کراچی (جیوڈیسک) وہ آئی اس نے دیکھا اور فتح کر لیا۔ یہ الفاظ صادق آتے ہیں خوشبو کی شاعرہ پروین شاکر پر، جن کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔ اْسے ہر کام کی بہت جلدی تھی۔ محض 42 سال کی عمر میں وہ کام کیے اور ایسی شہرت پائی جس کا لوگ خواب ہی دیکھتے ہیں۔
پروین شاکر کی زندگی کا خلاصہ کیا جائے تو کچھ ایسی تصویر سامنے آتی ہے۔ 24 نومبر 1954 کو پیدا ہوئیں۔ انگریزی ادب میں جامعہ کراچی سے ایم اے کی ڈگری لی۔ درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ رہیں۔ ہاورڈ یونی ورسٹی سے ماسٹرز ڈگری حاصل کی۔ پی ایچ ڈی کیا۔
کسٹم میں اعلیٰ عہدے پر فائز ہوئیں۔ 24 سال کی عمر میں پہلا شعری مجموعہ خوشبو شائع ہوا، شادی کی۔ ایک بیٹا ہوا۔ شوہر سے علیحدگی ہو گئی۔ عمدہ شاعری پر صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سمیت کئی اعزازت حاصل کئے۔ 26 دسمبر 1994 کو اسلام آباد میں ٹریفک حادثے میں انتقال کر گئیں۔
شاعری کا جائزہ لیا جائے تو پروین شاکر نے خواتین شاعرات میں اپنا ایک منفرد مقام بنایا۔ ان کی شاعری کا بنیادی موضوع محبت اور صنف نازک کے جذبات و احساسات ہیں۔ پہلا شعری مجموعہ خوشبو شائع ہوا تو ان کی عمر صرف 24 برس تھی۔ اس عمر کے نسوانی جذبات کی جھلک اس مجموعے میں جا بجا نظر آتی ہے لیکن 1980 میں صد برگ، 1990 میں خود کلامی، 1990 میں ہی انکار اور 1994 میں ماہ تمام شائع ہوئے تو پروین شاکر ایک پختہ کار شاعرہ کے روپ میں نظر آئیں۔
ان مجموعوں میں محبت اور صنف نازک کے جذبات کے ساتھ ساتھ ورکنگ ویمن کی مشکلات، گھریلو مسائل کے سبب پیش آنے والے تجربات اور مختلف سماجی مسائل بھی اجاگر کیے گئے۔
پروین شاکر 26 دسمبر 1994 کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں لیکن ان کی شاعری خوشبو کی طرح دنیائے ادب کو معطر رکھے گی۔