پچھلے دِنوں آل پارٹیز کانفرنس کے شرکاء کی باہمی رضامندی کے بعد خصوصی عدالتوں کے قیام کے لئے قومی اسمبلی میں آئین پاکستان میں 21 ویں ترمیمی بل 2015 اور پاکستان آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کے لئے پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2015 بھی پیش کر دیا گیا ہے جو کہ خوش آئندامر ہے یقینا جس سے مُلک سے دہشت گردی سمیت دیگر جرائم میں ملوث عناصر کاخاتمہ ہوگااور اِن دونوں ترمیمی بلوں کی منظوری سے آئین میں 21 ویں ترمیم عمل میں آئے گی اور پھر یوں 21 ویں ترمیم کے تحت آرمی ایکٹ کے تحت بننے والی خصوصی عدالتوں کو آئینی تحفظ دے دیاجائے گا،آج اِس سے کسی کو بھی انکار نہیں ہے کہ دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے سانحات کے حوالوں سے وطن عزیز پاکستان اپنی تاریخ کے جن کٹھن اور آزمائشی دور سے گزررہاہے ایسے میں ایساہوناایک لازمی امر تھااور اگر موجودہ حالات میں بھی یہ سب کچھ نہ ہوتاتو پھر کب ایسا ہوتا؟
یہ وہ سوال ہے جس نے ہر پاکستان کو پریشان کررکھاتھا اگرچہ جیسا…!!اَب جو کچھ ہورہاہے وہ سب من و عن ٹھیک ہے ….لہذا…اَب ایک لمحہ بھی ضائع کئے بغیر اِس عمل کو جلد حقیقی معنوں میں پایہ ءتکمیل تک پہنچایاجائے، اور قوم کی برسوں کی آرزو کو حقیقی رنگ دے کر اِس کے ثمرات اِس تک پہنچائے جائیں …اَب ا گر ابھی کسی جانب سے ہِچر مَچر کا مظاہرہ کیا گیاتو پھر یاد رہے کہ تاریخ ہمیں کبھی بھی معاف نہیں کرے گی ، تب ہمارے ہاتھ سوائے کفِ افسوس کہ کچھ نہیں آئے گا۔
اِدھرپاک فوج کے سپہ سالارِ اعظم جنرل راحیل شریف نے بھی دوٹوک الفاظ میں عزم و ہمت کا اظہارکرتے ہوئے کہہ دیاہے کہ ہم انتہا پسندی اور دہشت گردی کو ہر قیمت پر جڑسے اُکھاڑ پھینکیں گے ،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ناکامی کا کوئی سوال نہیں، یہ جنگ جیتنے کے لئے پوری قو م کو کردار ادا کرنا ہو گا(بے شک …!! جنرل صاحب آپ مطمئن رہیں …سر…!! ساری قو م آپ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے، قوم متحدہ ہے اور سرجی…!! آپ کا حوصلہ قوم کے ساتھ …. اور قوم کی ہمت اور حوصلہ آپ کے ساتھ رہے تو مجھے پوری اُمیدہے کہ ہم دہشت گردوں کو ناک آوٹ کر دیں گے… اور اِن کے ناپاک وجود سے سرزمینِ پاکستان کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے پاک کردیں گے
اَب یہی وقت ہے کہ ہم متحد ہوکر دہشت گردوں کا قلع قمع کردیں اور مُلک و قوم کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامژن کردیں) اَب معاشرے کے تمام طبقات کی مکمل شرکت سے ہی یہ کامیابی ممکن ہے اورپوری قوم اپناکرداراداکرنے کو تیارہے۔
جبکہ یہاں اُن لوگوں کے لئے یہ امر بھی انتہائی حوصلہ افزااور تسلی بخش ہوناچاہئے جو (سیاست دان ، تاجر، الیکٹرک و پرنٹ میڈیاوالے)یہ سمجھتے رہے کہ خصوصی عدالتوں کا قیام ماضی کی طرح کہیں سیاست دانوں اور اُن کی جماعتوں اور تاجرو میڈیاوالوں کے خلاف حرکت میں نہ آجائے آج اُن کے اِس تحفظ کو بھی وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے اپنی پریس کانفرنس میں یہ اعلان کرکے ختم کر دیا ہو گا کہ” فوجی عدالتیں سیاستدانوں، تاجروں اور میڈیاکے خلاف استعمال نہیں ہوگی،اُنہوں نے کہاکہ ملٹری کورٹس کے لئے فوج کا سیاستدانوں پر کوئی دباو ¿ نہیں “(اچھاہواکہ آپ نے یہ بھی واضح کر دیا ورنہ تو بہت سے لوگوں میں کچھ اِسی قسم کے مخمصے جنم لے رہے تھے اور ہیں) جوڈیشل سسٹم معمول کے مطابق کام کرتا رہے گا
Law
مُلک میں دوسالہ نیشنل سکیورٹی ایمرجنسی نافذ کرنے کی تجویز دیدی، دہشت گردی میں ملوث مدارس کے خلاف کارروائی کی جائے گی، میڈیا شدت پسندوں کی تشہر نہ کرنے کا پابندہے، ورنہ کارروائی ہوگی،اُنہوں نے اِس حوالے سے جلد قانون لانے کا بھی اعلان کیا،اور چوہدی نثارعلی خان نے اپنی اِس پریس کانفرنس میں جو سب سے بڑ ی اور اچھی بات کہی وہ یہ ہے کہ” افغان مہاجرین کو کیمپوں میں جاناہوگا“آج حکومت جویہ کہہ رہی ہے
تو اَب کیا قوم بھی یہ توقع رکھے کہ اِس پر اور دوسرے اقدامات کی طرح جلد عمل درآمدکرادیاجائے گا، کیوں کہ برسوں سے پاکستانی قوم یہ سمجھتی ہے کہ ہماری زمین پہ جب سے افغان مہاجرین نے قدم رکھاہے تب ہی میرے جنت نظیروطن پاکستان کو نظرلگ گئی ہے اور یہ کلاشنگوف و ہیروئن کلچر کی نظر ہوکر دیگر دوسری برائیوں میں پڑ کر جہنم کی آگ و خون کی کوئی وادی بن گیاہے لہذااَب اگر حکومت سرزمینِ پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی کے بارے میںسوچ ہی رہی ہے تو پھر اِسے جلد اپنے اِس اقدام کو عملی شکل دے کر افغان مہاجرین کو اِن کے دیس واپس بھیج دیناچاہئے۔
بہرحال ….!!آج یقینا میری طرح پوری پاکستانی قوم کو بھی سُکھ کا سانس نصیب ہوگیاہوگااور سب کے مرجھائے ہوئے مایوس چہروں پہ زندگی کی رمق آگئی ہوگی،اور ہر پاکستانی کی زبان پہ بس ایک یہی نعرہ آگیاہوگاکہ” پاکستان کو بچاناہے تو دہشت گردوں کو ماربھگانا“ اور ” ویلڈن ویلڈن چیف صاحب…!! اَب بچ کر نہ کوئی جائے“ آج جنرل راحیل شریف صاحب ….!!پاکستانی قوم اُمید کرتی ہے کہ اَب آپ اپنی یقین دہانی کے مطابق تیز عدالتی کارروائی اور دہشت گردوں کے خلاف فوری کارروائی سے دہشت گردوں سے قوم کے معصوم بچوں اور ہر نہتے پاکستانی شہری کے مقدس خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے اور اِنہیں ایسی نکیل ڈالیں گے کہ یہ سیدھے بندے دے پتربن جائیں گے۔
اِس میں کوئی شک نہیں کہ گزشتہ کئی دِنوں سے مُلک میں ہونے والی بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور مذہبی انتہاپسندوں کی جانب سے وطن عزیز کی بقاوسلامتی کو لاحق خطرات سے جیسی صورتحال پیداہوگئی تھی اَب اِس کے سیاہ بادل چھٹنے لگے ہیں اور آج قومی سلامتی کے خطرات سے نمٹنے کے لئے ہماری سیاسی وعسکری قیادت کا ایک پیچ پرآجانابھی ایک بڑاکارنامہ ہے یقیناجس کا سہراآرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیراعظم نوازشریف کے سرجاتاہے اگرچہ اَب بھی بہت سے چیلنجز کا سامناہے اور آگے مزید ایسے چیلنجز مشکل ترین مراحل سامنے آئیں گے مگر پھر بھی اُمیدہے کہ ہم اِن چیلنجز آزمائش کی گھڑی سے کامیاب ہوکر سُرخرو ہوں گے ۔
آج اگر ایسانہیں ہوتاجیسا کہ آج ہوگیاہے… یعنی یہ کہ جس طرح مُلک کے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین دہشت گردی کے خاتمے کے لئے خصوصی عدالتوں کے قیام پر اپنے اپنے تحفظات لئے ڈرے سہمے انداز و لہجے کے ساتھ ہی سہی مگر اتفاق رائے سے ایک ہوگئے ہیں اچھی بات ہے ایساہونے سے پہلے مجھے اکثرو بیشتر یہ خیال اور خدشہ بہت زیادہ پریشان کئے دیتاتھا کہ کہیں جنوبی ایشیاکا بھی پھر کوئی کمال اتاترک پیدانہ ہوجائے جو مُلک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اپنے عزم کی راہ میں حائل سیاستدانوں ، مذہبی رہنماو ¿ں کو ویساہی نہ کردے جیساکہ کبھی کمال اتاترک اپنے عزم کی راہ میں حائل افراد کے ساتھ کیا تھا ۔
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com