فرد اور معاشرہ کی تبدیلی دراصل سماجی علوم کے ذریعہ سے ہی ممکن ہے

محبوب نگر (راست) ملک و ریاست کی ترقی اور فرد کی تعمیر و تشکیل میں سماجی علوم کا کردار بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ہم سماجی علوم کو نظر انداز کئے بغیر بہتر معاشرہ کی تشکیل کا تصور نہیں کرسکتے،دورحاضر میںسائنس و ٹکنالوجی کی ترقی نے بے شمار تبدیلیاں پیدا کردی ہے جس کی وجہہ سے گلوبلزیشن کا تصور فروغ پایا ہے۔

ان خیا لات کا اظہار پروفیسر محمد اکبر علی خان سابق وائس چانسلر تلنگانہ یونیورسٹی نظام آباد وڈین فیکلٹی آف کامرس عثمانیہ یونیورسٹی نے 23 فروری بروز پیر شعبۂ سماجی علوم(اردو میڈیم) ایم وی ایس گورنمنٹ ڈگری و پی جی کالج محبوب نگر کے زیراہتمام بہ اشتراک قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی منسٹری آف ہومین ریسورس گورنمنٹ آف انڈیا کی جانب سے ایک روزہ قومی سمینار بعنوان” موجودہ دور میں سماجی علوم کی اہمیت مسائل وامکانات”سے امبیڈکر اڈیٹوریم ہال میں کیا انہوں نے مزید کہا کہ عصر حاضر میں عالمیانہ کے تصورنے کافی اہمیت حاصل کی ہے۔

عالمیانہ کی وجہ سے بین الاقوامی تعلقات اور عالمی معیشت میں کئی نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں۔ دوسری طرف گزشتہ صدی کے آخری دہے سے قوموں کے درمیان سیاسی ‘معاشی’ سماجی اعتبار سے پہلے کے مقابلے میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے لیکن آج بھی لوگ دیہاتوں میں سطح غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں غربت ،بے روزگاری، تعلیم وصحت کے امور پراثردار کام کی ضرورت ہے۔قبل ازیں پر وفیسر باگیہ نارائن وائس چانسلر پالمورو یونیورسٹی محبوب نگر نے اپنے خطا ب میں کہا کہ سماجی علوم کی اہمیت پر منعقد ہونے والے اس سمینار کے ذریعے امید ہے کہ عصری رحجانات پر روشنی ڈالی جائیگی اور ساتھ ہی سماجی علوم کے قیمتی و تہذیبی سرمایے سے فرد میں اعلیٰ تہذیبی قدریں پروان چڑھیں اور وہ ایک ذمہ دار شہری بنتے ہوئے بہتر معاشرے کی تشکیل میں معاون ثابت ہوں انہوں نے مزید کہا کہ بیسویں صدی انقلابات اور جمہوریت کی صدی تھی ۔اس صدی نے انسانیت کے سامنے نئے نشانات پیش کئے ہیںاکیسویں صدی سائنس و ٹکنالوجی کی صدی ہے اس صدی کے سماجی مسائل میںبے روزگاری ایک نمایاںمسئلہ ہے۔ تعلیم اورنصاب تعلیم پر توجہہ وقت کا ایک اہم تقاضہ ہے۔

سمینار کے کلیدی خطبہ پروفیسر کانچا ایلیاڈائرکٹرسی ایس ایس ای آئی پی ،مولانااآزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآبادنے پیش کیا اور کہا کہ تعلیمی نظام کی تبدیلی کے بغیر تلنگانہ ریا ست کی ترقی نہ ممکن ہے انہوں نے زور دیا کہ نئی ریاست کو ترقی دینے کیلئے سماجی تبدیلیاں پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بہتر معاشرہ کی تشکیل ہوں ہر ایک کے ساتھ مساوات روا رکھیں جائیںانہوں نے سماجی علم کی اہمیت سے متعلق کہا کہ سماجی علوم ایک قدیم علم ہے جس سے فرد کی تعمیر و تشکیل کا اہم کام لیا جاسکتا ہے اس سے فردکے اخلاق کو بہتر بنایا جاسکتا ہے سائنس و ٹکنالوجی کے اس دور میں سماجی علوم کی ذمہ داریوں میں اضافہ ہوگیا ہے سماجی علوم فر د کی ترقی میں معاون ثابت ہوتا ہے قبل ازیںمحمد غوث نے استقبالی کلمات ادا کئے اور سمینار کے انعقاد کے مْقصد کو بیان کیا۔ اس سمینار کے ابتدائی اجلاس کی صدارت ڈا کٹر جی یادگیری پرنسپل نے انجام دی۔

افتتاحی اجلا س میں پروفیسر باگیہ نارائن نے سمینار کے سوونئیر کا رسم اجراء انجام دیا۔ڈاکٹر عبدالقیوم ،اسوسیٹ پروفیسر شعبہ سیاسیا ت و نظم و نسق عامہ ،مولاناآزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد،ڈاکٹر سیدنجی اللہ اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ سیاسیا ت و نظم و نسق عامہ ،مولاناآزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد،پروفیسر محمدطحہ، اسسٹنٹ پروفیسر ، سی ایس ایس ای آئی پی ،مولانااآزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد،ڈاکٹر اے۔ ناگیشوار راؤ ،اسسٹنٹ پروفیسر سی ایس ایس ای آئی پی ،مولانااآزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآبادنے ٹکنیکل اجلاس کی صدارت فرمائی ۔اختتامی اجلاس میںپروفیسر شیوراج ،رجسٹرار، پالمورو یونیورسٹی محبوب نگر، پروفیسر سی۔

وینکٹ آیا ڈائرکٹر گریڈ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر یونیورسٹی حیدرآبادنے خطا ب فرمایا اور مقالہ نگاروں میں اسناد کی تقسیم عمل میں لائی ۔پروگرام کی کاروائی مسٹر این سریش نے چلائی ڈاکٹر عزیز سہیل،عارفہ جبین ،آفرین سلطانہ ،شیخ عطا اللہ نے انتظامات انجام دئے، اس سمینار میں 40 سے زائد مقالہ نگاروں نے مقالے پڑھئے جن میں قابل ذکر ڈاکٹر اسلام الدین مجاہد،ڈاکٹر بشیر احمد،، ڈاکٹر سیادت علی ،ڈاکٹرعزیز سہیل،محمد امیرالدین،بدر سلطانہ ،محمد یونس ،محمد تنویر،آمنہ مختار جہاں،سید فرید الدین،محمد جہانگیر،محمد عبدالمجیب،ریاض النسائ،نجم النساء افشاں،محمد محافظ،غلام مصطفی خان،احمدی بیگم،محمد ظہیر الدین،و دیگرشامل ہیں۔جناب محمدوزیر صاحب وائس پرنسپل کے شکریہ پر پروگرام اختتام پذیر ہوا۔

Sharing National Council For Promotion Urdu Language

Sharing National Council For Promotion Urdu Language