حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پوری کر کے اگلی مدت کے لئے پھر عوام کا خون چوسنے کے لئے ووٹ کی قیمت مقرر کر کے سبز باغ دکھا رہی ہے جس میں کم سے کم تنخواہ ١٨،ہزار اور دس ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی قیمت کا اعلان اور دیگر وعدوںکے ساتھ اپنا منشور جاری کیا ،سابق وزیر آعظم یوسف رضا گیلانی بھی پریس کانفرنس میں منشور کی کاپی لہرا رہے ہیں ،یہ وہی جاگیرداروزیر آعظم ہیں جس نے اپنی قبیل کے مفادات کے لئے گندم کی قیمت ساڑھے باراسو روپئے من تک پہنچائی جس سے مہنگائی کا وہ طوفان آیا کہ تاریخ میں مثال نہیں ملتی پاکستان میں آنے والی کوئی حکومت بھی مہنگائی کنٹرول نہ کر سکے گی ،پانچ برس تک ملک اندھیرے میں ڈوبا رہا جس سے کارخانے بند ہو گئے بے روز گاری میں ریکارڈ اضافہ ہوأ جس سے دیگر عوامی مسائل میں ڈکیتیوں میں بھی اضافہ ہوأ پانچ برس میں تو دس میگا واٹ بجلی پیدا نہ کرسکے ،کہتے ہیں۔
اب اگلے پانچ برسوں میں دس ہزار میگا واٹ پیدا کریں گے، یہ کہنا ”کریں گے ” نہیں یہ کہو اِن پانچ برسوں میں عوام کے لئے ”کیا ہے”،”گا ، گے” کی گردان نہ کریں … یہ کہتے ہوئے رتی بھر بھی شرم نہیں ،لیکن اگر وہ پی پی پی کے منشور جس میں پھر پرانی قیمت جو کبھی ادا ہی نہیں کی روٹی کپڑا اور مکان ، کا اعلان کیا اگر تو یہ اپنے اِس نعرے سے مخلِص ہوتے اور عوام کو کچھ دیا ہوتا تو آج یہ کاپی نہ لہرانی پڑتی ،اگر تو عوام کو کچھ دیا ہوتا ، تو پھر آج کیا اور کون سا نعرہ لگاتے ،کوئی ایسا ایک کام بھی کیا ہو جس کا تعلق عوام کی فلاح و بہبود سے ہوتا تو پھر بھی .. . اِس نام نہاد عوامی جمہوری حکومت کی کار کردگی دیکھیں،فروری ٢٠٠٨،میں پٹرول ،٥٦ ،روپئے لیٹر اور ٢٠١٣،میں ١٠٦،روپئے،ڈیزل ،٣٩ روپئے اور ٢٠٣١ میں ١١٣ روپئے لیٹر ،فروری ٢٠٠٨ میں آٹا، ١٣ روپئے کلو اور ٢٠١٣ میں ٣٥ سے ٤٠ روپئے کلو،گھی ٧٠،اور اب ١٨٠ ،اور ١٩٠ روہئے کلو،خیر یہ مارکیٹ فہرست تو طویل ہے عوام کا ہر روز کا مشاہدہ ہے اِس کے باوجود شرم نہیں پھر عوام کا خون چوسنے کے لئے ووٹ مانگ رہے ہیں۔
مختصر ترین مدت کے وزیر خزانہ نے سلیم ایچ مانڈوی والا نے انکشاف کیا کہ پی پی پی حکومت ایف بی آر میںچھ سو ارب کا فراڈ چھوڑ گئی ہے اخبار میںیہ تفصیلی انکشاف دیکھ کر دماغ چکرا گیا پھر بھی اِس ڈائین کا کلیجہ ٹھنڈا نہیں ہوأ،بلکہ اِن پانچ برسوں میں جوملک و قوم پر گذری اگلے پانچ برسوں میں بھی سمبھل نہیں پائے گی،آنے والے اِسی رٹ پر مدت پوری کر جائیں گے کہ مسائل ورثے میں ملے ہیں اور یہ سچ ہے کہ مسائل کا پنڈورا بکس آنے والوں کو ورثے میں دے کر جارہیے ہیں ،آخر یہ آنے والے بھی تو ہم میں سے ہیں کوئی دوسری دنیا سے تو نہیں آئیں گے وہ بھی مال پانی بناتے اور مسائل کی گردان کرتے وقت گزار جائیں گے ،کیسی دل لبھانے والی خبر ہے کہ پی پی پی کے رکن اسمبلی نور عالم نے دو ہزار آٹھ میں پانچ کروڑ اٹھاون لاکھ کے اثاثے ڈکلیئر کئے اور آج ٣٢ ،ارب روپئے کے ساتھ پاکستان کے امیر ترین رکن اسمبلی کے منظر پر آئے ہیں۔
PPP Government
مگر یہ کوئی ان ہونی تو نہیں ہر شخص نفع کے لئے سرمایہ کاری کرتا ہے نہ کے نقصان کے لئے اب الیکشن لڑنے میں تین چار کروڑ کی سرمایہ کاری محض عوام کی خدمت کے لئے !تویہ ان ہونی ہے اور پاگل پن ہی ہوگا… کہا جاتا ہے جمہوریت بہترین نظام حکومت ہے مگر کہاں ؟یہاں تو رائج الوقت جمہوریت دولت مندوں کا کھیل اور نہائت نفع بخش کارو بار ہے، اِس میںسب سے بڑا جھوٹ کہ ہم عوام کی خدمت کے لئے آگے آئے ہیں عوام موقع دیںدودھ کی ندیاں بہا دیں گے ،اِن کیڑے مکوڑوں کے لئے جن کی صبح ہے نہ شام کسقدر خوبصورت دلکش نعرے ہیں …خدا کے لئے اب ان مظلوم عوام کو معاف کر دین اور جو کچھ اِن پانچ برسوں میں لوٹا ہے ،اب جائیں پانچ برس عیاشی کریں ،اب دوسروں کو بھی اِس بہتی گنگا میں اشنان کرنے دیں کہ وہ بھی پوتر ہو جائیں… ،نون لیگ کے منشور میںکم سے کم تنخواہ پندرہ ہزار روپئے کا اعلان کیا ہے تنخواہ کا اعلان نچلے درجے کے مزدور کے ووٹ کی قیمت ہے ،اب یہ ضروری نہیں کہ جس قیمت کا اعلان کیا جاتا ہے۔
وہ ادا بھی کی جائے کیونکہ یہ صرف قیمت کا اعلان ہوتا ہے کوئی ضمانت نہیں ہوتی ، اور پی پی پی نے اپنے ابتدائی منشور میں روٹی کپڑے اور مکان کی قیمت کا اعلان کیا تھا اِس اعلان کو نصف صدی ہوأ چاہتی ہے، آج بھی یہ محض اعلان ہے، اور اعلان ہی رہے گا کون پوچھے گا …اِس مرتبہ عمران خان صاحب نے عوام کو سیاسی شعور دیا ہے عوام اِن نعروں کے اسیر نہیں ہونگے ووٹ کی لگائی گئی قیمت کو مسترد کر کے اِن شعبدہ بازوںکو تاریخ کا سبق پڑھائیں گے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا انتقام لیں گے۔،اب چلتے چلتے نگران سیٹ پر ایک نظرجس پر تادم تحریر کوئی بھی متفق ہوتا نظرنہیں آتا کہ دونوں اپنی اپنی انا کے خول میں بند ہیں اُنہیں محض انتخابات کے لئے بھی غیر جانبدار وذیرآعظم نہیں چاہئے، ہر ایک چاہتا ہے میری مرضی کا نگران وزیرآعظم، نہ کہ ملک و قوم کی مرضی(یعنی جو ملک و قوم کے مفاد میں ..)کا وزیر وزیر آعظم ہو۔
وزیر اعلےٰ شہباز شریف نے شاہدرہ میں لیڈیز پارک کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ،نگران سیٹ اپ کے لئے دیانت دار شخصیات کے نام دئے ہیں پی پی پی خوا مخواہ معترض ہے ۔ایسے لوگ نہ لائیں جن کی وجہ سے انتخابی نتائج مشکوک ہوں ،مطلب واضح ہے جو نام اپوزیشن خصوصاً ن لیگ دے انہیں قبول کیا جائے کیونکہ وہ فرشتے ہیں ،اگر پی پی پی نام لائے گی تو وہ مشکوک ہونگے پی پی پی کا بھی یہی موقف ہو گا تو پھر… اِس سے یہ تاثر ملتا ہے کسی کو بھی الیکشن کمیشن پر بھروسہ نہیں ،اگر دیانتداری سے تعصب کی عینک کے بغیر محض تین ماہ کے ،محمود خان اچکزئی اور جسٹس (ر)شاکر اللہ جان ،دونوں میں سے ایک پر صاد کر لیا جائے توقومی سیاست پر اچھے نتائج مرتب ہونگے ،کہ ایک کا تعلق خیبر پختونخواہ سے اور دوسرے کا تعلق بلوچستان سے مگر یہ دونوں بھی مسترد کر دئے ہیں تو پھر جے سالک کو تیں ماہ کے لئے کڑوے گھونٹ کے قبول کرلیں۔
بے شک وہ اقلیت سے سہی پاکستانی تو ہے اُس کا کسی جماعت کے اقلیتی ونگ سے تعلق نہیں ،ماضی بھی بے داغ ہے وہ اِ س وقت د نیا بھر کی خواہ کسی ملک کی اقلیت ہیس کی آواز ہے ،، جسٹس (ر)شاکر اللہ جان کو محض تین ماہ کے لئے خوشدلی سے قبول کر لیں تو کون سی قیامت آجائے گی ،مگرچوہدری نثار علی نے جن لفظوںمیں انکار کیا ہے اُن سے تعصب اور نفرت واضح ہے،نیز وہ یہ بھی کہتے ہیںکہ پی پی پی شفاف نگران حکومت لانے میں مخلص نہیں ،اِس کا مطلب ،کہ چوہدری نثار اور میاں شہباز شریف ہی شفاف نگران وزیر آعظم لانے میں مخلص ہیں ،باقی سب جھوٹ،اب یہ مسلہ پارلیمانی کمیٹی پہنچ گیا ساتھ ہی نثار علی خان کا بیان ہے کہ مسلہ یہاں بھی حل ہوتا نظر نہیں آتا ،مطلب واضح ہے کہ نون لیگ اپنی مرضی کی نگران حکومت لانا چاہتی مگر کیاپارلیمانی کمیٹی یہ فیصلہ کر پائے گی جو سب کے لئے قابل قبول ہو۔