اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا عطاء الرحمان کا کہنا ہے عمران خان کو اندازہ نہیں تھا کہ اتنے لوگ آئیں گے جب کہ ہم نے کہا تھا کہ ہمارے ساتھ اتنی بڑی دنیا سمٹ کر آئے گی، اب جب ہم آگئے ہیں تو ان کے ہاتھ پاؤں پھول گئے ہیں اور انہیں سمجھ نہیں آ رہا کیا کریں۔
تحریک انصاف کے رہنما ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ میرا مؤقف شروع سے رہا ہے کہ دھرنوں کی بنیاد پر اگر کوئی وزیراعظم استعفیٰ دے دے تو یہ ملک نہیں چل پائے گا، پاکستان کی تاریخ میں جتنے بھی دھرنے احتجاج ہوئے ہیں آخر میں آکر اس پر ڈائیلاگ ہی ہوئے ہیں کہیں سیاستدانوں نے خود کیے ہیں کہیں کروانے والوں نے کرائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ مولاناکس سے ڈائیلاگ کرنا چاہتے ہیں پیغام کس کس کو دے رہے ہیں، کن اداروں کو دھمکیاں دے رہے ہیں جو ادارے ہمیشہ ان کے ساتھ رہے اور یہ بھی اُن کے ساتھ رہے، اس وقت کیا صورتحال ہوگئی ہے یہ کھیل کس کی ایما پر کھیلا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا مولانا کہتے ہیں ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں اس کا مطلب ہے یہ حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے نہیں کہہ رہے، اس کا مطلب ہے کہ کارکردگی کا معاملہ خارج ہو جاتا ہے اور اگر الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے تو کیا عمران خان کے جانے سے شفاف ہو جائیں گے یا پچھلے جتنے بھی الیکشن ہوئے کیا وہ شفاف ہوئے ہیں، آئیڈیل ہوئے ہیں۔
مولانا عطاء الرحمان نے کہا کہ عمران خان کا استعفیٰ ہم لے کر جائیں گے جہاں تک تحریک انصاف کا مؤقف ہے کہ اس پر سمجھوتہ نہیں ہو سکتا تو عمران خان کے لیے یوٹرن لینا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما مصدق ملک نے کہا کہ حکومت اس نقطہ کی وضاحت کرے کہ کہا جارہا ہے کہ مولانا کس کی ایما پر یہ سب کر رہے ہیں تو یہ کسی کو افغانی ایجنٹ کسی کو انڈین ایجنٹ کہہ رہے ہیں جو ان کے خلاف بات کرتا ہے یا وہ غدار ہوتا ہے یا وہ کافر ہوتا ہے۔
ندیم افضل چن نے مزید کہا کہ کئی دنوں سے آپ دیکھ لیجئے سارا فوکس دھرنے پر ہے، بجائے کشمیر کے، ہم ڈائیلاگ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہم آج بھی تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا عدل کے بغیر کوئی حکومت قائم نہیں رہ سکتی، سکھ کرتار پور میں عبادت کرنے آئیں تو غلط ہے، مودی ان کی شادی میں آجائے وہ ٹھیک ہے۔
ان کا کہنا تھا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ عوام کی جان و مال کی حفاظت کی جائے اور ہماری خواہش ہے کہ کسی قسم کا لاٹھی چارج نہ ہو، انہوں نے اپنا احتجاج ریکارڈ کروا لیا ہے، دو دن اور کروالیں پھر بحفظات اپنے گھروں کو جائیں، اگر قانون توڑنے کی کوشش کی گئی تو قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، مولانا ہمیشہ ان بڑی پارٹیوں کو چونا لگاتے تھے آج پہلی دفعہ بڑی پارٹیاں ان کو چونا لگا رہی ہیں۔
مصدق ملک نے مزید کہا کہ انہوں نے پہلی بات کی کہ مولانا کس کی ایما پر کر رہے ہیں پھر کہا کہ مولانا کس کو فائدہ دے رہے ہیں۔ ضیا الحق کے دور میں پانچ سال کون جیل میں رہا۔ ہمیں اداروں سے امید ہے وہ وزیر جنہوں نے شام کی نشریات اور چینلز کوخاموش کیا ہوا ہے وہ ہائیکورٹ میں گئی ہیں، ہمیں امید ہے ادارے کا وقار بلند ہوگا، وہی قانون جو سیٹ ہو چکا ہے، طلال چوہدری اور دنیال عزیز کے معاملے میں وہی قانون ایکسائز ہوگا۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ صدارتی آرڈینس کی بنیاد پر حکومت چلا رہے ہیں اور پارلیمنٹ کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے، عمران خان کا دعویٰ تھا کہ 58 ووٹ ہمارے پاس ہیں لیکن کوئی قرارداد نہیں لے کر آئے، کشمیر میں اتنا ظلم ہو رہاہے اور یہ کرتار پور کا افتتاح کر رہے ہیں، ابھی تک جو کچھ اپوزیشن نے کیا ہے آئین اور قانون کے مطابق کیا ہے اور آگے بھی آئین اور قانون کے مطابق کریں گے۔
ان کا کہنا تھا ریڈ زون میں آنا قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے، ایسا کسی قانون میں نہیں لکھا۔
مولانا عطاء الرحمان نے مزید کہا کہ ایک ادارے کی طرف سے یہ کہنا کہ ہم جمہوری حکومت کے ساتھ ہیں حالانکہ یہ جمہوری حکومت نہیں ہے۔
سلیم صافی نے کہا کہ آپ عدلیہ میں چلے جائیں، پارلیمنٹ میں بات کریں الیکشن کمیشن میں چلے جائیں اس کے جواب میں عطا الرحمان نے کہا کہ ہم اس کی بات کیوں نہ کریں جس نے دھاندلی کرائی ہے اُدھر کیوں نہ جائیں ان کی بات کیوں نہ کی جائے یعنی یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے لئے انگلی اٹھ جائے گی، دھاندلی ہر الیکشن میں ہوتی ہے لیکن کچھ دھاندلی ایسی ہوتی ہے جو آپ اپنے لیے کرتے ہیں لوکل پولنگ اسٹیشن پر کی جاتی ہے کسی ایک حلقہ میں ہوجاتی ہے اس طرح نہیں ہوتا کہ آپ کو یقین ہو کہ میں نہیں جیت سکتا لیکن صبح آپ جیت جائیں ایسا نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا اگر یہ حکومت اپنے آپ کو ایک سال میں اہل ثابت کر دیتے تو پھر شاید قوم ہمارے ساتھ نہ نکلتی، انہوں نے ٹرانسپورٹرز کو منع کر دیا کہ ہمیں گاڑیاں نہ دی جائیں ہمارے کچھ ساتھی زخمی ہوئے ہم انہیں پمز اسپتال لے کر گئے تو وہاں سے جواب ملا کہ ہمیں منع کیا گیا ہے کہ یہاں آپ کا علاج نہیں ہو گا۔ اسپتالوں کے علاوہ ہوٹل والوں کو بھی کہہ رکھا ہے کہ کمرہ ہمیں نہیں دینا، آج میرے دس رضا کاروں کو پولیس لے گئی ہے جس تھانے میں بھی جاؤ کہتے ہیں نہیں پتہ۔ مولاناکا بیان کا مطلب یہ ہے کہ مجمع اتنا بڑا ہے اگر یہ چاہیں تو وزیراعظم کو گرفتار بھی کر سکتے ہیں لیکن ان کے الفاظ کو کوئی اور رخ دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک ہمارے استعفوں کی بات ہے وہ بھی زیر غور ہے، یہ حکومت کشمیر کے سوداگر ہے، یہ کہتی ہے کہ جلوس مت نکالو کشمیر کاز کو نقصان ہوگا، مودی کے حوالے سے کہا کہ مودی جیت جائیں گے تو کشمیر کا مسئلہ حل ہو جائے گا، کشمیر کا کوئی راستہ نہیں کھولا گیا لیکنکرتار پور کا افتتاح کر دیا، پاکستان میں سکھ یاتریوں کے آنے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن یہ کشمیریوں کے لئے کوئی راستہ نہیں کھول سکے۔
مولانا عطاء الرحمان نے کہا کہ ہمارے ساتھ جو انتظامیہ نے معاہدہ کیا تھا وہ کسی بات پر بھی قائم نہیں رہے لیکن ہم اب بھی معاہدے کی پاسداری کر رہے ہیں، اگر ان کا رویہ اس طرح کا رہا تو پھر گارنٹی دیناکہ ہم اپنے معاہدہ پر قائم رہیں گے یہ مشکل ہے، ہم مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور دیگر تمام سیاسی قائدین سے مطمئن ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں۔