حریت کانفرنس (گ) مقبوضہ کشمیر کے چیئرمین سید علی گیلانی نے انسانی ہمدردی کے تحت سیلاب متاثرہ کشمیری عوام کیلئے امدادکی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ بھارتی فوج صرف سیلاب میں پھنسے ہوئے بھارتی فوجیوں اور سیاحوں کی مدد کررہی ہے ۔ عام کشمیری فوج اور این ڈی آر ایف کی امدادی سرگرمیوں سے محروم ہیں۔ بھارتی فوجی اپنی کشتیوں میں میڈیا کے لوگ ساتھ لاتے ہیں تاکہ نام نہاد امدادی سرگرمیوں کودکھایا جاسکے اگر بھارتی فوج واقعی کشمیریوں کی مددکرنا چاہتی تو پہلے سے ہی کشتیوں کو کیوں بھر کر لایاجاتا ہے؟۔ ان کے پاس تو متاثرین کو کشتیوں میںبٹھانے کی جگہ ہی نہیں ہوتی وہ سیلاب زدگان کو محفوظ مقامات تک کیسے پہنچائیں گے۔
مقبوضہ کشمیر میں موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں بدستور ہنگامی صورتحال بنی ہوئی ہے ۔ سیلاب میںابھی تک لاکھوں افراد سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔مجموعی طور پر وادی کی615سے زائد دیہات زیر آب آئی ہیں۔سو زائد چھوٹے بڑے پل بہہ گئے ہیں۔اسپتالوں، اسکولوںاور مساجد سمیت ہزاروں تعمیرات کو زبردست نقصان پہنچاہے۔ سرینگر جموں ،سرینگر لیہہ اورسرینگر مظفر آباد کی طرف جانے والی شاہراہیں بدستور بند ہیں۔ ندی نالوں میںپانی کا بہائو خوفناک حدتک بڑھا ہواہے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں وادی کے 390 دیہات مکمل طور پر زیر آب آگئے ہیں جبکہ 1225 دیگر دیہات بری طرح سے متاثر ہیں۔
تباہ شدہ تعمیراتی ڈھانچوں میں اسکول، اسپتال، مساجدد اور زیارت گاہیں بھی شامل ہیں۔ ریاستی حکومت نے نقصان کے بارے میں مرکز کو جو تفاصیل پیش کیں ہیں ، ان کے مطابق سیلابی صورتحال کی وجہ سے ہزاروں کنال اراضی پر پھیلی فصلیں ،میوہ جات اور سبزیوں کو زبردست نقصان پہنچا ہی۔ حکومت نے مرکز سے 25ہزار خیمے اور 40 ہزار کمبل ہنگامی بنیادوں پر بھجوانے کی درخواست کی ہے۔ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ جنوبی کشمیر کے کولگام ، اننت ناگ ،پلومہ اور شوپیان اضلاع میں مجموعی طور پر سینکڑوں بستیاں زیر آب آگئی ہیں۔ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ موسم کی مسلسل خرابی کے علاوہ افرادی قوت اور موٹر بوٹوں و کشتیوں کی کمی کے پیش نظر ان کارروائیوں میں رکاوٹیں پیش آرہی ہے اور متعدد دوافتادہ علاقے ایسے بھی ہیں جہاں ابھی تک بچائو اہلکار رسائی حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔
پانپور میں دریائے جہلم کا پانی کناروں کو پار کرنے کے بعد کئی بستیوں میں داخل ہوگیا ہے جس کے پیش نظر ضلع انتظامیہ سرینگر نے شہر کے جنوبی علاقوں کے لوگوںکے لئے ریڈ الرٹ جاری کردیاہے۔راجپورہ پلوامہ سے اطلاعات ہیں کہ علاقے میں کروڑوں روپئے مالیت کے میوہ باغات تباہ ہوگئے ہیں جبکہ شوپیان کی نئی فروٹ منڈی بھی سیلاب کی زد میں آگئی ہے۔ ریاست کی تاریخ میں گزشتہ 60 سال میں پہلی مرتبہ آئے اس ہلاکت خیز سیلاب سے سڑکوں اور مواصلاتی نظام بری طرح تباہ ہوئے ہیں۔ مسلسل موسلادھار بارشوں سے کپواڑہ کے نالہ کہمیل، نالہ پہرو، نالہ ہد، نالہ ماور، نالہ خورہامہ اور نالہ ہایہامہ میں پانی کی سطح بڑھ گئی اور ملحقہ علاقوں کے لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے جبکہ درجنوں بستیاں زیر آب آ گئی ہیں۔
Kashmiri Flood Victims
نالوں میں شدید طغیانی کی وجہ سے ضلع کے 6 بڑے پل جن میں شولورہ کرالہ پورہ، بنگر گنڈ ترہگام، مڑھل، کاچہامہ میلیال اور لدا کلاروس شامل ہیں، کو زبردست نقصان پہنچا ہے جسکے نتیجے میں کا چہامہ، لدا کلا روس اور رامحال کے درجنوں علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ اس دوران تودے گرنے کی وجہ سے سرکلی مڑھل، میلیال کیرن اور چوکی بل ٹنگڈار کی سڑکیں گاڑیوں کی آمدو رفت کیلئے مسلسل بند ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں سیلاب سے کنٹرول لائن پر لگائی گئی باڑ اور دیگر فوجی تنصیبا ت کو بھی سخت نقصان پہنچا ہے جس کی تصدیق بھارتی فوج کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس ہڈا نے بھی کی ہے اور کہا ہے کہ تباہ ہونے والی تنصیبات کی مرمت کا کام شروع کردیا گیا ہے۔
کیونکہ اس بات کا خدشہ ہے کہ اگر اس کام میں تاخیر ہوئی تو کشمیری مجاہدین دراندازی کیلئے موجودہ حالت کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ یہ گذشتہ چھ دہائیوں سے سب سے بڑا سیلاب تھا۔پانی کے تیز بہائو نے سری نگر اور بانہال میں فوج کی کشتیوں کا رابطہ کاٹ دیا ہے۔بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی کا یہ کہنا کہ بھارتی فوجی اپنے اہلکاروں اور سیاحوں کی تو بھرپور مدد کر رہے ہیں مگرکشمیریوں ان کی اس توجہ سے محروم ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ ان کی یہ باتیں بالکل درست ہیں اور یہی وجہ ہے کہ مقامی کشمیری اس ساری صورتحال سے سخت ناراض ہیںجس کا ایک منظر سری نگر میں اس وقت دیکھنے میں آیا جب امداد نہ ملنے پر مقامی لوگوںنے بھارتی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس کے اہلکاروں پر لاٹھیوں سے حملہ کر دیا اور ان کی بوٹ سے ہوا نکال دی جس سے ایک اہلکار زخمی ہو گیا ہے جسے انڈین ایئر فورس کے طیارے کے ذریعہ چندی گڑھ بھیج دیا گیا ہے۔
ایک سینئر پولیس افسر کا کہنا ہے کہ جموںکشمیر میں پچھلے تین دن میں اس طرح کے کئی واقعات ہو چکے ہیں جن میں اہلکاروں کو پریشان کیا گیا ہے۔ ایسے معاملات کے بڑھنے سے متفکر این ڈی آر ایف اور وزارت داخلہ کے سینئر افسران نے کابینہ سکریٹری سے ایسا نظام تیار کرنے کے لیے کہا ہے جس سے سیکورٹی فورسز محفوظ رہتے ہوئے اپنی ذمہ داری پوری کر سکیں۔اسی طرح ایک اور سینئر افسر کا کہنا ہے کہ ”یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ سی آر پی ایف کے اہلکارامدادی ٹیموں کی حفاظت کریں گے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ کشتی پر بے حد کم جگہ ہوتی ہے۔
Flood
افسوسناک امر یہ ہے کہ بھارتی امدادی اداروں کی حفاظت کیلئے تو فورسز کو لگایا جارہا ہے مگر سیلاب متاثرہ کشمیریوں کی کوئی امداد نہیں کی جارہی۔ بھارت سرکار ایک طرف کشمیریوں کا قتل عام کر رہی ہے گذشتہ روزبھی کنٹرول لائن پر درانداز ی کا الزام لگا کر تین کشمیری نوجوانوںکو شہید کر دیا گیا ہے جبکہ دوسری جانب سیلاب کی وجہ سے گہرے پانیوں میں ڈوبے لاکھوں متاثرہ کشمیریوں کو بے یارومددگار چھوڑ دیا گیا ہے تا کہ وہ معاشی طور بھی سنبھل نہ سکیں اور تحریک آزادی کشمیر یونہی دم توڑ جائے مگر بھارت سرکار جو مرضی کھیل کھیلتی رہی کشمیریوں کے جذبہ حریت کو سرد نہیں کیاجاسکتا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی کی اپیل کا نوٹس لے اور بھارت سرکار پر دبائو بڑھایا جائے کہ وہ کشمیریوں کو سیلاب میں ڈبونے کی سازشوں سے باز رہے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دیا جائے۔