اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا۔۔۔۔۔۔۔

Sadness

Sadness

تحریر : سید مبارک علی شمسی
پھیلی ہیں فضائوں میں اس طرح تیری یادیں جس سمت نظر اٹھی آواز تیری آئی 9 فروری کا دن ہمیں عظیم صحافی محترم عدنان شاہد (مرحوم) کی یاد دلاتا ہے۔ جس نے کم عرصے میں وہ کام کر دکھایا جس پر علمی و ادبی اور صحافتی حلقے آج بھی نازاں ہیں۔ اور سارا زمانہ عدنان شاہد کو سلام پیش کرتا ہے۔ عدنان شاہد میرے آئیڈیل اور ہر دلعزیز شخصیت تھے ۔ بزرگوں کا کہنا ہے کہ مسافت کبھی رائیگاں نہیں جاتی کیونکہ اس میں راہی کی انتھک کوششوں اور محنتوں کا عمل دخل شامل ہوتا ہے۔ محنت اور لگن کا ثمر تو بہر طور ملا ہی کرتا ہے۔

عدنان شاہد کا رزار صحافت کے ایسے راہی تھے جنہوں نے ہر مشکل کا سینہ سپر ہو کر مردانہ وار مقابلہ کیا۔ اور میدان صحافت کے افق پر ایک تابندہ ستارہ ثابت ہوئے اور وہ کارزار صحافت کو عبور کرتے ہوئے شہرت کے ساتویں آسمان پر جا پہنچے کیونکہ قسمت کی دیوی ان پر شروع سے ہی مہربان تھی۔عدنان شاہد عظیم صحافی اور تجزیہ نگار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک پختہ کالم نگار بھی تھے اور انکی تحریروں کو ایک عالمگیر اہمیت حاصل تھی۔

یہی وجہ تھی کہ انکا “ردعمل” بڑے شوق سے پڑھا جاتا تھا۔ جذبات کی ترجمانی ہو یا خیالات کی، وجدان کی تعمیر ہو یا حیات کی، تخیل کی جولاں گا ہ ہو یا محاکات کی۔ اسکا مقصد فنی حسن کی تخلیق ہو یا انسانی اخلاق کی تکمیل ، سکون قلب کی ترسیل ہو یا کسی پیغام کی تبلیغ، کرنٹ افئیرز ہو یا کوئی سوشل ایشوغرض آپ ہر میدان میں پرفیکٹ تھے۔ آپ کے کالموں میں ایک ایسی معصومیت نظر آتی تھی جسکے سامنے ساری چالاکیاں بے دست و پا ہو جاتی تھیں۔ آپکی علمی اور ذہنی بلوغت کو بیان کرنے کے لیئے الفاظ کافی نہیں،

Journalist

Journalist

آپکی تحریروں سے احتظاظ روح حاصل ہو تا ہے۔آپ کثیر المطالعہ اور دقیق المشاہد ہ صحافی تھے۔آپ کی تحریریں صحافت کے اس سفر میں آپکی پوری سنجیدگی کی خبر دیتی ہیں۔ آپ صحافت کی تاریخ میں ایک نہایت اعلیٰ و ارفع مقام رکھتے ہیں۔ صحافت کا تذکرہ عدنان شاہد کے بغیر نامکمل ہے۔آپ کے فن و شخصیت پہ تو میرانیس کا یہ شعر صادق آتا ہے کہ : انیس دم کا بھروسہ نہیں ٹھہر جائو چراغ لے کے کہاں سامنے ہوا کے چلے

اکیسویں صدی کے بعد اخبارات و رسائل بھی تجارتی عمل کے علمبردار ثابت ہوئے ہیں مگر عدنا ن شاہد نے صحافت کو مشن (صحافت برائے خدمت)اور مشن کو اعلیٰ نصب العین عطا کیاتھا۔ جس پر چلتے ہوئے انہوں نے ” خبریں” کو ایک قدآور درخت بنا دیا جسکی وجہ سے پاکستان بھر میں خبریں گروپ آف نیوز پیپرز ایک مضبوط ادارہ بن چکا ہے اور اسکی مقبولیت میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اور ملک بھر کی طرح سرائیکی وسیب جنوبی پنجاب میں “خبریں” کو نمبر ون اخبار کی حیثت حاصل ہے۔ اور خبریں یہاں کی محکوم عوام کی آواز بن چکا ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ یہ دنیا کے ہر خطے میں مقبول ہے اس کا اندازہ ہم اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ جاپان، امریکہ، کینیڈا، جرمنی، دبئی، لندن سمیت دیگر ممالک سے مکتوبات اخبار کا حصہ بنتے ہیں۔

عدنان شاہد ایک عہد تھے انکی وفات سے صحافت کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے ۔ عدنان شاہد کی وفات ہمیں ایسا کرب دے گئی ہے جو کبھی بھی کم نہ ہو سکے گااور اسے ہم اپنے نہا ں خانہ دلوں میں ہمیشہ محفوظ رکھیں گے۔ میری دعا ہے کہ اللہ پاک انہیں غریق رحمت کریں(آمین)۔
بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا۔

Mubarak Shamsi

Mubarak Shamsi

تحریر : سید مبارک علی شمسی
ای میلmubarakshamsi@gmail.com