عوام میں مقبولیت بھی برقرار رہے اور ناکامی کا تاثر بھی زائل ہو ورنہ لینے کے دینے پڑ جائیں گے “”ایک لاش “” جی ہاں نظریہ ضرورت کے موجد جانتے ہیں کہ وقت کم ہے اور عوام کو دھیان لگا کر مزید مہلت ایسے ہی لی جا سکتی ہے کہ ان کے جلتے ہوئے ذہنوں کو ایک لاش گرا کر تسکین دی جائے کہ ہم نے آپ کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو عبرت ناک انجام سے ہمکنار کر دیا ہے یہ جانتے ہیں کہ ایک چال چلیں گے اور عوام جال میں الجھ جائے گی
کبھی کوئی نئی چیز دکھا کر تو کبھی نیا نعرہ لگا کر اسلامی طرز حکمرانی کیا ہے یہ نہیں جانتے موجودہ سیاسی قیادت کی اکثریت نے پاکستان میں پرورش نہیں پائی اکثریتی لوگ بیرون ملک رہ کر پڑھے لکھے اور مٰغربی طرز معاشرت سے متاثر ہیں اقتدار کمزور ہاتھوں میں ہو اور بے ساکھیوں سے ملا ہو تو وہاں یہی ہوتا ہے ہر اینٹ سمجھتی ہے کہ دیوار اسی نے مضبوط کر رکھی ہے یہی وجہ ہے کہ ایسی ملغوبہ نما سیاست سے صرف ظاہری نمائشی کو کامیابی سمجھتی ہے میڈیا کی طاقت سے تصاویر کی نمائش سے مگر سچی کامیابی کا ایک اصول ہے کہ اس کا سہرا ہجوم کے سر نہیں جاتا صرف ایک سپہ سالار کے سر جاتا ہے یہاں تو کمزور کارکردگی کی وجہ سے سب کے سب ہی سپہ سالار بننے پر مُصر دکھائی دیتے ہیں آج ایک نئی گونج سنائی دے رہی ہے کہ “”چین کی طرح ہمیں بھی کرپشن پر سزائے موت دینی چاہیے”” کیا چین ریاستِ مدینہ ہے؟ حضرت آدم سے آپﷺ تک کا زمانہ صرف قرآن پاک کیلئے تھا ا ور آپﷺ کی نبوت کیلئے کیونکہ سورت مائدہ میں اللہ پاک نے فرما دیا کہ “”آج میں نے تم پر تمہارا دین مکمل کر دیا تم پر اپنی نعمت مکمل کر دی اور اسلام کو بطور دین تمہارے لئے پسند کر لیا “”
اس تکمیل کی خبر ہمارے آج کے حکمرانوں کیلئے تھی کہ تم اگر کبھی نظام ہاتھ میں لو تو دنیا کے کسی ملک کو کسی معاشرے کو دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس اسلام کے مکمل ہونے کی خوشخبری اسی لئے دی گئی کہ یہ مکمل نظام حیات ہے جس میں سزا و جزا کی ہر صورت محفوظ ہے لیکن اگر تم قرآن تک نہیں پہنچ سکے اور اس کو نہیں پڑھ سکے اس کے باوجود تم حکمران ہو تو دعا یہی ہے کہ اللہ ہدایت دے اور اس قرآن کو کھول کر اس سے رہنمائی لینے کی خاص ہمت عطا فرمائے کہ اس قرآن کی رہنمائی سے تو ریاست مدینہ کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے نہ کہ چین یا کسی اور ملک سے متاثر ہو کر نئی غیر اسلامی سزاؤں کو رائج کرنے سے مدینہ ریاست بنےگی
اس”” الکتاب”” سے حکمت سیکھ لیتے قرآن کا فرقان سمجھ لیتے تو انہیں یوں در در بھٹک کر بھان وتی کا کنبہ بنا کر گرے پڑے قوانین نہ اٹھانے پڑتے اس قرآن کے ہوتے ہوئے کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا ہرگز نہیں لگانے دیا جائے گا مگر ان کی سیاسی زندگی کیلئے ایک لاش چاہیے لہٰذا کہیں سے بھی کوئی دلاسہ ایسا ملے جو لاش دلوا سکتا ہو یہ وہ لیں گے اصل میں مغربی طرز پر فلاحی ریاست بنانے کی تیاری ہے جس کیلئے کچھ سفاک انسانیت سے گرے ہوئے سیاسی ہتھکنڈے اپنانا ضروری ہیں کرپشن پر سزائے موت سے رائے عامہ کی توجہ بٹ جائے گی سزا درست ہے یا غلط میڈیا کو کچھ ہفتے نیا موضوع بحث دے کر اپنی جان چھڑوا لیں گے چار دن تذکرہ ہوگا کسی سے شاباش ملے گی کسی سے دھتکار ہمیشہ کی طرح صرف وقت گزارنامقصود ہے جیسے بھی گزارا جا سکے بس اس حکومت کا یہی انداز سیاست ہے بچگانہ انداز میں تعریفیں اور فوٹو سیشن کارکردگی زیرو سوال ہے کہ وہ لاش کس کی ہو؟ اداروں کے شکنجہ کسنے سے باور تو ہو رہا ہے کہ وہ لاش کس کی ہو یہ چاہیے کیوں؟ اس لئے کہ شور مچایا جا رہا ہے کہ “” پیسے کی کرپشن”” ہمارا خوفناک مسئلہ ہے
نام ریاست مدینہ کا اور ٹیم ساری کی ساری مغربی طرز معاشرت کی عکاس اسلام اور اس کے احکامات سے قطعی طور پے نابلد اسلام کا مسلمان مکمل احکامات پر چلنے کی کوشش کرتا ہے جس نے قرآن میں موجود احکامات کو توڑا موڑا تو یہ تورٰت کے ساتھ جو بنی اسرائیل نے کیا وہی رسم ہو جائے گی اور ان کے لئے عذاب الہیٰ کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ انسان پڑہتا ہے تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں بنی اسرائیل کی طرح کتاب کا ایک حصہ لے لینا اور ایک حصہ نظر انداز کرنا یا اپنے حالات کے مطابق خود تشکیل دے دینا قہر خداوندی کو دعوت دینا ہے احکامات میں سے ایک حصہ لینا ا ور ایک حصہ چھوڑنا پہلے حصے کی افادیت کو بھی بے اثر کر دیتا ہے اصرار ہے کہ کرپشن پر کسی نہ کسی طرح سزائے موت دلوانی چاہیے کیونکہ مخالف اس میں پھنسایا جا چکا ہے مگر یہ ایک لاش کہیں خاتمہ اقتدار نہ بن جائے سننا چاہتے ہیں کہ جناب نئے وزیرا عظم نے فلاں با اثر شخص کو سزائے موت دے کر تاریخی انقلابی قدم اٹھالیا یوں کرپشن فری پاکستان کی بنیاد رکھ دی گئی یہ جارحانہ قدم موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے اگر وہ ایسا نہیں کرے گی تو عوام سوال پوچھیں گے کاموں کی کارکردگی محض ڈیڑھ ماہ میں سوا ستیاناس کے سوا کچھ نہیں کھیل چھوڑ دیا مگر طبیعت کی اتاولا پن نہیں گیا اب جب ان کے صادق اور امین ہونے پر حملے شروع ہو چکے ہیں ایسے میں ان الزامات کو جھاگ کی طرح بٹھانے کیلئے کوئی نیا حیران کُن اور ہنگامہ آرا ایونٹ چاہیے لہٰذا تھنک ٹینکس کو ذمہ داری سونپ دی گئی کہ عوام میں شعور بیدار کیا جائے کہ کرپشن کی سزا موت ہونی چاہیے اس کیلئے ذہن سازی کی جائے اداروں کو جانبداری کا سبق پڑھا کر غالبا پاکستان کیلئے پہلا باقاعدہ”” مجرم”” تیار کیا جا رہا ہے جو لازمی طور پر ہونا مخالف سیاسی جماعت سے ہوگا قیامت سے پہلے کا منظر ہم دیکھ رہے ہیں مگر اب فوٹو سیشن اور تقاریر کا سحر بے اثر ہوگیا اب عوام نیا پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں مگر یہاں نیا پاکستان”” ایک لاش”” چاہتا ہے نظریہ ضرورت کی مانگ ہے کہ اس بار ایک سیاسی بڑے مخالف کی لاش ہے اس لئے حکومت نے ایڑھی چوٹی کا زور ملک کی ترقی کیلئے نہیں لگانا طاقت صرف کرنی ہے کہ کسی نہ کسی طرح سیاسی دشمن کو ملزم سے مجرم بنوانا ہے تاکہ واضح ہو جائے نیا پاکستان نیا انداز ہم نے رائج کر دیا نادانو اب گری تو ایک لاش نہیں گرے گی بلکہ سارا نظام ہی گر جائے گا لاش کیلئے سوال اٹھایا جا چکا ہے کرپشن مہم کو انجام دینے کیلئے حتمی مہر لاش کی صورت چاہیے تا کہ کامیابیوں کے شوقین کپتان کو ایک انوکھی کامیابی کی”” نئی سلامی “”مل جائے مگر اس بار تھنک ٹینکس کی تجویز کردہ ایک لاش 71 سال پر بھاری ہو جائے گی نظریہ ضرورت کیا گُل کھلائے گا یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا اس وقت تو جو نوشتہ دیوار سامنے لکھا ہوا بادی النظر میں دکھائی دے رہا ہے وہ ہے بقائے اقتدار کیلئے”” لاش “” نظریہ ضرورت کے تحت لازم ہے یعنی نیا پاکستان چاہیے تو اس کے لئے ہے سوال ایک لاش کا