ملک بھر میں طوفانی بارشیں، ہلاکتیں 137 ہوگئیں

Rain

Rain

لاہور (جیوڈیسک) ہندوستان سے آنے والا ہوا کا کم دباﺅ جمعے کو پاکستان میں اپنی پوری شدت سے پنجاب، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں تباہی مچاتا رہا اور مزید 85 افراد ہلاک ہوگئے۔ پنجاب بھر میں طوفانی بارشوں سے چالیس افراد ہلاک ہوئے، گلگت بلتستان میں گیارہ، کے پی میں سات اور آزاد کشمیر میں 27 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ جمعرات کو کم از کم 52 افراد بارشوں کے باعث مختلف حادثات میں ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد دو روز میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 137 تک جاپہنچی ہے جبکہ بڑی تعداد میں افراد زخمی ہیں۔

ملک کے مختلف حصوں سے آنے والی رپورٹس کے مطابق شدید بارشوں سے املاک، مویشیوں اور فصلوں کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے، خاص طور پر سیالکوٹ اور گوجرانوالہ کے مختلف علاقے نالوں میں طغیانی اور دریائے چناب و جہلم میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ شہروں میں برساتی پانی کے کھڑے ہونے، مزید اموات اور دو دریاﺅں میں سیلاب کی رپورٹس نے لوگوں کو پریشان کیے رکھا۔ لاہور اور قصور میں لوگوں کو دریائے راوی اور ستلج میں سیلاب کی فکر ہے حالانکہ محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ فی الحال اس طرح کا کوئی خطرہ نہیں۔

ایک اچھی خبر یہ سامنے آئی ہے کہ جمعے کی شام سے مون سون کا بارش برسانے والا سسٹم کمزور ہونے لگا ہے اور محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بارشوں میں مزید کمی آنے کا مکان ہے۔ لگ بھگ پورا لاہور برساتی پانی میں ڈوب چکا ہے جو کہ شہر میں نکاسی آب کی صلاحیت سے بہت زیادہ ہے اور موسم نے پنجاب حکومت کی تمام تر تیاریوں کو بھی بہا کر رکھ دیا ہے، شہر اور دیگر قصبوں میں بارشوں کے باعث مسلسل دوسرے روز بھی زندگی مفلوج رہی، ضروری اشیاءکی سپلائی بری طرح متاثر ہوئی ہے اور لوگ اپنے گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں، جس کی وجہ سے وہ دفاتر تک پہنچ سکے۔