار پھر ملک گیر ا حتجاجی مظاہرے ،جلسے اور دھرنے کی تیاریاں ہورہی ہیں ۔اب کی بار نئے عزم کے ساتھ عوامی تحریک(تحریک قصاص) انصاف کے لئے اور تحریک انصاف (تحریک احتساب) احتجاجی مظاہرے ،جلسے اور دھرنے دینے جارہی ہے۔ جس میں تحریک انصاف سمیت ق لیگ،ایم ڈبلیوایم،سنی اتحادکونسل، جے یو پی بھی شامل ہیں۔
ہمارے ملک میں جمہوریت کے نام پر ایک جنگ ہے جو سڑکوں پر ،میڈیا پر،لڑی جارہی ہے ۔میڈیا میں کچھ چینل اور خبارات بھی جمہوریت کی اس جنگ میں دونوں طرف شریک ہیں ۔ کہتے ہیں اصلی جمہوریت عوام کی حکومت،عوام کے لیے ،عوام کے ذریعے ، یعنی عوام کو ضرورت کی ہر شے مل رہی ہو ،مطالبہ نہ کرے،احتجاج نہ کرے ،سڑکوں پر نہ آئے اور روئے نہیں ۔دوسرا یہ کہ عوام کو اپنی زندگی اورمال کاخوف نہ ہو اس کے برعکس پاکستان میں ،کرپشن چل رہی ہے ،رشوت کے بغیر کسی کو نوکری نہیںمل سکتی ،اقربا پروری ہے ،یہ ہر گز جمہوریت نہیں ہے۔ انسانی حقوق میں سب سے پہلا(جان کی امان پائوں تو عرض کروں) جان کا تحفظ ہے جو حکومت یہ تحفظ نہیں دے سکتی ہے،وہ کبھی جمہوری نہیں ہو سکتی ہے یہی حال پاکستان میں ہے ۔ جمہوریت ایک پورے نظام کانام ہے۔ایک طرز حکومت ہے۔
Pakistan Problems
یہاں حقیقی آزادی اظہار ِرائے کا حق میسرنہیں ہے۔ یہاںتو برادری ازم ، غنڈہ گردی، دہشت گردی، پولیس، مقدمات، کرپشن، کردارکشی، دھونس، دھاندلی اورجو بھی غیر اخلاقی حربے اور ذرائع میسر ہوں بروئے کار لائے جاتے ہیں۔حقیقی جمہوریت اسے کہتے ہیں جس میںہر ووٹر کو اپنے ووٹ کی قیمت معلوم ہو،کہ اُس کا ووٹ ہی ملک میں تبدیلی لائے گا،یہا ںتو ووٹر کویہ شعور ہی نہیں دیا جاتا ہے۔ پاکستان کے انتخابات کی تاریخ گواہ کہ شفاف انتخابات کا ہمیشہ فقدان رہا ہے انتخابی قوانین موجود ہونے کے باوجودنہ تو کبھی ان پر عمل کیاگیا اور نہ ضروری سمجھاگیااور نہ ہی ان کی پابندی کا لحاظ رکھا گیا۔
اس کے نتیجہ یہ نکلا کہ ان انتخابی قوانین اور آئین کی تقاضوں کوپامال کرتے ہوئے جو بھی انتخابات ہوئے اور اس سے اسمبلیاں وجود میں آئیں جن میں اکثر وبیشتر 75 فیصد ایسے لوگ انتخابات جیتے کہ اگر انہیں آئین اور قانون کے معیارات کے مطابق جانچااور عمل کیا جاتا تو اکثریت پارلیمنٹ میں پہنچنے کے بجائے جیل پہنچ جاتے۔آئین کے آرٹیکل 62,63 اور218(3)کے تحت امیدواروں کے کاغذات کی درست جانچ پڑتال ضروری ہے۔
ہم کو ایسے پاکستان کی ضرورت ہے ۔ایسی جمہوریت چائیے جہاںمساوات ہو،انصاف ہو، کرپشن سے پاک ماحول ہو،حکومتی امور میں شفافیت ہواور سب کا کڑا احتساب ہو،انتہاء پسندی کی بجاے رواداری اور برداشت کا کلچر فروغ پائے،تمام اقلیتوں کو ان کے حقوق فراہم ہوں تاکہ چشم فلک بانیانِ پاکستان کے خوابوں کی حقیقی تعبیر دیکھے۔