کراچی (اسٹاف رپورٹر) پانامہ پیپرز اور اس کے نتیجہ میں حکومتی و اپوزیشن جماعتوں اور سیاسی قیادتوں کے کردار نے حکمران اشرافیہ طبقات اور مقتدر حلقوں کے ہاتھوں راندہ ¿ درگاہ عوام کی حقیقی و بے لاگ احتساب کی مرجھا جانے والی دیرینہ خواہش کو پھر سے تازہ دم کردیا ہے اور وہ ان تمام حضرات ‘ افراد اور طبقات کا احتساب چاہتے ہیں جو پاکستان اور عوام کو کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی طرح نقصان پہنچانے کے ذمہ دار و مجرم ہیں جبکہ اپوزیشن بھی متفقہ طور پر یہی مطالبہ کررہی ہے اور حکومت و حکمرانوں کا بھی یہی کہنا ہے۔
اختلاف صرف اس بات پر ہے کہ آغاز کہا ں سے اور کس سے کیا جائے تو اس کیلئے میں سب سے پہلے اپنی ذات کو احتساب کیلئے پیش کرتے ہوئے اس اختلاف کا یہ حل تجویز کرتا ہوں کہ احتساب کا آغاز پارلیمنٹ میں موجود تمام حکومتی و اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے سربراہان سے کیا جائے اورپہلے مرحلے میں مسلم لیگ (ن) ‘ پیپلزپارٹی ‘ تحریک انصاف ‘جماعت اسلامی ‘ مسلم لیگ (ق)‘جے یو آئی (ف) ‘ متحدہ قومی موومنٹ ‘ مسلم لیگ فنکشنل اور پارلیمنٹ میں موجود دیگر سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کے گرد احتسابی شکنجہ کسا جائے۔
دوسرے مرحلے میں صوبائی گورنرزو وزرائے اعلیٰ کو احتسابی دائرے میں داخل کیا جائے‘ تیسرے مرحلے میں دیگر وفاقی و صوبائی وزراءاور تمام اراکین پارلیمان وسینیٹ کا محاسبہ کیا جائے اور پھر اس دائرے کو وسیع کرتے ہوئے اگلے مرحلے میںتمام سیاستدانوں ‘ ججوں ‘ جرنیلوں ‘ تمام محکموں کے سربراہان و افسران اور دیگر بیورو کریٹس کے کردار و لوٹ مارکو کھنگالا جائے مگر سب سے پہلے احتساب کیلئے چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی اور آرمی چیف کی نگرانی میں نیب ‘ ایف آئی اے ‘ ایم آئی اور آئی ایس آئی پر مشتمل ایسا احتسابی کمیشن تشکیل دیا جائے جو شفاف ‘ بے لاگ ‘ غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کرتے ہوئے ہر ایک کے یکساں احتساب کا مکمل مجاز ہو۔