اسلام آباد (جیوڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ اس وقت (ن) لیگ میں ذاتیات پر توجہ دی جا رہی ہے لیکن اگر پارٹی کا مفاد دیکھا جائے تو اس سے ذاتیات اور پارٹی دونوں کو فائدہ ہوگا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ سیکیورٹی کے حوالے سے ملکی حالات ٹھیک نہیں، پاکستان کودرپیش خطرات ہمہ جہتی ہیں، ان میں اضافہ ہوگیا ہے، ملک کو 1970 کے مقابلے میں کہیں زیادہ خطرات لاحق ہیں تاہم خطرات کا مقابلہ اتحاد اور اندرونی استحکام سے کیا جا سکتا ہے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ یہ مارشل لاکی حکومت نہیں ہے، ہمیں ریلیف عدالتوں سےہی مل سکتا ہے، اس لیے ہمیں عدالت سے محاذ آرائی نہیں کرنی چاہیے، میں ان لوگوں میں تھا جنہوں نے عدالت جانے اور وزیراعظم کے خطاب کی مخالفت کی، عدالت کے فیصلوں پر اعتراض کیا جاسکتا ہے۔
سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دوسرے اداروں سے بھی محاذ آرائی نہیں کرنا چاہیے، مجھے محاذ آرائی کے آثار نظر آرہے تھے اسی لئےحکومت میں شامل نہیں ہوا.
انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پارٹی قیادت کو گومگوکی کیفیت سے نکلنا ہوگا، ہم الیکشن کی طرف جا رہے ہیں، باقی جماعتوں نے انتخابی مہم شروع کررکھی ہے اس لیے ہمیں اس کیفیت سے نکلنا ہوگا۔
چوہدری نثار نے کہا کہ اس وقت (ن) لیگ میں ذاتیات پر توجہ دی جا رہی ہے، اگرپارٹی کا مفاد دیکھا جائے تو ذاتیات کو بھی فائدہ ہوگا اور پارٹی کو بھی، پارٹی میں تقسیم نہيں اختلاف رائے ہے، خدانخواستہ مسلم لیگ کوکوئی نقصان پہنچا تو بہت بڑا سیاسی خلا پیدا ہوجائے گا۔
سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ فوج کے ساتھ محاذ آرائی تھی ہی نہیں، وہ پیداہوگئی، یہ محاذ آرائی جے آئی ٹی کی وجہ سے پیدا ہوئی، میرا مؤقف تھا کہ فوج سے مل کر جے آئی ٹی سے متعلق تحفظات دور کرلیں۔
انہوں نے کہا کہ لندن میں ساری قیادت کااجلاس نہیں، لندن میں اتفاقی طور پرتمام رہنما اکٹھے ہوگئے۔