اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد پیپلز پارٹی نے صدارتی انتخابات کے بائیکاٹ کا فیصلہ کر لیا، پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی کا کہنا ہے کہ آج کا فیصلہ فوجی اور سویلین آمریت کے خلاف ہماری جدوجہد کا حصہ ہے۔ امید تھی کے 18ویں ترمیم کے بعد الیکشن کمشن آزاد ہو گا۔
اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ صدارتی انتخابات کے بائیکاٹ کے علاوہ ہمارے پاس اور کوئی راستہ نہیں کیونکہ سپریم کورٹ نے ہمیں اپنی صفائی پیش کرنے کا موقع ہی نہیں دیا۔ ہم نے جمہوریت کے تسلسل کے لئے 11 مئی کے انتخابی نتائج کو قبول کیا۔ ہم سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی قبول کر لیتے مگر ہمارا آج کا فیصلہ فوجی اور سویلین آمریت کے خلاف ہماری جدوجہد کا حصہ ہے۔
امید تھی کے 18ویں ترمیم کے بعد الیکشن کمشن آزاد ہو گا۔ انتخابی شیڈول دینا اور انتخابات کروانا الیکشن کمشن کی ذمہ داری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے سنجیدگی سے انتخابی مہم میں حصہ لیا۔ انتخابی مہم میں تمام اپوزیشن جماعتوں سے رابطہ کیا اور اپوزیشن کا متفقہ امیدوار لانے کی بھی کوشش کی۔ صدارتی مہم میں رہنمائی اور حمایت کرنے پر تمام دوستوں کا شکر گزار ہوں۔
اس سے قبل پریس کانفرنس کے آغاز میں پیپلز پارٹی کے رہنما مخدوم امین فہیم کا کہنا تھا کہ صدارتی انتخابات سے متعلق اتحادیوں سے مشاورت کی ہے۔ آج کا دن صدارتی انتخاب کے حوالے سے بہت اہم ہے۔ مشاورت کے بعد پیپلز پارٹی ایک نتیجے پر پہنچی ہے۔ واضع رہے کہ پیپلز پارٹی نے سپریم کورٹ کی جانب سے صدارتی انتخاب کی تاریخ میں تبدیلی کے فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انتخابات میں حصہ لیے یا نہ لینے پر غور شروع کر دیا تھا۔ 24 جولائی کو اعتزاز احسن کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران صدارتی امیدوار رضا ربانی نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے صدارتی انتخاب کی تاریخ میں تبدیلی ایک ہی فریق کو سن کر دے دی۔ وہ بھی صدارتی انتخاب کے امیدوار ہیں لیکن انہیں نوٹس تک نہیں بھجوایا گیا۔
اس موقع پر سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا تھا کہ صدارتی انتخاب کی تاریخ میں تبدیلی مسلم لیگ (ن) کی خواہش پر ہوئی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر انہیں حیرت ہے کیونکہ اس فیصلے کی کوئی قانونی آئینی بنیاد نہیں اور الیکشن کمیشن سے بھی نہیں پوچھا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے رمضان المبارک کے آخری عشرے کو جواز بنا کر انتخابی تاریخ میں تبدیلی کی حالانکہ عمرہ اور اعتکاف نفلی عبادات ہیں۔ دنیا میں انتخابی عمل جنگ کے دوران بھی ہوتا ہے۔ پاکستان کا قیام 27 رمضان المبارک کو عمل میں آیا لیکن قائد اعظم نے نہیں کہا تھا کہ رمضان کے دو تین روزے رہ گئے ہیں یہ کام ابھی رہنے دیں۔