تحریر : مسز جمشید خاکوانی کل پارٹی کی صدارت چھوٹے میاں صاحب کو سونپ کربڑے میاںصاحب ایسے بیٹھے تھے جیسے پہلے دن کی بیوہ سخت صدمے اور سوچ میں گم بیٹھی ہوتی ہے کیسے کٹے گی اب زندگی ؟گو مریم صاحبہ نے بھی چچا حضور کو گلے لگا کر مبارک باد دی لیکن دونوں کے ہی تاثرات الگ الگ کہانیاں سنا رہے تھے یہ لوگ اگر کسی کو حکومت گفٹ بھی کرتے ہیں تو اس میں قوم کے لیے قطعاً کوئی خوش خبری نہیں ہوتی خواجہ آصف کے مطابق 2008 میں میاں نواز شریف نے زرداری کو حکومت گفٹ کی تھی جس کے وہ عینی شاہد ہیں شائد بے نظیر بھٹو کی شہادت کروانے کے بعد یہ انعام زرداری صاحب کا حق سمجھ کر دیا گیا یا کوئی بیرونی دبائو تھا یہ تو بادشاہ سلامت ہی جانیں لیکن جس طرح زرداری نے ایوان صدر میں بیٹھ کر ایک نئی تاریخ رقم کی وہ بھی عوام کو بھولی نہیں اور اس کے جواب میں نواز شریف صاحب قوم کے ہمدرد اور نجات دھندہ بن کر سامنے آئے وہ انہی عدالتوں سے پیپلز پارٹی کے دو وزیر اعظم نا اھل کروانے میں کامیاب ہوئے بلکہ اس وقت وہ عدلیہ کی حمایت میں اس قدر برہم تھے کہ اگر کوئی اینکر ان سے سوال کرتا کیا عدالت نے یہ اچھا فیصلہ کیا ہے ایک منتخب وزیر اعظم کو گھر بھیج دیا تو میاں صاحب آگے سے سوال کرتے حضور پہلے مجھے پ یہ بتائیں عدلیہ کا قصور کیا ہے؟
کیا وہ ان چور لٹیروں کو کرپشن کرنے کی کھلی چھٹی دے دے ؟ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے ہم عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں اس وقت میاں صاحب کے یہ بیانیے لوگوں کے دلوں میں گھر کر گئے اور وہ سمجھنے لگے نواز شریف کی حکومت آتے ہی ایک جادو کی چھڑی گھومے گی اور عوام کے سارے دلدرد دور ہو جائیں گے پنجاب میں شہباز شریف اس وقت بھی حاکم تھے لیکن روز مائک توڑ توڑ کے اعلان کرنا کہ ہماری حکومت آ گئی تو زرداری کو لاڑکانہ اور لاہور کی سڑکوں پر گھسیٹا جائے گا اس کا پیٹ پھاڑ کر قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس لائی جائے گی مینار پاکستان پر کیمپ لگانا ہاتھ کے پنکھے جھلنا اور پھر اسی منہ سے زرداری سے معافی مانگنا اس کو جاتی امرا میں شاہی پروٹوکول دینا کیا اس بات کو ظاہر نہیں کرتا تھا کہ ان کے درمیان یہ محض ایک نورا کشتی تھی جس کی پلاننگ ” میثاق جمہوریت ” میں پہلے سے ہی بنا لی گئی تھی کہ زرداری پہلے تم لوٹنا ہم تمہیں کوسیں گے مگر مدت پوری کرنے دیں گے اس کے بعد ہم اپنی باری پہ طاقت آزمائیں گے اس بار اس ملک کا ککھ نہیں چھوڑنا یہ تو اس قوم کی محبت اور جہالت ہے جس نے آج بھی ان لٹیروں کو سر پہ بٹھایا ہوا ہے ورنہ جس انداز میں چار سال میں ساٹھ سال کے برابر قرضے لے کر ملک کو ایک دلدل میں پھنسایا گیا کوئی با شعور قوم ہوتی تو یہی ایک جرم بہت تھا لیکن ان کی بے وقوفیوں نے ان حکمرانوں کو قاتل بنا دیا ورنہ اس وقت بھی سوچا جا سکتا تھا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد جبکہ صوبے خود مختار ہو چکے ہیں ملک کے سب سے بڑے صوبے کا حاکم اتنا بے اختیار کیسے ہو سکتا ہے کہ جالب کی نظمیں گاتا پھرے ،حد تو یہ ہے کہ جو کام زرداری دور میں شریف برادران نے کیا تھا وہی کام اب مریم کر رہی ہے مرکز اور تین صوبوں میں اپنی حکومت ہونے کے باوجود وہ مظلوم بن کر اپوزیشن کا کردار بھی نبھا رہی ہیں اور حسب معمول قوم پھر بے وقوف بن رہی ہے اپنی بد عنوانیوں کو کنٹرول کرنے کی بجائے وہ عدلیہ کا ہی قصہ تمام کرنا چاہتے ہیں۔
اس کھنچا تانی میں ملک کو کتنا نقصان پہنچا اس کی فکر صرف وہی کر رہے ہیں جو اس کے لیے جانیں دے رہے ہیں بہت عرصے سے ملک مسلسل انتشار کا شکار ہے اور اب اس بار کوشش کی گئی ہے کہ ان بد عنوانیوں کو آئینی راستے سے کنٹرول کیا جائے خیال تھا مارشل لا کی دہائیاں دینے والے اپنے آپ کو کلیئر کروانے میں خوشی محسوس کریں گے لیکن پہلی بار جب عدالتوں نے صحیح کام کرنا شروع کیا تو انہیں بھی احساس ہوا مارشل لا کیوں لگا کرتے تھے یہ جمہوری حکمران تو نہیں یہ تو سسلیئن مافیا ہے یہ تو گاڈ فادر ہیں جو باری کے بخار کی طرح قوم کو چمٹے ہوئے ہیں ان کے ہوتے نہ تو شفاف الیکشن ہو سکتے ہیں نہ ملک سے کرپشن ختم ہو سکتی ہے نہ ملک آگے بڑھ سکتا ہے یہ نہ تو کسی ادارے کو کام کرنے دیتے ہیں نہ کسی عدالت اور آئین کو مانتے ہیں جس طرح کل فوج ان کے نشانے پر تھی۔
اب عدلیہ بھی اسی طرح نشانے پر ہے نیب جب تک ان کو ریلیف دیتا رہا ٹھیک تھا جیسے ہی اس نے کرپشن پہ ہاتھ ڈالا وہ بد دیانت بھی ہو گیا اور اس کے خلاف اسمبلی میں قرار داد بھی پیش ہو گئی اور اس کو منظور بھی کر لیا گیا کیونکہ اس حمام میں سب ننگے ہیں ایک دوسرے کو سہارا نہیں دیں گے تو بچیں گے کیسے ؟ایک احد چیمہ کی گرفتاری سے جرائم کی پٹاری کھل گئی ہے سننے میں تو یہ بھی آیا ہے کہ موصوف بیرون ملک فرار ہونے والے تھے اس لیے فوری گرفتار کرنا پڑا آشیانہ اقبال ہائوسنگ سکیم میں کرپشن میں ملوث ہونے پر گرفتار سابق سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کے خلاف چند روز میں مزید چار ریفرینس دائر کیے جائیں گے جبکہ ملزم کے دو ممالک ترکی اور پرتگال میں میں بینک اکائونٹس کا کھوج بھی لگا لیا گیا ہے مزید سینئر افسران کی مختلف پراجیکٹس میں مبینہ کرپشن پر جلد گرفتاری متوقع ہے بلکہ دو مزید افسر گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
روزنامہ 92 نیوز کی تحقیقات کے مطابق نیب پنجاب نے احد چیمہ کے خلاف مزید چار ریفرنسز دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ان ریفرینسز میں لاہور میٹرو بس ،حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹ ،اورنج لائن میٹرو ٹرین اور رنگ روڈ تعمیر کا منصوبہ شامل ہے ایک سینئر افسر نے بتایا یہ ریفرنس احد چیمہ کے آشیانہ اقبال میں لیے گئے گیارہ روزہ جسمانی ریمانڈ کے دوران داخل کیے جائیں گے انہوں نے مزید بتایا میٹرو بس ملتان ،میٹرو بس راولپنڈی،اسلام آباد اور نندی پور کی انکوائری نیب میں چل رہی تھی جس کو باقائدہ انویسٹی گیشن میں تبدیل کر دیا گیا ہے ان پراجیکٹس کی مبینہ کرپشن میں ملوث افسران کو چند روز میں گرفتار کر لیا جائے گا انہوں نے کہا پنجاب کے چار سینئر افسران نے راولپنڈی میترو ،ملتان میٹرو ،نندی پور پلانٹ مکمل کروائے رنگ روڈ منصوبے کی زمین ایکوائر کرنے میں بھی مبینہ کرپشن پر بھی ایک اعلی افسر کو تحقیق کے لیے بلایا جائے گا پنجاب کے موجودہ دور کے تین اعلی افسروں کو بھی جلد شامل تفتیش کیا جائے گا پنجاب کی پاور کمپنیوں کے دیگر سربراہان کو بھی شامل تفتیش کرنے بارے جلد فیصلہ ہو جائے گا ایک سینئر افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ تین روز قبل 180ایچ پر ایک اہم اجلاس میں احد چیمہ کی بیرون ملک جانے کی تجویز زیر بحث آئی تھی اور انہوں نے جمعرات کی رات لندن کے لیے فلائی کرنا تھا۔
لیکناس سے قبل گرفتاری عمل میں آ گئی احد چیمہ کی گرفتاری ان کی عدالت میں پیشی کے دوران شدید ردعمل دکھانے کے لیے ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب کی ہدایات پر لاہور میں تعینات صوبائی افسران کو ایس ایم ایس کے ذریعے پیغام دیا گیا تھا کہ وہ جمعرات کے روز پینٹ شرٹ اور ٹائی کے لباس میں جمع ہوں جس سے صوبائی افسران نے لاتعلقی کا اظہار کیا جمعرات کے روز چیف سیکرتری آفس سے تمام ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت جاری کی گئی کہ وہ تمام سول انتظامی افسران (پرونشل منیجمنٹ سروس ،پاکستان ایڈ منسٹیوٹو سروس ،) کو حکم دیں کہ وہ جی او آر ون میں پی کام کلب میں جمع ہوں اور دفاتر میں کوئی کام نہ کریں رابطہ کرنے پر پی سی ایس ایسوسی ایشن کے ایک سینئر عہدے دار نے بتایا کہ میسج ہمیں آیا لیکن پی اے ای ایسوسی ایشن کی طرف سے کوئی باقائدہ دعوت نہیں دی گئی جب فارمل دعوت دی جائے گی تو تو ہم اپنی ایگزیکٹو باڈی کی منظوری سے آئیندہ کا لائحہ عمل دیں گے ،ڈسٹرکٹ منیجمنٹ گروپ کے افسر ایڈیشل چیف سیکرٹری عمر رسول نے کار سرکار میں مداخلت کرتے ہوئے نیب کو خبردار کیا ہے کہ اداروں کی جانب سے اس قسم کے رویوں کو کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گا عمر رسول پنجاب سیکرٹریٹ میں ایک خفیہ میٹنگ میں افسران اداروں کے خلاف اکساتے اور ہراساں کرتے رہے وڈیو دستا ویزی شواہد کے مطابق عمر رسول نے کہا کہ اداروں کو پتہ ہونا چاہیے ہم کون ہیں اور کہاں سے آئے ہیں (یاد رہے کہ اس اجلاس کی وڈیو ریکارڈنگ 92 نیوز کے پاس محفوظ ہے ) جس میں عمر رسول نے احد چیمہ کی گرفتاری پر سخت غصے کا اظہار کیا اور ڈی ایم جی گروپ سے تعلق رکھنے والے جونیئر افسران اور پنجاب سیکرٹریٹ کے عملے کو مبینہ طور پر ہراساں کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں۔
اگر کسی کو شک ہے کہ یہ کمانڈ انسٹرکشن ہیں یا یا ایڈیشنل چیف سیکرٹری یا چیف سیکرٹری پنجاب کی جانب سے ہدایات جاری کی گئی ہیں تو وہ یہاں سے جا سکتا ہے وڈیو دستا ویز میں غصے کے اظہار کے لیے وہ رعب دار آواز میں افسران کو دھمکاتے پائے گئے کہ اگر کسی کی بیوی بیمار ہے یا کسی کا شوہر بیمار ہے یا اگر کوئی افسر یہاں دل سے موجود نہیں ہے تو وہ یہاں سے ہمیں چھوڑ کر جا سکتا ہے ہمیں ان کی کوئی ضرورت نہیں ہے وڈیو دستا ویز میں ڈی ایم جی گروپ اور دیگر سول سروسز گروپ کے درمیان انتظامی اور پیشہ ورانہ تفریق واضح طور پر دکھائی دے رہی ہے عمر رسول اس کے علاوہ ماضی میں صوبائی اور انتظامی زیادتیوں کے شکار افسران وسیم ڈھلوں ،عامر لطیف آفتاب چیمہ اور دیگر افسران سے نام لے لے معافیاں بھی مانگتے رہے ذرائع کے مطابق نیب تفتیشی عمل پر اثر انداز ہونا کار سرکار میں مداخلت کے مترادف ہے جبکہ نیب میں اس حوالے سے قانون موجود ہے جس میں جرم ثابت ہونے پر پانچ سال قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے ایک بار پھر قوم اس مخمصے کا شکار ہے کیا اس بار ان کو سزا بھی ملے گی یا ایک بار پھر یہ ساری ایکسر سائز محض شریف فیملی کی الیکشن مہم کا کردار ادا کرے گی جس کے دعوے آئے روز ان کے جلسوں میں کیئے جاتے ہیں کہ اس بار ہم کوئی کام ادھورا نہیں چھوڑیں گے الطاف حسین ،مجیب الرحمن،اور حسینہ واجد بننے کے دعوے کرنے والے قوم و ملک کے لیے کتنے مخلص ہیں یہ تو ان کے ارادے ہی بتا رہے ہیں لیکن قوم اس سے کیا سبق سیکھی ہے یہ ابھی واضح نہیں ہے !