کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلی شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ 23 مارچ کے اگلے دن اسلامی نظریاتی مملکت میں ہندو تہذیب کے مذہبی تہوار ہولی کے لئے عام تعطیل منعقد کرنا اسلامی عقائد اور نظریہ پاکستان کے ساتھ بھونڈا مذاق ہے، یہ بات نا قابل فہم اور ادراک سے دور ہے کہ ایسی کون سی قیامت آگئی ہے کہ پاکستان میں موجوددو بڑی جماعتیں پے در پے ایسے قوانین کو پاکستان پر مسلط کر رہی ہیں جو اسلام کے منافی، قرآن و سنت سے جنگ کے مترادف اور اللہ اور اس کے رسول ۖ کی نافرمانی ہے۔
غازی ممتاز قادری کی راتوں و رات شہادت، آسیہ ملعونہ کی پھانسی سے لا پرواہی، خواتین کی حفاظت کے قانون کے نام پر حیا باختا مغربیت کی بنیاد، امریکی پالیسی کا مسلسل عمل، چالیس لاکھ مسلمانوں کے قاتل صلیبی جنگ کے سربراہ عیسائی پوپ کو پاکستان میں آنے کی دعوت اور اس طرح کے دیگر عوامل کسی نئے طوفان کو جنم دینے کے لئے کافی ہیں، غازی صاحب کی المناک شہادت نے علماء و اکابرین کی سوچ بدلنا شروع کر دی ہے۔
خانقاہوں سے رسم شبیری کی صدا بلند ہو رہی ہے، مدارس کے اساتذہ و طلبہ نظام مصطفی ۖ کی فوج میں شمولیت کے لئے شعوری طور پر تیار ہوچکے ہیں، جمعیت علماء پاکستان نے ملک گیر تحریک دفاع ناموس رسالت ۖ کا آغاز کردیا ہے، تحریک کے پہلے لائحہ عمل کے تحت ملک کے تمام اضلاع میں ضلعی سطح کے دفاع ناموس رسالتۖ کنونشن منعقد کئے جائینگے، اس کے بعد صوبائی سطح پر چاروں صوبے بشمول کشمیر میں بھی صوبائی کنونشن منعقد کئے جائیں گے۔
ان تمام کنونشن کے انعقاد کا بنیادی مقصد ناموس رسالتۖ کے قانون سمیت توہین کے تمام قوانین سے عوام کو روشناس کروانا ہے اور اب حفاظت کی ذمہ داری کا احساس دلانا ہے، دوسرے مرحلے میں ہر یو سی سطح پر چالیس سیاسی کارکن کی تیاری ہے جس کا مقصد اگلے الیکشن کی تیاری ہے، تیسرے مرحلے میں مینار پاکستان پر تین روزہ تحفظ مقام مصطفیۖ اور نفاذ نظام مصطفیۖ خادمین کنونشن کے ذریعے سیاسی قوت کا مظاہرہ کرنا ہے، غازی صاحب کی شہادت ہمیں ایک سبق دے گئی ہے اور وہ یہ ہے کہ چاہے کتنی بڑی قربانی کیوں نہ دینی پڑے ہم پارلیمنٹ میں اہل سنت کے نمائندے منتخب کروا کر نظام مصطفیۖ کا نفاذ کرینگے،تا کہ آئندہ کوئی حکومت گستاخوں کی حفاظت اور ناموس رسالت ۖ کے سپاہیوں کو شہید نہ کر سکے،امام شاہ احمد نورانی صدیقی کی رہائش گاہ بیت رضوا ن پر انجمن طلبہ اسلا م پاکستان کے مرکزی صدر محمد زبیر صدیقی ہزاروی کے ساتھ آئے ہوئے وفد سے کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ تین فیصد اقلیت کے لئے 97فیصد اکثریت پر کسی چیز کو مسلط کرنا کہاں کا انصاف ہے؟چھٹی ہندو مذہب کے لوگوں کی دی جائے۔
باقی قوم کو کیوں ناکارہ بنایا جا رہا ہے؟ کیا ہندئوں نے 23مارچ کے دن یوم پاکستان منایا اور نعرہ تکبیر بلند کیا؟اگر پاکستان میں چالیس مذاہب کے لوگ ہیں تو چالیس بار عام تعطیل منعقد کی جائے گی؟ پاکستان ہندو بنیے نے نہیں بلکہ اولیاء اللہ و علماء دین بنایا ہے ، نظریہ پاکستان کی اساس لا الہ الا اللہ ہے، کہیں گائے کی قربانی پر پابندی تو نہیں لگنے والی ہے؟ اس طرح کے اقدامات مسلم معاشرے میں پنپنے کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں،اس موقع پر جنرل سیکر ٹری انجمن طلبہ اسلام صوبہ سندھ نبیل مصطفائی اور کراچی ڈویژن سے سیف الاسلام اور بابر مصطفائی بھی شامل تھے۔