قارئین بحیثیت ِ قوم رب تعالیٰ کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے کہ اس نے ہمیں اِ س ملکِ خداداد میں بھٹو سائیں جیسا عظیم لیڈر عطا کیا۔ جس نے پاکستان کے ہر شہری کو برابری کی سطح پر رکھتے ہوئے 73 ء کے آئین جیسے انمول دستور سے نوازا، بھٹو سائیں اور اُس وقت کی پارلیمان نے اِ س آئین کو مرتب کرتے وقت اُصول و ایمانداری کے ہر تقاضے کو ملحوظِ خاطر رکھااور ہر ایک نے حب الوطنی کے جذبے کے ساتھ پاکستان کے ہر شہری کے حقوق کا خیال رکھا پاکستانی عوام کو ایک ایسا متفقہ آئین دیا۔
جس میںایک شق ایسی نہیں جس میں غریب اور مظلوم عوام کی دادرسی نہ کی گئی ہو، یہ ایک مکمل اور پرفیکٹ آئین ہے۔ایک ایسا دستور جس پر اگر من و عن عمل کرلیا جائے تو کچھ ہی عرصے میں ہمارا پیارا ملک امریکہ ویورپ سے آگے جاتا نظر آئے گا۔لیکن بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ عظیم لوگ پاکستانی قوم کو ایک متفقہ آئین دینے میں تو کامیاب رہے لیکن کچھ بیرونی طاقتوں اور اندرونی میر جعفروں کی بدولت اُسے مکمل طورپر نافظ کرنے میں ناکامیاب رہے ،جوکہ یہ اِس قوم کی بدنصیبی ٹھہری۔
قارئین کسی قوم کے پاس ایک گراس روٹ لیول کا مکمل جمہوری اورانصاف وقانون کی بالادستی پر مبنی ایک اعلیٰ نظامِ جمہوریت موجود ہو اور پھر بھی وہ قوم اپنے بنیادی حقوق سے محروم رہے، جہاں انصاف کے لیے لوگ ترستے ہوں جہاں قاتل سرعام دندناتے پھرتے ہوں، جہاں وزرائو امرائوں کی اولادیںقوم کی بیٹیوں کی عزتیں اچھالتے رہیں پھر بھی قانون کی گرفت سے آزاد ہوں، جہاں غریب ایک وقت کی روٹی کو ترستا ہو اور امیر ایک وقت میں 52 کھانوں سے لفت اندوز ہوتا ہو۔
جہاں غریب اپنے حقوق مانگے تو جیل میں اور اُمرا وزارتوں کی ریل پیل میں ہوں ،عوام کا حکومت سازی اور کسی بھی قسم کی قانون سازی میں کوئی کردار سِرے سے موجود ہی نہ ہو، تو یہ اِ س قوم کی بد نصیبی نہ ٹھہری تواِسے کیا کہیں گے۔۔؟
جبکہ ایک اعلیٰ اور منفرد نظام ِ دستور موجود ہے لیکن اُس کو اپنے ذاتی مفاد کے لیے مفلوج بناکر رکھ دیا گیا ہے۔ایک خوبصورت اور جمہوری آئین کو جو غریب عوام کے حقوق کا آئینہ دار ہے اُس میں ترامیم کر کر کے اُس کی افادیت کو کھودیا گیا ہے اُسے مکمل غیر جمہوری بنادیا گیا ہے۔ قارئین ایسا کرنے والے قوم کے اصل مجرم ہیں جوطاغوتی قوتوں کی ایما پر شروع دن سے آئینِ پاکستان سے انحراف کرتے آرہے ہیںجو نہیں چاہتے کہ ملک میں کسی بھی طرح عوامی امنگو پر مبنی آئین کا نفاظ ہوایک ایسا نظام ِحکومت قائم ہو جس میں عوام اپنے قومی فیصلے کرنے میں با اختیاراور آزاد ہو۔ وہ جانتے ہیں پاکستان کی تعمیر و ترقی کا راز اِسی آئینی نفاظ میں مضمر ہے۔
اس لیے وہ ایسا کبھی نہیں چاہیں گے کہ غریب عوام کو اُس کے بنیادی حقوق مہیا ہوسکیں اور عوام کسی بھی قسم کے ملکی معاملات میں دخل اندازی کی اہل بن سکیںاور ملکی معاملات کو اپنے ہاتھوںمیں لے سکیں کیونکہ وہ اِ س طرح اپنی مرضی کے فیصلے ایک محب وطن عوام سے نہیں کرواسکتے جو فیصلے یہ اپنے زرخرید غلاموں سے باآسانی کرواتے آرہے ہیں۔
بس یہی وجہ ہے کہ 42 سالوں سے آئین کو عملاً معطل کئے رکھا گیاجان بوجھ کر ایک سازش کے تحت عوام کو اُس کے بنیادی حقوق سے محروم کردیا گیا۔افسوس صد افسوس کہ 42 سالوں سے جاری بنیادی حقوق کی اتنی بڑی پامالی پر حقوقِ انسانی کے علمبرداروں کے سروں پر جوں تک نہیں رینگی آج اگر کوئی مارشل لاء کی بات کرتا ہے توسب کے کان کھڑے ہوجاتے ہیں، سب کو انسانی حقوق کی پامالی یاد آجاتی ہے ہر طرف سے ملکی ترقی رُک جانے کی صدائیں آنے لگتی ہیں بیرونی اقتصادی پابندیاں لگائے جانے کی دھمکیاں دی جانے لگتی ہیں۔
Democracy
لیکن ملک کے اصل مجرموں کے ساتھ معاملا اِس کے بالکل برعکس رکھا جاتا ہے، جمہوریت کے نام پرغریب و مظلوم عوام کا خون چوسنے والے کیڑوںکے خلاف کسی قسم کی کہیں کوئی گونج سنائی نہیں دیتی اگر کوئی ان لٹیروںکے خلاف آوازِحق بلند کرتا بھی ہے تو وہ جمہوریت کا دشمن گردانا جاتا ہے آئین سے غداری کا مرتکب ٹھہرادیا جاتا ہے۔
آج عمران و قادری کے ساتھ کیا ہورہا ہے ۔انھیں آواز حق بلند کرنے پر کن کن مغلیظات سے نوازا جارہا ہے ۔ کوئی انھیں ملک دشمن بتارہا ہے تو کوئی آئین شکن کہے رہا ہے ۔ ان کا جرم یہی ہے نا کہ اِنھوںنے آئین ِ پاکستان کے مکمل نفاظ کی بات کی ، غریب اور مظلوم عوام کے حقوق کے لیے اُٹھ کھڑے ہوئے۔ یہ لوگ لوکل باڈیز سسٹم کی بات کرتے ہیں اس لیے یہ اشرافیہ کے دلوں پر نشتر کی طرح چبھتے ہیں ۔ سب یہی کہتے ہیں بات تو اِن کی ٹھیک ہے لیکن طریقہ کار ٹھیک نہیں ۔ تو جناب آپ بتادیں ٹھیک طریقہ کیا ہے چور لٹیروں کو بھگانے کا ،کیا کرنا چاہئیے ملک میں آئین کے مکمل نفاظ کے لیے، ایسا کیا صحیح نسخہ ہے۔
آپ کے پاس جو کہ آپ کو لگتا ہے کہ وہ غلط کررہے ہیں۔ آپ کے اور میرے آبائوں اجداد نے کیا طریقہ اپنایا تھا انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کے لیے ۔ خدارا کچھ تو شعور پکڑیں کچھ تو اپنے اندر انسانیت پیدا کریں ۔آپ کے لیے اتنا جاننا کیا کم ہے کہ غریب کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والے شُرفا کہلانے کے کسی طور حقدار نہیںہوا کرتے یہ سب ڈاکو ہیں قومی مجرم ہیں۔ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ آئینِ پاکستان کے مکمل نفاظ کے لیے پوری قوم کو اَکھٹا ہوجانا چاہیئے تھا۔
ہم گندگی میں کیڑے نہیں نکالتے بلکہ صاف اور ستھرے لوگوں میں کیڑے نکالنا ہماری عادت بن چکی ہے ۔ قارئین یاد رکھیں جس طرح رب تعالیٰ نے ہمیں پاکستان جیسی انمول نعمت سے نوازا اسی طرح 73ء کا آئین بھی ہمارے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ نام نہاد جمہوریت پسند اقتدارمیں آکر آئین میں ترامیم کر کر کے اُس کی اصل افادیت کھو رہے ہیں۔ لہذامیں قوم کے جوانوں سے عرض کرونگا کہ جس طرح پاکستان کی حفاظت ہر ایک کا فرض ہے اسی طرح آئین شکنوں سے آئین کو بچانا بھی ہر پاکستانی کا اولین فرض ہے باہر نکال دو اِن کیڑوں کوجو 42 سالوں سے آئین شکنی کرتے آرہے ہیں اور غریب و مظلوم عوام کا خون چوس رہے ہیں۔آئو اُس آئین کی بحالی میں اپنا اپنا کردار ادا کریں جسے ایک عظیم لیڈر سائیں بھٹو نے اپنے ہاتھوں سے اِ س ملک کی غریب عوام کے لیے تراشہ تھا آئو اُس آئین کی مکمل اور حقیقی بحالی میں اپنا کردار ادا کریں۔