اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے اینکر پرسن سے گفتگو میں کہا ہے کہ کئی سال سے حکومت کرنے والا طبقہ آج حکومت پر اسپتال نہ ہونے پر تنقید کررہا ہے جبکہ ہمیں کورونا سے زیادہ گھبراکر غلط فیصلے کرنے سے خطرہ ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اینکر پرسنز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس سے نمٹنا بڑے ممالک کے لیے بھی آسان نہیں، جب کورونا وائرس کا مسئلہ آیا تو صوبوں کا مختلف رویہ سامنے آیا، ہمیں سوچ سمجھ کرلاک ڈاؤن کے فیصلے پر عمل کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے ایک دم لاک ڈاؤن کردیا تو ڈیلی ویجز پر کام کرنے والوں کے لیے سخت مسئلہ ہوگا، مجھے خدشہ تھا کہ اگر ایک دم لاک ڈاؤن ہوا تو غریب طبقہ مشکل میں آجائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ چاروں صوبوں نے مشترکہ طور پر گُڈز ٹرانسپورٹ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، کھانے پینے کی چیزیں بنانے والی فیکٹریاں اور انرجی سیکٹرکام کرتارہے گا، ہم چاہتے ہیں لوگوں کو کھانے پینے کی اشیا میں کمی نہ ہو لہٰذا سامان کی نقل و حرکت کے لیے گڈز ٹرانسپورٹ کی مکمل اجازت ہوگی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اللہ کا خاص کرم ہے کہ دیگر ممالک کی طرح کورونا وائرس یہاں نہیں پھیلا، اٹلی میں ایک دن میں 600 سے 700 افراد مررہےہیں لیکن پاکستان میں صرف 9 افراد کورونا وائرس سے انتقال ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ 2 ہفتے بعد پاکستان میں کیا صورتحال ہوگی، چین نے جب لاک ڈاؤن کیا تو لوگوں کو گھر پرکھانا پہنچایا لیکن پاکستان میں لوگوں کو گھروں پر کھانا پہنچانا مشکل ہے کیوں کہ ہمارے پاس ایسا انفرااسٹرکچر نہیں کہ لوگوں کو گھروں پر کھانا پہنچا سکیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کی ایک فورس بنا رہے ہیں جس کے لیے سٹیزن پورٹل سے ممبر شپ کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کورونا کی جنگ میں ہمیں نوجوانوں کی ضرورت ہے لہٰذا کورونا ریلیف ٹائیگرز کے نام سے فورس بنائیں گے اور ملک بھر میں بھیجیں گے، ہم ان نوجوانوں کے ذریعے لوگوں کو گھروں پر کھانا پہنچائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بہت بڑا طبقہ مشکل میں ہے، روزانہ کما کر کھانے والا طبقہ انتہائی پریشانی میں ہے، ہم پسے ہوئے طبقے کے لیے میپنگ کریں گے اور ٹائیگر ریلیف فورس کے ذریعے ان کی مدد کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ 31 مارچ کو ٹائیگر ریلیف فورس کا اعلان کیا جائے گا، کورونا ریلیف ٹائیگرفورس ڈیٹادے گی کہ کہاں کمزور، پسا ہواطبقہ رہتاہے۔
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ پاکستان میں لوگ بہت خیرات دیتے ہیں، زلزلے اور سیلاب آنے پر لوگوں نے بڑھ چڑھ کرمدد کی تھی، ماضی میں بہت سےعلاقوں میں سامان تھا اورکچھ میں بالکل بھی نہیں پہنچ سکا تھا۔
وزیراعظم عمران خان کا اینکر پرسن سے ملاقات میں مزید کہنا تھا کہ دنیا بھر میں درآمدات گر رہی ہیں، اسٹیٹ بینک میں ایک اکاؤنٹ کھولوں گا جس میں اوورسیز پاکستانی پیسے بھجوائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی اس اکاؤنٹ میں پیسے جمع کرائیں گے تاکہ ہم پرپریشر کم ہو، اوور سیز پاکستانی ہمارا بہت بڑا اثاثہ ہیں۔
عمران خان نے ایک بار پھر کہا کہ ہمیں کورونا سے زیادہ گھبراکر غلط فیصلے کرنے سے خطرہ ہے، یہاں کسی چیز کی کمی نہیں ہے اور عوام کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ گڈز ٹرانسپورٹ اب بحال ہوگئی ہے۔
لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر گرفتار افراد کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اطلاعات ملی ہیں کہ ان حالات میں پولیس نے کچھ لوگوں کو پکڑا ہے۔
انہوں نے حکم دیا کہ پولیس لاک ڈاؤن میں گرفتار کیے گئے تمام افراد کو چھوڑ دے۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں 75 فیصد کورونا کے کیسز باہر سے آئے ہیں، اوورسیز پاکستانی مختلف ممالک میں پھنسے ہوئے ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کوواپس لانے کے لیے حکومت پروالدین کا بہت دباؤ تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسکریننگ کے بغیر ہم اوور سیز پاکستانیوں کو آنے نہیں دیں گے، اسکریننگ کے لیے آلات بھی جلد پاکستان آجائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ 4 اپریل سے مکمل اسکریننگ کے بعد اوور سیز پاکستانیوں کو واپسی کی اجازت دے رہے ہیں۔
تفتان کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ تفتان ایک ویران جگہ ہے جہاں سرحد پر صرف تین کمرے تھے، تفتان میں جب پہلا کیس آیا تو ظفر مرزاخود وہاں گئے، تفتان میں بنیادی ضرورت کی اشیا پہنچانے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت کے پاس تفتان میں بنیادی سہولتیں دینے کے وسائل ہی نہیں تھے، ایران میں جب وبا پھیلی تو وہ کورونا کو کنٹرول نہیں کرسکا اور کئی جگہوں پر ایران نے پاکستانیوں کو واپس دھکیل دیا۔
’کئی سال سے حکومت کرنے والا طبقہ آج حکومت پر اسپتال نہ ہونے پرتنقید کررہا ہے‘ سیاسی حریفوں پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں چھوٹا سا طبقہ ملک کو لوٹتا ہے، چوری کرتاہے، اچھے اورپرائیوٹ اسپتال اوراسکول صرف چھوٹے سےطبقے کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک سائیکل چوری کرنے والا چھ چھ ماہ جیل میں رہتاہے لیکن اربوں روپے لوٹنے والے ملک سے باہر جاکر بیٹھ جاتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کئی سال سے حکومت کرنے والا طبقہ آج حکومت پر اسپتال نہ ہونے پرتنقید کررہا ہے، کئی کئی سال سے حکومت کرنے والے لوگ خود بیرون ملک جاکر علاج کراتے ہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ مجھ پر تنقید ہوئی کہ لوگوں کی فکر نہیں ہے لیکن مجھے لوگوں کی سب سے زیادہ فکر ہے، جس طرح ہم کورونا سے جنگ لڑ رہےہیں، دنیا میں مثال بنے گی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اِس وقت ہماری فرنٹ لائن پر ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل اسٹاف اور نرسز ہیں، ہم سب سے پہلے ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل اسٹاف اورنرسزکے لیے حفاظتی کٹس کا انتظام کررہےہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ آئی سی یو میں کام کرنے والے ڈاکٹرزاور عملے کو ہیلتھ رسک الاؤنس دوں گا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جمہوریت آزاد میڈیا کے بغیر نہیں چل سکتی، آزاد اور غیرجانبدار میڈیا میری طاقت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا ورکز بھی فرنٹ لائن پر ہیں، اس وقت عوام کو تقسیم کرنے کی جو بھی کوشش کرےگا اس کو نقصان ہوگا۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اینکر پرسنز سے ملاقات سے قبل کورونا وائرس سے متعلق قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی تھی جس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 9 ہوگئی ہے جبکہ مزید کیسز سامنے آنے کے بعد تعداد 1298 تک جاپہنچی ہے۔