تحریر: شاہ بانو میر دو روز پیشتر اس ملک میں ایک نئی تاریخ رقم ہوئی بہادر لڑکی نے محض 24 سال کی عمر میں مادر وطن پر جاں نچھاور کر کے پہلی شہید خاتون ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا- پاکستان ائیر فورس طاقتور ادارہ جہاں موجودگی ہی معیار نہیں اعلیٍ معیار کی نشانی ہے۔ ایسے ادارے میں ایک لڑّکی جو سول انجنئیر بن رہی تھی اسے تاریخ نے شہید بنانا تھا اس نے مزید پڑہائی کا ارادہ ملتوی کرتے ہوئے والدین سے کہا کہ اسکو ائیر فورس میں جانا ہے اور پائلٹ بننا ہے۔
اس کے والدین جو اسے کچھ الگ روپ میں کچھ الگ کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے تھے مان گئے لیکن وہ بھی نہیں جانتے ہوں گے کہ ان کی بیٹی جو ابتدائی تعلیمی سفر سے ابھی تک نمایاں حیثیت اور پوزیشن کی عادی تھی وہ اس ادارے میں بھی پاؤں جما لے گی اور نہ صرف پائلٹ بن کر ایشیا کی تاریخ میں روشن حروف سے جانی جائے گی۔
بلکہ اس ملک پر قربان ہو کر پاکستان کی ماؤں بیٹیوں بہنوں کو یہ پیغام دے گی کہ شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن مریم مختار جس کا جہاز کسی فنی خرابی کا شکار ہوا اور توازن کھوتے ہوئے زمین کی جانب گرنے لگا۔
Female Co-Pilot Mariam Muktar Dies In a Training Jet Crash in Mianwali
اس وقت بھی مریم اور معاون پائلٹ کی کوشش یہی رہی کہ آبادی سے دور جہاں جانی نقصان کم ہو بلاخر جہاز گرا اور مریم جو اپنی والدہ کہ بہت بار ذہنی طور پے تیار کرتی رہی کہ اس شعبے میں کبھی بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے – ماما جہاز جب گرتا ہے یا تباہ ہوتا ہے تو پائلٹ کے جسم کی صرف راکھ باقی بچتی ہے۔
ایسی حوصلے والی بات ایک ذہنی طور پر شہادت کیلئے ہمہ وقت تیار دلیر ہستی ہی کر سکتی ہے خواہ وہ مرد ہو یا عورت – نیت سوچ جب شہادت کی ہو تو پھر بعید از قیاس نہیں کہ وہ شہید ہے – ذہنی وسعت اور سوچ کے ارتعاش کی بس ذرا سی ضرورت ہے – ایسی دلیر بیٹی جو بار بار ذکر کرے ایم ایم عالم کا اور کہے کہ اسے ان سے بھی زیادہ بڑے کارنامے سر انجام دینے ہیں – پائلٹ کی ذہانت کا ہدف عبور کرتے ہوئے مریم کی قابلیت نے اسے اگلا عہدہ فائٹر پائلٹ کا دلوا دیا۔
ابھی کچھ روز پیشتر مریم مختار کو فائٹر پائلٹ نامزد کیا گیا تھا اور فائٹر پائلٹ وہی بنتا ہے جسے یہ ذہن نشین ہو کہ اس ملک پر جاں نچھاور کرنے پڑی تو سوچنے میں لمحہ بھی نہیں لگانا – بہت کم لوگ ہیں جو اپنی صنف کے برخلاف کوئی ایسا شعبہ چنتے ہیں- جوان کو جنون کی حد تک پسند ہوتا ہے اور اس کیلئے وہ دن رات اتنی محنت کرتے ہیں – کہ فائٹر پائلٹ بن کر مریم مختار کی طرح وطن کی خاطر کچھ بھی کر گزرنے کو تیار ہوتے ہیں – یہ سوچ کہ جہاز چلاتے ہوئے وہ کریش ہوا اور وہ کیا شہید ہوئی؟ انتہائی افسوسناک سوچ ہے اس لئے کہ وہ جہاز میں جب سوار ہوتی تو ملک کے دفاع کیلئے بیٹھتی اور اسی حالت میں اس کو اللہ نے موت دی۔
شہید کی تعریف تو کیا ہم کسی بھی آسمانی فیصلے کو سو فیصد یقین سے اپنے اندازے سے بیان نہیں کر سکتے اور نہ ہی کرنا چاہیے – اس کے درجات کی بلندی اسکی نیت سے مشروط ہے – اور نیت کا کمال کہ وہ تمنا شہادت کی متمنی تھی جبھی تو اس شعبے میں آئی – نیت کا اخلاص اللہ دیکھتا ہے ضروری نہیں کہ وہ حالت جنگ میں جہاز گرنے سے شہید کہلاتی پاکستان میں بے شمارشعبے ہیں جہاں خواتین اپنی صنف کے مطابق کام کر رہی ہیں لیکن تقدیر سول انجنئیر بنتے ہوئے اسے ائیر فورس میں لے آئی کہ اسکا مقام اللہ کے ہاں بھی بلند تھا۔
شاندار انجام اسکی نیت کے جنون نے اسکو وہ انجام دے دیا جو اسکی سوچ تھی – سوچنے کی بات ہے یہ اعزاز ہم میں سے کسی کو کیوں نہیں ملا؟ جواب سادہ ہے ہماری نیت یا جزبہ ہوتا تو ہم وہاں جاتے جب گئے نہیں محنت نہیں کی تو کیسے کوئی عزت پاتے ؟ اس کی موت نے اس کا نام اس کی شخصیت کو قد آور بنا دیا ہے – جو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ائیر فورس البم میں بھی اور ہر پاکستانی کے دل میں بھی محفوظ ہوچکا ہے – جس کو کوئی بحث کوئی دلیل کوئی جواز کوئی تمہید ہر گز نہیں نکال سکتی۔
Pakistan Air Force
اصل بات یہ ہے کہ وہ بہادر لڑکی تھی جس کے والدین بتاتے ہیں کہ کتنے بلند حوصلے کے ساتھ وہ پے درپے کامیابیاں حاصل کرتی رہی – ہمیں اس شہہ زور وطن پر جاں نثار کرنے والی بیٹی کی موت بغیر کسی ٹیگ کے احترام کے اعلیٰ مدارج پر دیکھنی ہوگی اسلامی اطوار اور ادارے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنا اعتراض دکھائی دیتا ہے تو آج کونسا شعبہ ہے جہاں خواتین نہیں ہیں – بس کلینڈر تک تو آپ نے “”ہوسٹس””کے نام پر بھرتی کر لیں جہاں عام طبقہ کن نگاہوں سے خواتین کو دیکھتا ہے وہ آپ بہترجانتے ہیں – یہ تو پھر باوقار مہذب اعلیٰ روایات کا حامل محتاط ادارہ ہے۔
مخلوط ادارے میں کام کرنے پر اعتراض کرنے والے ذرا اس لڑکی کی سوچ کی ثابت قدمی دیکھیں کہ دھان پان سی نازک کومل لڑکی کہاں بلندی پر محض اپنے ارادوں کی مضبوطی اور محنت کے ساتھ اللہ کے بھروسے پہنچی – ایک نظرکام کی نوعیت اور حساسیت دیکھیں اس بات پے اعتراض بے معنی ہے – پاکستان کا بہت بڑا نقصان ہوا ہے ایک تربیت یافتہ فائٹر کی ہلاکت طویل وقت کی ٹریننگ اور کامیابیوں کا حوصلہ آزما سفر اور کامیابی کا دور اتنا مختصر – یقینی طور پے پاکستان ائیر فورس کیلئے بھی یہ عظیم نقصان ہے – مریم مختار کیلئے بس یہی کہوں گی – کہ مریم مختار آپ کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی تاریخ اور پاکستان کی ہر عورت ہر بیٹی آپ کا نام فخر سے لے گی آپ کیلئے یہی کہنا ہے وہ تو خوشبو ہے فضاؤں میں بکھر جائے گی اور ہمیشہ ہمیشہ مہکتی رہے گی پاکستان زندہ باد پاکستان ائیر فورس پائیندہ باد۔