اندھا راج اور بے بس عوام

Inflation

Inflation

تحریر : ریاض احمد ملک

کسی نگری میں ایک بہروں کی فیملی آباد تھی ایک دن ان کا بیٹا کھیتوں میں ہل چلا رہا تھا ادھر کوئی پولیس والے آ نکلے انہیں کسی گائوں کا ایڈریس معلوم کرنا تھا وہ کھیت میں گئے اور گائوں کا پتہ پوچھاتو اس نوجوان نے کہا کہ یہ بیل مجھے سسرالیوں نے دئیے ہیں چوری کے نہیں جب پولیس والوں نے بار بار گائوں کا پتہ پوچھا اور اس نے ہر بار یہی فقرہ دہرایا تو پولیس والے نے تنگ آ کر اسے کہا کہ بھاڑ میں جائیں تمارے بیل اور بھاڑ میں جائو تم پولیس والا واپس جا رہا تھا کہ اس کی بیوی کھانا لے کر پہنچ گئی اس نے بیوی کو یہ کیہ کہ پیٹنا شروع کر دیا کہ تمارے گھر والوں نے چوری کے بیل دئیے ہیں پولیس آئی تھی اور پوچھ رہی تھی اس کی بیوی فریاد لے کر ساس کے پاس پہنچی کہ تم نے کھانا دیر ے بنایا تھا اس لئے تمارے بیٹے نے مجھے پیٹا ساس جی اس وقت اپنے شوہر کے پاس کھڑی تھی جو چارپائی بن رہا تھا۔

اس نے اپنے شوہر سے کہا کہ تم نے زیور کم پہنایا تھا اپنی بہو کو چونکہ شوہر بھی بہرہ تھا اس نے چھری سے چارپائی کاٹ ڈالی کہ کسی اور سے بنوا لو اب آپ حیران ہو کر پوچھیں گے کہ میں نے ایسا کیونکر لکھا جناب اب ہمارے حکمران بھی گونگے بہری فیملی کے کردار بنتے جا رہے ہیں عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں آٹا اتنا مہنگاکہ عوام پریشان ہیں کہ کھائیں کیا چینی سابقہ حکومت کے نرخوں سے تین گنا مہنگی ہو چکی گھی کا بھی یہی حال ہے دیہاڑی دار مزدور پریشان ہے کہ آٹا لے کر گھر جائے یا دیگر اشیاء ضروریہ اکثر لوگوں نے تو فیسیں ادا نہ کر سکنے کی سوچ کر بچوں کا سکولوں سے اٹھانا بھی شروع کر دیا ہے۔

پی ٹی آئی کے ایک کھلاڑی نے بھی اپنی روداد کچھ اسی طرح سنائی کہ ہم رو رہے ہیں کہ ہم نے یہ پنگا کیوں لیا تھا لیکن دوسری جانب حکمران جب یہ بتا رہے ہوتے ہیں کہ دوسرے ممالک سے پاکستان میں مہنگائی کم ہے مہنگائی ایک عالمی مسلہ ہے یقین جانئے کہ عوام کو اپنی بے بسی پر رونا آ رہا ہوتا ہے یوں لگتا کہ وہ عوام کے زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہوں اس وقت حکومت کے ساتھ کوئی نہیں یہ کہنا بلکل غلط ہے اب بھی ایک قلیل طبقہ حکومت کے ساتھ کھڑا ہے یہ وہ طبقہ ہے جن کی آمدن ڈالروں میں ہے یا پھر حرام کی کمائی کرتے ہیںیہ میں نہیں کیہ رہا یہ بھی ایک کھلاڑی کے ہی فقرے ہیں میرا ایک دوست جو بیرون ملک تھا تو وہ مجھے پٹواری کہتا تھا اس لئے کہ میں خبریں پی ٹی آئی کی کم اور دیگر جماعتوں کی زیادہ لگاتا تھا یہ ایک صحافی کی مجبوری ہوتی کہ اگر اس کے پاس خبریں مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی عوامی تحریک کی آ رہی ہوں تو وہ پی ٹی آئی کی خبر کہاں سے اور کیوں لگائے گا۔

بحرحال یہ ان کا خیال تھا جو میں شئیر کر رہا ہوں اب جبکہ وہ پاکستان آ چکا ہے اور مجھے سلوٹ کرتے ہوئے کہا کہ تم ٹھیک تھے غلطی ہماری تھی اب کھلاڑی وغیرہ سب پریشانی سے دو چار ہیں کیونکہ ان کے لئے دو قت کی روٹی مشکل ہو چکی ہے کمال تو یہ ہے کہ جب حکمران اپوزیشن میں تھے اس وقت بجلی کی یونٹ انہیں مہنگی لگی اور انہوں نے بلوں کو آگ لگا دی چینی 35روپے کلو انہیں مہنگی لگی اپنے اقتدار میں 160روپے بھی انہیں سستی لگ رہی ہے گھی جو160روپے کلو تھا اب350روپے انہیں سستا نظر آ رہا ہے آٹا جو اس وقت ناپید ہوتا نظر آ رہا ہے35روپے کلو تھا خیر سے اب 100روپے کلو بھی مل جائے تو غنیمت مگر کمال یہ ہے کہ خان صاحب کو پہلے مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف لندن میں بیٹھ کر پریشان کر رہے تھے۔

اس ڈرامے کے ختم ہوتے ہی کرونا نے انہیں آ لیا پھر مافیا ان کو چلنے نہیں دے رہا جب تمیں یہ چلنے نہیں دے رہے تو آپ کیا کر رہے ہیں مستعفی ہو کر سائیڈ مارو اقتدار سے چمٹنا تو اب یہ نوید سنا رہا ہے کہ کسی کمزور شخص نے پہلوان کو گرا دیا اور سینے پر بیٹھ کر رونے لگا کسی نے پوچھا کہ بھائی کیا مسلہ ہے سینے پر بھی تم بیٹھے ہو اور رو بھی تم ہی رہے ہو تو اس نے کہا کہ اب خطرہ ہے میں اسے چھوڑوں گا تو اگر یہ اٹھ گیا تو میری خیر نہیں اب خان صاحب کا بھی یہی حال لگتا ہے کہ وہ جب کو ہم نے خوب یو ٹرن لے کر خوار کیا کہیں وہ برسر اقتدار آ گئے تو ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،ْ؟ غریب مہنگائی کی چکی میں پیس رہا ہے مگر کوئی لیڈر ان کے ساتھ نہیں کھڑا نظر آ رہا کسی نے ان کی آواز بننے کی کوشش نہیں کی کسی نے مہنگائی پر ایک لفظ بولنا بھی پسند نہیں کیا ویسے اگر آج الیکشن کا بگل بج جائے تو یہ لیڈران برساتی کھموں کی طرح نکل آئیں گے ان کے دل میں بڑے درد ان غریبوں کے لئے اٹھیں گے اس وقت ان کے لئے نہ دوائی ہو گی نہ ہی ان کا علاج ہو گا ایک اور مسلہ جو عوام کو درپیش ہے وہ ہے کرونا ویکسین عوام نے دھڑا دھڑ ویکسین لگوائی مگر عملے نے حاملہ اور فیڈ کرانے والی خواتین کو ویکسین نہیں لگائی کہ ویکسین سے بچے کی صحت کو نقصان ہو سکتا ہے اب وہی خواتین اسی ہسپتال میں علاج کے لئے جاتی ہیں تو ان سے بھی ویکسین کارڈ طلب کیا جا رہا ہییہ کیا مذاخ ہے محکمہ صحت کیا اس وقت خواب خرگوش کے مزے لے رہے تھے جب ان خواتین نے رجسٹریشن کرائی اور ویکسین کے لئے ویکسنیشن سینٹروں میں آئیں اور انہیں ویکسین نہیں لگائی گئی کہیں اب بھی یہ نہ ضواب آ جائے کہ نواز شریف یا کوئی مافیا انہیں ایسا کرنے سے روک رہا تھا۔

Riaz Malik

Riaz Malik

تحریر : ریاض احمد ملک