اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے پولیس کی جانب سے شہریوں کے خلاف جھوٹے مقدمات کے اندراج اور ناقص تفتیش کے مقدمے میں اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اور چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو عوام کو پولیس کلچر سے نجات دلانے کیلیے ٹھوس اقدام پر مبنی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ چھوٹے موٹے پولیس اہلکاروں کے خلاف تو محکمہ جاتی کارروائیاں ہوتی رہتی ہیں لیکن67 برسوں میں آج تک پولیس سروس آف پاکستان کے کسی بھی سی ایس پی افسر کے خلاف ڈسپلنری خلاف ورزی پر انضباطی کارروائی نہیں ہوئی، اگر پولیس آن لائن روزنامچہ تیار کرے تو بہت سی قباحتیں ختم ہو سکتی ہیں۔
پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ نے ناقص تفتیش کے حوالے سے آئی جی پنجاب کو500 سے زائد شکایات بھجوائیں لیکن کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی، اگر ہمیں بطور زندہ قوم دنیا میں رہنا ہے تو اس سسٹم کو بدلنا ہوگا۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب احتشام قادر شاہ نے رپورٹ پیش کی کہ پولیس نظام میں بنیادی تبدیلیوں کے حوالے سے سفارشات تیار کر لی گئی ہیں۔
جسٹس جواد نے کہاکہ یہ سب کاغذی کارروائیاں ہیں۔ عدالت نے مزید سماعت 12 فروری تک ملتوی کردی۔ فاضل بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جوڈیشل افسران کیلیے سروسز ٹریبونل کی عدم تشکیل سے متعلق کیس میں سیکریٹری کابینہ ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے وزیر اعظم کی جانب سے منظور کی گئی سمری اگلے سیشن میں پارلیمنٹ کے سامنے پیش کریں اور بل کی کاپی رجسٹرار آفس میں جمع کرائیں۔