لوگوں کا مسلم لیگ ن کی پالیسیوں پر اعتماد اور بھروسہ

PML N

PML N

تحریر : محمد اشفاق راجا
پنجاب میں بلدیاتی اداروں کی قیادت کا انتخاب عمل میں آگیا۔ بلدیاتی انتخابات کے اس آخری مرحلے میں حکمران جماعت کو سب سے زیادہ سیٹیں حاصل ہوئی ہیں’ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ عوام اب بھی میاں نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کی پالیسیوں پر اعتماد اور بھروسہ کرتے ہیں 35 میں سے 30چیئرمین، چیئرپرسن ضلع کونسل، تمام 11 میئرز، ڈپٹی میئرز حکمران جماعت کے نام رہے۔ پی پی اور پی ٹی آئی کوئی بڑی سیٹ نہ جیت سکیں۔ لاہور میں ن لیگ کے لارڈ میئر پہلے ہی بلا مقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی پر مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں، عہدیداروں اور ووٹروں کو مبارکباد دی۔ پارٹی کارکنوں کی سخت محنت کی تعریف کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا عوام نے مسلم لیگ (ن) کی ترقیاتی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ الیکشن میں لوٹے کاکردار ادا کرنے والے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو نکال دیا جائے گا۔

آبادی کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے میں میٹروپولیٹن’ ضلع کونسلوں’ میونسپل کارپوریشنوں کے لارڈ میئر’ میئر’ ڈپٹی میئر’ چیئرمنوں اور چیئرپرسنز کے انتخاب کے ساتھ ہی ملک بھر میں بلدیاتی اداروں کے قیام کا عمل مکمل ہو گیا۔ یہ مرحلہ اگرچہ بلدیاتی الیکشن مکمل ہونے کے تیرہ ماہ بعد مکمل کیا گیا ہے؛ تاہم دیر آید درست آید۔ اس معاملے میں افسوسناک امر یہ ہے کہ جس طرح بلدیاتی انتخابات کرانے میں صوبائی حکومتوں کی جانب سے مسلسل اور بالقصد تاخیر کی جاتی رہی اور یہ الیکشن ان حکومتوں نے خود نہیں کرائے بلکہ عدالت کے زور دینے اور حکم جاری کرنے پر بہ امر مجبوری کرائے’ اسی طرح ضلع کونسلوں’ میونسپل کارپوریشنوںکے سربراہوں اور نائب سربراہوں کا انتخاب بھی بلدیاتی الیکشن کے تقریباً ایک سال بعد کرایا گیا۔ اس سے جمہوریت کی علمبردار حکومتوں کی جمہوریت کو استحکام دینے میں دلچسپی کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

اس سے زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ عدالت کی جانب سے بار بار زور دینے کے باوجود بلدیاتی الیکشن چھوٹے صوبوں(بلوچستان اور خیبر پختونخوا) میں پہلے منعقد کیے گئے جبکہ بڑے صوبوں (پنجاب اور سندھ)میں بعد از تاخیرِ بسیار۔ اس سے بھی حکمران جماعتوں کی جمہوریت کو مضبوط کرنے اور استحکام دینے میں دلچسپی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ بی این پی کے تجزیہ کے مطابق اب جبکہ یہ مرحلہ طے پا گیا ہے تو ضرورت اس امر کی ہے کہ بلدیاتی اداروں کو باوسائل اور با اختیار بنایا جائے’ کیونکہ اتنی بڑی کاوش کرنے کے باوصف اگر یہ ادارے اختیارات سے محروم رہے اور وسائل بھی بلدیاتی نمائندوں کو دینے کے بجائے ایم این ایز اور ایم پی ایز کو ہی دیے جاتے رہے’ تو ظاہر ہے کہ عوام کو اپنے بلدیاتی نمائندے چننے کا کوئی فائدہ نہ ہو گا۔

Authority

Authority

دوسرے ممالک میں بلدیاتی اداروں کے پاس سب سے زیادہ وسائل اور سب سے زیادہ اختیارات ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں کے عوام کے مقامی مسائل ان کی دہلیز پر ہی حل ہو جاتے ہیں اور انہیں بنیادی سہولتوں کے حصول کے لیے نہ تو احتجاجی مظاہرے کرنا یا دھرنے دینا پڑتے ہیں اور نہ ہی قومی یا صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کی منتیں کرنا اور ان کے درِ دولت پر بار بار حاضری دینے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ سب سے بڑی بات یہ کہ بلدیاتی ادارے نئی لیڈرشپ پیدا کرنے کی نرسریاں قرار دی جاتی ہیں’ یعنی مقامی سطح پر سیاست کرنے والے ہی بعد ازاں ابھر کر عوام کے سامنے آتے اور صوبائی و قومی سطح پر عوام کی نمائندگی کرنے کے اہل ثابت ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے بھی افسوسناک بات یہ ہے کہ منتخب حکومتوں کے ادوار میں ہی بلدیاتی اداروں کے قیام سے اغماض برتی جاتی ہے جبکہ آمرانہ ادوار میں نہ صرف مقامی حکومتیں قائم کی جاتی ہیں بلکہ ملک کو نئی لیڈرشپ بھی ملتی رہتی ہے۔

ہمارے ملک میں نئی لیڈرشپ سامنے نہ آنے اور پْرانے چہروں کے بار بار لوٹ کر سامنے آنے کا رونا بڑا رویا جاتا ہے’ لیکن اس کی وجہ تلاش کرنے کی ضرورت کبھی کسی نے محسوس نہیں کی۔ بہرحال اب یہ ادارے قائم ہوگئے ہیں تو ضروری ہے کہ ان کے ذریعے عوام کے بنیادی سطح کے مسائل حل کرنے پر فوری توجہ مبذول کی جائے۔بی این پی کے مطابق ڈیڑھ برس میں ملک میں عام انتخابات ہونے والے ہیں؛ چنانچہ یہ بات پورے وثوق کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ اس عرصے میں بلدیاتی اداروں کو عوام کے مسائل کے حل کے سلسلے میں متحرک رکھا گیا تو چاروں صوبوں میں برسراقتدار سیاسی جماعتیں’ اس کا ثمر پائیں گی اور یوں ایک بار پھر ان کی کامیابی کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے اس آخری مرحلے میں حکمران جماعت کو سب سے زیادہ سیٹیں حاصل ہوئی ہیں’ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ عوام اب بھی ان پر اعتماد اور بھروسہ کرتے ہیں۔اب بلدیاتی اداروں کی زمہ داری ہے کہ لوگوں نے مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر جو اعتماد کیا ہے انھیں مایوس نہ کریں ۔اگر بلدیاتی ادارے گورننس میں بہتری لانے میں کامیاب ہوتے ہیں تو آنے والے انتخابات میں لوگ میاں نواز شریف ، میاں شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر اسی ایک بار اعتماد کا اظہار کریں گے۔

Ishfaq Raja

Ishfaq Raja

تحریر : محمد اشفاق راجا